Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 14
وَّ حُمِلَتِ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَّاحِدَةًۙ
وَّحُمِلَتِ : اور اٹھائی جائے گی الْاَرْضُ : زمین وَالْجِبَالُ : اور پہاڑ فَدُكَّتَا : تو دونوں توڑ دئیے جائیں گے دَكَّةً : توڑنا وَّاحِدَةً : یکبارگی
اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر برابر کردیئے جائیں گے
و حملت الارض والجبال . زمین اور پہاڑوں کو ان کی جگہ سے اٹھا لیا جائے گا۔ فدکتا دکۃ واحدۃ . اور یک دم سب کو توڑ پھوڑ دیا جائے گا۔ دکٌ کا معنی ہے کوٹنا ‘ ڈھانا۔ (قاموس) جوہری نے کہا : اس کا اصل معنی ہے توڑ پھوڑ دینا۔ بغوی نے یہی ذکر کیا ہے کہ جوہری نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ دک کا معنی ہے نرم زمین۔ اللہ نے فرمایا : دکت الجبال دکًا یعنی پہاڑوں کو نرم زمین کی طرح کردیا جائے گا۔ حاصل یہ ہے کہ زمین یکدم ہموار ہوجائے گی۔ اس میں کوئی نشیب و فراز نظر نہیں آئے گا۔ بیہقی نے و حملت الارض والجبال فدکتا دکۃ واحدۃ کی تفسیر میں حضرت ابی بن کعب کا قول نقل کیا ہے کہ زمین اور پہاڑ غبار ہوجائیں گے اور وہ غبار کفار کے چہروں پر چڑھ جائے گا۔ اہل ایمان کے چہروں پر نہیں پڑے گا۔ کفار ہی کے چہرے اس روز غبار آلود اور دھواں دار ہوں گے۔ آیت میں صرف شرط کا بیان ہے جزاء محذوف ہے یعنی جب صور پھونکا جائے گا اور زمین و کوہ اپنی جگہ سے اٹھا کر توڑ پھوڑ دیئے جائیں گے تو اس وقت دنیا ختم ہوجائے گی اور قیامت آجائے گی۔
Top