Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 57
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
اگر تم ان کو لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں وہ ان کو دیکھ کر بھاگ جائیں عجب نہیں کہ ان کو (اس سے) عبرت ہو
فاما تثقفنھم فی الحرب فشردبھم من خلفھم لعلھم یذکرون۔ سو اگر آپ لڑائی میں ان لوگوں کو پائیں تو ان (کو سخت سزا دے کر ان) کے ذریعہ سے ان لوگوں کو منتشر کردیں جو ان کے پیچھے ہیں تاکہ وہ لوگ سمجھ جائیں۔ یعنی اگر تم ان کو لڑائی میں پاؤ اور گرفتار کرلو۔ فَشَرِّدْبِھِمْ ‘ تشرید کا لغوی معنی ہے بےچین کر کے متفرق کردینا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس سے مراد یہ ہے کہ ان کو ایسی سزا دو کہ پیچھے والوں کو عبرت ہو۔ یعنی ان عہدشکنوں کو اس طرح قتل کرو اور سزا دو کہ مکہ اور یمن کے رہنے والے جو ان کے پیچھے ہیں ‘ ان کو عبرت ہو ‘ وہ ڈر جائیں اور اپنے جتھوں کو تمہارے مقابلہ پر نہ لائیں۔ اسی بنیاد پر رسول اللہ ﷺ نے تسلط پانے کے بعد بنی قریظہ کے ہر بالغ کو قتل کیا اور عورتوں ‘ بچوں کو باندی غلام بنایا اور ان کا مال تقسیم کیا۔ طبرانی نے حضرت اسلم انصاری کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی قریظہ کے قیدیوں کی انکوائری پر مجھے مامور فرمایا تھا ‘ چناچہ میں نے جس لڑکے کو بالغ پایا ‘ اس کی گردن اڑا دی۔ لَعَلَّھُمْ یَذَّکَّرُوْنَ تاکہ وہ نصیحت اندوز ہوں اور آئندہ عہد شکنی کی جرأت نہ کریں۔
Top