Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 57
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
اگر تم لڑائی میں انہیں موجود پاؤتو ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں انہیں بھاگتے دیکھ کر خود ہی بھاگ کھڑے ہوں اور یہ کہ وہ عبرت پکڑیں
جو ڈھیل ان کو دی جا چکی وہ دی گئی ، آئندہ اگر وہ کوئی خلاف ورزی کریں تو کوئی معافی نہیں : 76: اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی اعظم و آخر ﷺ کو ایک قانونی ہدایت نامہ دیا گیا کہ آئندہ اگر لڑائی میں انہیں موجود پاؤ یعنی براہ راست وہ میدان میں اتریں یا تمہارے دشمنوں کو کمک و مدد پہنچائیں تو ان کو ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں ان کو بھی عبرت ہوجائے اور وہ سمجھ لیں کہ اب خیر اسی میں ہے کہ اب یہاں سے بھاگ کر جان بچائیں۔ مطلب یہ ہے کہ آئندہ ان کا کوئی عذر قبول نہ کیا جائے اور نہ ان کو مہلت دی جائے بس آج کے بعد ان کی سزا صرف اور صرف ان کا قتل ہے۔ ہاں ! یہ خود بھاگ کر یہاں سے نکال جائیں اور جانیں بچالیں یہ دوسری بات ہے اور آخر آیت میں واضح کردیا کہ یہ بات ظلم وتعدی نہیں بلکہ انکی اصلاح کے لئے کہی گئی ہے کہ وہ اپنی اصلاح کر کے انسانوں کی طرح رہیں اور اپنے کئے ہوئے عہد و پیمان کا لحاظ و پاس کریں۔
Top