Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaashiya : 6
لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍۙ
لَيْسَ لَهُمْ : نہیں ان کے لئے طَعَامٌ : کھانا اِلَّا : مگر مِنْ ضَرِيْعٍ : خار دار گھاس سے
اور خار دار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں (ہو گا)
لیس لھم طعام الا من ضریع . ان کی خوراک ضَرِیْع کے علاوہ کچھ نہ ہوگی۔ عبداللہ بن احمد نے باسناد نہشل ( علیہ السلام) ضحاک کی روایت سے حضرت عبداللہ بن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ضریع ایک چیز ہے ایلوے سے زیادہ تلخ ‘ مردار سے زیادہ بدبو دار اور آگ سے زیادہ گرم ‘ شوک یعنی کانٹے کی طرح ہوگی۔ جب کسی کو کھلائی جائے گی تو نہ اس کے پیٹ میں اترے گی ‘ نہ منہ تک اٹھ کر آئے گی (بیچ میں پھنس جائے گی) نہ فربہی پیدا کرے گی ‘ نہ بھوک کو دفع کرے گی اور اس کے درمیان اس کو (کھولتا) پانی پلایا جائے گا۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر کا قول بیان کیا ہے کہ ضریع زقوم (تھوہر) ہے۔ ترمذی اور بیہقی نے حضرت ابودرداء کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دوزخیوں پر ایسی بھوک مسلط کی جائے گی جو اس سارے عذاب کے برابر ہوگی ‘ جس میں وہ مبتلا ہوں گے۔ مجاہد ‘ عکرمہ اور قتادہ نے کہا : ایک خار دار گھاس ہوتی ہے جس کے ریشے زمین میں نہیں ہوتے۔ قریش اس کو شبرق کہتے ہیں لیکن جب اس کی لکڑی سوکھ جاتی ہے تو اس کو ضریع کہتے ہیں۔ یہ بدترین خوراک ہے۔ کلبی نے کہا : جب وہ خشک ہوجاتی ہے تو چوپایہ اس کے قریب بھی نہیں جاتا۔ ابن ابی زید نے کہا : دنیا میں جس خار دار خشک جھاڑ میں پتے نہ ہوں ‘ وہ ضریع ہے اور آخرت کا ضریع آگ کا جھاڑ ہوگا۔ اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ جب مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی تو مشرکوں نے کہا : ضریع کھانے سے تو ہمارے اونٹ موٹے ہوتے ہیں کیونکہ اونٹ تروتازہ ضریع کو خصوصاً شبرق کو چرتے ہیں ‘ خشک ہوجانے کے بعد کوئی چیز اس کو نہیں کھاتی ‘ اسی طرح وہاں بھی ہوگا۔ اس پر مندرجہ ذیل آیت نازل ہوئی۔
Top