Mazhar-ul-Quran - Hud : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اور بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ (ان سے کہیں) میں تمہیں صاف صاف ڈر سنانے والا ہوں
حضرت نوحٖ (علیہ السلام) کی عمر اور ہدایت حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ چالیس برس کی عمر میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو نبوت عطا ہوئی اور طوفان سے پہلے ساڑھے نو برس اپنی قوم کو وہ نصیحت کرتے رہے اور ساٹھ برس طوفان کے بعد پھر زندہ رہے۔ اس حساب سے حضرت نوح (علیہ السلام) کی عمر ایک ہزار پچاس برس کے قریب ہوئی۔ صاحب شریعت انبیاء کی ابتدا حضرت نوح (علیہ السلام) سے شروع ہے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم سے پہلے اس قوم نے بت پرستی دنیا میں شروع کی۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو یہ نصیحت کی کہ اگر تم لوگ بت پرستی سے باز نہ آؤ گے تو تم پر عذاب آجانے کا خوف ہے خالص دل سے اللہ ہی کی عبادت کرو۔ اس پر ان کی قوم کے سرداروں نے کہا کہ جیسے ہم انسان ہیں تم بھی انسان ہو۔ تم پر وحی آئی ہم پر نہ آئی یہ کیا بات ہے۔ علاوہ اس کے جو لوگ تمہارے تابع ہوئے ہیں وہ سب کے سب رذیل ہیں کوئی بھی ان میں شریف نہیں اور یہ ایمان بھی لائے تو کچھ سوچ سمجھ کر نہیں لائے، کیونکہ ان کو عقل ہی کب ہے۔ اس لئے فقط ان لوگوں کے ایمان لانے سے کوئی فضیلت تم کو نہیں ہوسکتی۔ تیسری بات یہ کہی کہ تم کو ہم اپنے سے بڑھ کر نہیں دیکھتے۔ ہم سے زیادہ عزت دار نہیں ہو نہ مال و دولت میں نہ جاہ و مرتبہ میں اس لئے ہم تم کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔
Top