Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 10
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ كِتٰبًا فِیْهِ ذِكْرُكُمْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیقی ہم نے نازل کی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف كِتٰبًا : ایک کتاب فِيْهِ : اس میں ذِكْرُكُمْ : تمہارا ذکر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟
بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب اتاری کہ جس میں تمہاری نصیحت ہے پس (ف 1) کیا تم نہیں سمجھتے
حضرت شعیب (علیہ السلام) کی شہادت اور بابل کے بادشاہ کا حملہ آور ہونا۔ (ف 1) ان آیتوں میں نوح (علیہ السلام) سے لے کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تک جو بستیاں رسولوں کی مخالفت کے سبب غارت ہوگئی تھیں ان کا ذکر فرمایا، تاکہ قریش مکہ کو عبرت ہو کہ رسولوں کی مخالفت کا نتیجہ انکے حق میں بھی یہی پیش آئے گا، جو پچھلی امتوں کو پیش آیا، پچھلی قومیں جو ہلاک ہوئیں ان قوموں میں سے سب سے آخر میں جس قوم کا ذکر ان آیتوں میں ہے کہ وہ اللہ کا عذاب دیکھ کر بھاگے، تفسیر عبدالرزاق میں ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حضرت سلیمان اور حضرت عیسیٰ کے درمیانی زمانہ میں یمن کے ملک میں شعیب نام کے ایک نبی تھی جب ان کی قوم نے ان کو جھٹلایا اور شہید کرڈالا تو خدا نے ایک کافر بادشاہ کے ہاتھ سے ان کو سزا دی ، یعنی بخت نصر بابل کے بادشاہ نے اس قوم کے اوپر چڑھائی کی اس وقت دو دفعہ تو یہ یمن کے لوگ بخت نصر کی فوج پر غالب آئے جب تیسری دفعہ بخت نصر بڑی بھاری فوج لے کر آیا اس وقت یمن کے لوگ بھاگے اور فرشتوں نے طعن کے طور پر ان سے یہ کہا کہ اب کیوں بھاگتے ہو، کیا تم لوگ بڑے صاحب ثروت کہلاتے تھے، اب کیوں بھاگتے ہو، اپنے اپنے گھروں کو جاؤ شاید تمہارے دوست آشنا نوکرچاکر روپیہ پیسہ خرچ کرتے اور اس عذاب کے ٹالنے کی تم سے کوئی تدبیر پوچھیں۔ یہ بات بھی ان لوگوں کے لیے شرمندہ کرنے کے لیے کہی تھی کہ آج سب چیزیں تم سے چھینی جاتی ہیں تم نے ان کی شکرگزاری نہ کی تھی، اب انہیں دیکھ دیکھ کر حسرت کے ساتھ جان دو ، اور ان سے سوال ہونے سے یہ مراد ہے کہ تمہارے اموال اور امکانات برباد ہونے کے بعد جو نئی قومیں پیدا ہوں گی وہ پوچھیں گی، یہ کن کے مکانات تھے اور یہ مکان والے کیونکر ہلاک ہوئے وہ اپنی بربادی اور ہلاکت کے وقت یوں پکاریں گے کہ افسوس ہم ظالم تھے ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اس وقت ان کا کہنا کیا فائدہ دیتا تھا، وہ یوں پکارتے پکارتے نیست ونابود ہوگئے کہ ان کا نام ونشان تک باقی نہیں، ان کی جگہ اور قومیں آباد ہیں۔ (مسئلہ): قیامت کی نشانیاں ظاہر ہونے کے بعد یا موت کا یقین ہوجانے کے بعد یا عذاب الٰہی آنکھوں کے سامنے آجانے کے بعد، یا سانسیں اکھڑ کر غراٹا لگ جائے، ایسی حالت میں کوئی ایمان لائے یا توبہ کرے تو ایسی توبہ قبول نہیں۔
Top