Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
(مسلمانو)2) بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کیا کرو
(ف 2) حضرت عبداللہ بن عباس نے یہاں امت کے معنی دین کے کیے ہیں کہ اللہ کی وحدانیت اور اس کے احکام کی پابندی اصل دین ہے اس مقصد کے پھیلانے میں سارے انبیاء ایک ہیں لیکن جن لوگوں کی ہدایت ک لیے انبیاء بھیجے گئے انہوں نے انبیاء کی نصیحت کو نہیں مانا اور ایک دین کے بہت کے دین ٹھہرائے مثلا کوئی ستارہ پرست وآتش پرست، پھر فرمایا ایک دن یہ سب اللہ کے روبروحاضر ہوں گے اور ایماندار کے نیک عمل کی جزارائیگاں نہ جاوے گی کیونکہ دس گنا سے لے کر سات سوگنا اور اس سے بھی زیادہ اجر جن نیکیوں کا ہے وہ سب نیکیاں دفتر الٰہی میں صبح وشام لکھی جاتی ہیں اسی طرح بد لوگ اپنی بدی کی سزا سے کس طرح بچ نہ سکیں گے کہ ان لوگوں کے سب برے عملوں کا اعمال نامہ بھی دفتر الٰہی میں موجود ہے۔
Top