Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 61
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْٓ : وہی جس نے اَنْشَاَ لَكُمُ : بنائے تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) قَلِيْلًا : بہت ہی کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور (ف 1) وہی ہے کہ جس نے تمہارے (سننے کے ) لیے کان اور (دیکھنے کے لیے ) آنکھیں اور (سوچنے کے لیے ) دل بنائے تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو
توحید کے دلائل۔ (ف 1) حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ ان منکرین حشر کے لیے حالانکہ سننے کے لیے کان ، اور دیکھنے کے لیے آنکھیں، اور ہر ایک بات سمجھنے کے لیے دل اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، لیکن یہ لوگ اب دوبارہ ان چیزوں کے پیدا کرنے کو اللہ کی قدرت سے باہر گنتے ہیں تو انہوں نے اللہ کی قدرت کا بہت تھوڑا حق مانا۔ پھر فرمایا جس طرح اب اللہ تعالیٰ نے ان منکرین حشر کو پیدا کرکے تمام روئے زمین پر بکھیر رکھا ہے اسی طرح حشر کے دن اس کی طرف جمع کرکے لائے جاؤ گے، وہی وہاں جزاوسزا دے گا، وہی زندہ کرنے والا ہے اور مارنے والا ہے، اور رات دن کی گردش یعنی گھٹنا بڑھنا سب اسی کے حکم سے ہے پھر فرمایا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی ان نشانیوں کو کچھ عبرت کی نگاہ سے نہیں دیکھا ، بلکہ قدرت کی ان نشانیوں کو دیکھنے کے بعد اسی طرح حشر کے انکار پر جمے رہے جس طرح ان سے پہلے منکر حشر تھے۔
Top