Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 53
اَمْ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا یُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِیْرًاۙ
اَمْ : کیا لَھُمْ : ان کا نَصِيْبٌ : کوئی حصہ مِّنَ : سے الْمُلْكِ : سلطنت فَاِذًا : پھر اس وقت لَّا يُؤْتُوْنَ : نہ دیں النَّاسَ : لوگ نَقِيْرًا : تل برابر
کیا ان کا سلطنت میں کچھ حصہ ہے (اگر ایسا ہو) تو یہ لوگوں کو ایک تل بھر نہ دیں
ان آیتوں میں یہ فرمایا کہ یہود کی یہ دشمنی اس سبب سے ہے کہ نبی آخرالزماں (ﷺ) بنی اسماعیل میں سے کیوں ہوئے اولاد اسحٰق میں سے کیوں نہ ہوئے ۔ حالانکہ بنی اسماعیل اور بنی اسحاق دونوں کا سلسلہ ابراہیم (علیہ السلام) سے ملتا ہے اور ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک بیٹے اسحاق کی اولاد میں ایک مدت دراز تک نبوت، بادشاہت سب کچھ رہا ، اب حضر ابراہیم (علیہ السلام) کے دوسرے بیٹے اسماعیل علیہ اسلام کی اولاد میں ایک نبی آخرالزماں کے پیدا ہونے سے بنی آخرالزماں کے ساتھ ان لوگوں کی اس قدر دشمنی فقط ان لوگوں کی بخیلی کے سبب سے ہے ۔ کیونکہ ان کی بخیلی کی عادت یہاں تک بڑھی ہوئی ہے کہ ان کے قبضہ میں ایک سلطنت بھی ہو تو یہ لوگ اس میں سے ایک تل کے برابر چیز کسی کو نہ دیویں ۔ آنحضرت ﷺ کی تسکین کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں میں یہ بھی فرمایا کہ ان لوگوں کی مخالفت اللہ کے نبی کے ساتھ کچھ نئی نہیں ہے، بلکہ نبی آخرالزمان (ﷺ) کے بنی اسماعیل میں پیدا ہونے کا تو ایک حیلہ ہے۔ یہ لوگ ایسوں کی اولاد ہیں جنہوں نے خود اپنے گھرانے کے بنیوں کے ساتھ بڑی مخالفتیں کر کے بعضے نبیوں کو شہید کرڈالا ۔ آخر کو فرمایا : یہ لوگ ہوں یا ان کے بڑے ایسے لوگوں کو جہنم کی دہکتی آگ کی سزا کافی ہے۔
Top