Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 2
وَ الْكِتٰبِ الْمُبِیْنِۙۛ
وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ : قسم ہے واضح کتاب کی
قسم ہے1 روشن کتاب (یعنی قرآن پاک) کی۔
(ف 1) جس بات پر قسم کھائی ہے وہ یہ ہے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے محمدرسول اللہ نے اپنی طرف سے نہیں بنایاکیون کہ یہ قرآن امی رسول پر اترا ہے اور باتیں اس میں ایسی غیب کی ہیں کہ کوئی شخص بھی وہ باتیں نہیں بتلاسکتا، اس واسطے اسی قرآن کی قسم کھا کر یہ بات منکرین قرآن کو جتلائی جاتی ہے کہ یہ قرآن بلاشک اللہ کا کلام ہے اور اس قرآن میں ہدایت وضلالت کی راہیں جدا جدا اور واضح کردیں، اور امت کی تمام شرعی ضرورت کو بیان فرمادیا تاکہ تم اس کے معانی اور احکام کو سمجھو لوح محفوظ اونچی اور محفوظ جگہ ہے اور قرآن اسی میں لکھا ہوا ہے اس لیے قرآن کو کتاب بلند قدر اور حکمت والی فرمایا، آگے مشرکین کو مخاطب ٹھہراکر فرمایا کہ تم لوگوں کے جھٹلانے کے سبب سے قرآن کی ایتوں کا نازل ہونا بند نہیں ہوسکتا، کیونکہ علم الٰہی میں جو لوگ راہ راست پر آنے کے قابل ٹھہرچکے ہیں وہ انہیں آیتوں کی نصیحت سے راہ پر آجائیں گے رہے ان آیتوں کو مسخراپن میں اڑانے والے پہلے ایسے لوگ حال کے لوگوں سے قوت اور ثروت میں بڑھ کر انبیاء کرام کے زمانہ میں بھی تھے جو طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوگئے جن کے قصے ان لوگوں کو عبرت کے لیے سنائے جاچکے ہیں اگر یہ لوگ ان کے ڈھنگ پر رہے تو آخریہی انجام ان کا ہوگا۔
Top