Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور3 تم ان ہمارے پیغمبروں سے پوچھو جو ہم نے تم سے پہلے بھیجے تھے، کیا ہم نے خدا کے سوا دوسرے معبود ٹھہرائے کہ ان کی پوجا کی جائے ۔
توحید کابیان۔ (ف 3) اے محبوب یہ کفار توحید میں شک رکھتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ توحید تمہاری نکالی ہوئی ہے تو تم ان کافروں سے ان کا حال پوچھو جو تم سے پہلے ہمارے رسول ان میں آئے تھے موسیٰ ، عیسیٰ ، ابراہیم وغیرہ، اور ان کے سامنے ان امتوں سے پوچھو کہ وہ کیا لے کر آئے تھے کیا ہم نے اپنے سوا اور بھی کوئی معبود بنائے ہیں جو مستحق پرستش ہوں کیا ہم نے اگلے پیغمبروں کو یہ حکم دیا تھا ہرگز بھی نہیں ، مطلب یہ کہ توحید تو تمام انبیاء ورسول کی اجماع یقینی خبر ہے کل انبیاء اسی کے لیے آئے ایک روایت یہ بھی ہے کہ شب معراج نبی ﷺ نے بیت المقدس میں تمام انبیاء کی امامت فرمائی ، جب حضور ﷺ نماز سے فارغ ہوئے حضرت جبرائیل نے عرض کیا کہ اے سردار اکرم، اپنے سے پہلے انبیاء سے دریافت فرمالیجئے کہ کیا اللہ نے اپنے سوا کسی اور کی عبادت کی اجازت دے ، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس سوال کی کچھ حاجت نہیں یعنی اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام انبیاء توحید کی دعوت دیتے آئے سب نے مخلوق پرستی کی ممانعت فرمائی ہے۔
Top