Mazhar-ul-Quran - Al-Maaida : 38
وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَالسَّارِقُ : اور چور مرد وَالسَّارِقَةُ : اور چور عورت فَاقْطَعُوْٓا : کاٹ دو اَيْدِيَهُمَا : ان دونوں کے ہاتھ جَزَآءً : سزا بِمَا كَسَبَا : اس کی جو انہوں نے کیا نَكَالًا : عبرت مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور جو چور ہوں خواہ مرد ہو یا عورت پس ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو جو کچھ انہوں نے کیا ہے یہ اس کی سزا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبرت ہے، اور خدا غالب حکمت والا ہے
چور کی سزا کا حکم شان نزول : یہ آیت ورت مخزومیہ کے ہاتھ کاٹنے کے وقت نازل ہوئی۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ فتح مکہ معظمہ کے وقت ایک عورت نے چوری کی تھی، قریش کو اس عورت کا ہاتھ کاٹنا شاق تھا۔ اس لئے قریش نے حضرت اسامہ بن زید ؓ سے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں سفارش کرائی۔ آپ کو یہ سفارش سن کر بڑا غصہ آیا اور آپ نے فرمایا :” کیا تعزیرات الہی میں بھی بندوں کا کچھ دخل ہوسکتا ہے۔ بالفرض محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی کچھ چرائے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا۔ “ غرض آپ نے اس عورت کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا اور جب اس کا ہاتھ کٹ چکا تو اس نے آپ سے پوچھا کہ یا حضرت ﷺ میری توبہ بھی قبول ہوگئی، آپ نے فرمایا :” اب تو ایسی ہوگئی جیسے آج تجھ کو تیری ماں نے جنا ہے “۔ آخر کو فرمایا : ” آسمان و زمین کی بادشاہت اللہ تعالیٰ کی ہے، اس کے حکم میں کوئی دخل نہیں دے سکتا جس کی توبہ خالص ہو اسے وہ بخش دیوے تو اسے اختیار ہے “۔
Top