Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 118
فَكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ بِاٰیٰتِهٖ مُؤْمِنِیْنَ
فَكُلُوْا : سو تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو ذُكِرَ : لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو بِاٰيٰتِهٖ : اس کی نشانیوں پر مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پس (اے مسلمانو ! ) اگر تم خدا کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو جس (جانور) پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو اس میں سے (شوق سے) کھاؤ
شان نزول : جس کا مطلب یہ ہے کہ قریش نے اعتراض کیا کہ اپناذبح کیا ہوا جانور کھانا اور خدا کا مرا ہوا جانور نہ کھانا یہ کون سا دین ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ قریش کا جواب جو ان آیتوں میں ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ ذبح شدہ جانور پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا جاتا ہے اس واسطے وہ پاک اور حلال ہے۔ بتوں کے نام پر جو جانور ذبح کیا جاوے یا جو جانور اپنی موت سے مرجاوے بہ سبب اس کے کہ اللہ تعالیٰ کا نام اس پر نہیں لیا گیا وہ حرام اور نجس ہے۔ مفصل تفصیل حلال و حرام کی سورة مائدہ میں معلوم ہوچکی ہے، تو پھر ہر ایماندار آدمی کو چاہیے کہ اس کی پابندی کرے اور مردار کھانے والے لوگ جو حد شرع کے خود بھی پابند نہیں ہیں اور دوسروں کو بھی بہکانا چاہتے ہیں ان کی پیروی سے بچے کیونکہ ایسے لوگوں کا حال اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ وقت مقررہ پر علم الٰہی کے موافق وہ لوگ اپنے اعمال کی سزا بھگتیں گے۔ پھر فرمایا حرام و حلال جانوروں پر ان لوگوں کا حد سے بڑھ جانا منحصر نہیں ہے بلکہ سوائے شرک کے چھپ کر بدکاری کرنے کو یہ لوگ گناہ نہیں سمجھتے، اس لئے ہو ایماندار شخص پرہیز کرے تاکہ قیامت کے دن ان کی طرح سزا نہ پاوے۔ اگر مشرکوں کے بہکاوے میں آکر مردار کا گوشت حلال کے طور پر کھاوے گا تو مشرکوں کا ساتھی ہوگا۔
Top