Mazhar-ul-Quran - At-Tawba : 29
الٓمّٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ١ؕ وَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ
الٓمّٓرٰ : الف لام میم را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَالَّذِيْٓ : اور وہ جو کہ اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب کی طرف سے الْحَقُّ : حق وَلٰكِنَّ : اور لیکن (مگر) اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
(اے مسلمانو ! ) ان سے جنگ کرو جو ایمان نہیں لاتے ہیں اللہ پر اور نہ قیامت کے دن پر اور حرام نہیں جاتے ہیں اس چیز کو جس کو خدا نے اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور نہیں اختیار کرتے سچے دین کو یعنی وہ لوگ جنہیں کتاب (الہی توریت وانجیل) دی گئی (لڑو) جب تک وہ ذلیل ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں
جزیہ کا حکم اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مشرکوں سے اس واسطے لڑو کہ یہ لوگ بت پرست اور قیامت کے منکر ہیں اور اہل کتاب بھی مومن نہیں ہیں۔ کیونکہ یہود نے حضرت عزیر (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا ٹھرایا اور نصاری نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حق میں خدا یا خدا کا بیٹا ہونے کا گمان کیا۔ پھر فرمایا اگرچہ یہ لوگ اس بات کے بظاہر قائل ہیں کہ دوزخ جنت ہے مگر حقیقت میں ان کا ایمان اس پر نہیں ہے۔ علاوہ اس کے خدا نے جن چیزوں کو حرام ٹھرایا ہے یہ لوگ حرام نہیں سمجھتے۔ پھر فرمایا کہ یہ اہل کتاب دین اسلام کو اختیار نہیں کرتے حالانکہ یہ دین اسلام سارے پچھلے دینوں کا ناسخ ہے۔ اسی میں پارسی لوگ بھی شامل ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے دین کی لڑائی کی حد جزیہ کو ٹھرایا اور فرمایا کہ جب تک یہ لوگ خوشی سے جزیہ نہ دیں ان سے لڑے جاؤ تاکہ ہمیشہ بلاجبر ادا کریں۔
Top