Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 29
قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰى یُعْطُوا الْجِزْیَةَ عَنْ یَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ۠ ۧ
قَاتِلُوا
: تم لڑو
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَلَا
: اور نہ
بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یومِ آخرت پر
وَلَا يُحَرِّمُوْنَ
: اور نہ حرام جانتے ہیں
مَا حَرَّمَ
: جو حرام ٹھہرایا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
وَلَا يَدِيْنُوْنَ
: اور نہ قبول کرتے ہیں
دِيْنَ الْحَقِّ
: دینِ حق
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دئیے گئے (اہل کتاب)
حَتّٰي
: یہانتک
يُعْطُوا
: وہ دیں
الْجِزْيَةَ
: جزیہ
عَنْ
: سے
يَّدٍ
: ہاتھ
وَّهُمْ
: اور وہ
صٰغِرُوْنَ
: ذلیل ہو کر
ان لوگوں سے جنگ کرو جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور اللہ نے اور ان کے رسول نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے اور دین حق کو قبول نہیں کرتے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کتاب دی گئی، ان سے یہاں تک جنگ کرو کہ وہ ماتحت ہو کر ذلت کی حالت میں اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں۔
اہل کتاب سے قتال کرنے کا حکم سابقہ آیات میں مشرکین سے جہاد کرنے کا حکم تھا۔ اس آیت میں اہل کتاب سے قتال کرنے کا حکم ہے۔ اسلام کا قانون ہے کہ کافروں سے جب جہاد کیا جائے تو اول ان کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے اگر انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو آگے کوئی جنگ نہیں۔ اب وہ اپنے ہوگئے ان سے جنگ کرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔ اب تو انہیں دین سکھائیں گے۔ اسلام کے احکام بتائیں گے اور نئے پرانے مسلمان سب اتحاد و اتفاق کے ساتھ اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ کر چلیں گے۔ اگر کافر اسلام قبول نہ کریں تو ان سے کہا جائے گا کہ تم جزیہ دو یعنی ملک ہمارا ہوگا تم اس ملک میں رہو اور تمہاری جانوں کی ہم حفاظت کریں گے۔ اس حفاظت کے بدلہ ہمیں مال دینا ہوگا۔ اگر ملک پر کوئی حملہ آور ہوگا تو تمہیں ساتھ مل کر لڑنا ہوگا۔ اگر وہ اس کو قبول کریں تو بھی آگے لڑائی کا کوئی موقعہ نہیں یہ جو جانوں کی حفاظت کا بدلہ ہوگا اس کو جزیہ کہا جاتا ہے۔ یہ جزیٰ یجزی کا مصدر ہے، جو فعلۃ کے وزن پر ہے جزیہ کفر کی سزا کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ یہ ہر شخص سے نہیں لیا جاتا اور سب سے برابر بھی نہیں لیا جاتا۔ جس کی کچھ تفصیل انشاء اللہ ابھی لکھی جائے گی۔ اگر کافر جزیہ دینے سے بھی انکاری ہوں تو پھر قتال یعنی جنگ کی صورت اختیار کی جائے گی اس بارے میں فرمایا ہے کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاری سے جنگ کرو جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یہاں تک کہ ذلت کے ساتھ جزیہ ادا کریں۔ اس میں اہل کتاب کی قید احترازی نہیں ہے۔ دوسرے کافروں کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہجر کے مشرکوں سے جزیہ وصول کیا تھا۔ آیت میں قتال اور جزیہ کا ذکر ہے۔ دعوت اسلام پیش کرنے کا ذکر نہیں اس لیے کہ جن لوگوں کو پہلے سے دعوت اسلام پہنچ ہوئی ہو انہیں قتال سے پہلے دعوت دینا ضروری نہیں۔ اہل کتاب یہود و نصاریٰ اسلام سے پوری طرح واقف تھے۔ رسول اللہ ﷺ کو پوری طرح پہچان گئے تھے کہ آپ واقعی اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ اس سب کے باوجود منکر تھے۔ رسالت کے تو منکر تھے ہی، اللہ کی توحید کو بھی چھوڑ چکے تھے اور آخرت پر بھی ایمان نہیں رکھتے تھے، اگر کسی درجے میں آخرت کا تصور تھا تو وہ آخرت کو نہ ماننے کے درجے میں تھا کیونکہ جانتے بوجھتے کفر اختیار کرنا اور آخرت میں جو کفر کی سزا ہے یعنی عذاب دائمی، اسے بھگتنے کے لیے تیار رہنا یہ آخرت کو نہ ماننے کے درجہ میں ہے۔ نیز وہ حشر اجساد یعنی مادی اجسام کے دو بارہ زندہ ہونے اور حساب کتاب کے قائل نہیں تھے۔ جنت اور دوزخ کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ یہ کوئی خاص مقام نہیں ہے روح کی خوشی کا نام جنت اور غم کا نام جہنم رکھا ہوا تھا۔ اسی لیے (قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَ لَا بالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ) فرمایا۔ قال صاحب الروح و ایمانھم الذی یزعمونہ لیس علی ما ینبغی فھو کلا ایمان (صاحب روح المعانی فرماتے ہیں ان کا ایمان جسے وہ ایمان خیال کرتے تھے وہ در حقیقت ایمان نہیں وہ تو ایمان کا نہ ہونا ہے) ۔ (ص 78 ج 10) اہل کتاب کا حال بیان کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا (وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ ) کہ اللہ نے اور اس کے رسول نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان کو حرام نہیں سمجھتے۔ جب دین اسلام کو قبول نہیں کرتے تو حرام و حلال کی تفصیلات کو بھی نہیں مانتے۔ صاحب روح المعانی نے اس کی تفسیر میں بعض علماء کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ان کا جس رسول پر ایمان لانے کا دعویٰ ہے اس نے جس چیزوں کو حرام قرار دیا خواہشات نفس کے اتباع کی وجہ سے ان کو حرام قرار نہیں دیتے۔ ان کی شریعت کو بھی بد ل دیا اور عمل سے بھی دور ہوگئے مثلاً رشوت اور سود کا لینا دینا ان کے ہاں عام تھا۔ جن کی حرمت ان کی کتابوں میں تھی۔ اہل کتاب کا مزید حال بیان کرتے ہوئے فرمایا (وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ ) کہ وہ دین حق یعنی اسلام کو قبول نہیں کرتے۔ ان کی یہ صفات اور ان کے یہ حالات اس بات کو مقتضی ہیں کہ ان سے جنگ کی جائے۔ اگر اسلام قبول کرلیں تو بہتر ہے ورنہ جزیہ دینے پر آمادہ ہوجائیں اس صورت میں ان سے قتال روک دیا جائے گا اور جنگ نہیں کی جائے گی۔ پھر فرمایا (حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ ) اس میں لفظ عَنْ یَّدٍ سے کیا مراد ہے ؟ اس کے بارے میں متعدد اقوال ہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس کا یہ مطلب ہے کہ جس شخص پر جزیہ دینا مقرر کردیا گیا وہ خود آکر ادا کرے کسی دوسرے کے ذریعہ نہ بھیجے کیونکہ جزیہ لینے سے ان کی تحقیر بھی مقصود ہے۔ خود گھر میں بیٹھے رہے اور کسی کو وکیل بنا کر جزیہ بھیج دیا تو اس میں ان کا اعزاز ہے۔ اس لیے وکیل کے واسطہ سے بھیجنا منظور نہ کیا جائے بلکہ ان کو مجبور کیا جائے کہ وہ خود آکر ادا کریں اور بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ وہ منقاد اور فرمانبر دار اور تابع ہو کر جزیہ ادا کریں۔ بعض اکابر نے اس قول کے مطابق یوں ترجمہ کیا ہے کہ ماتحت ہو کر رعیت بن کر جزیہ دینا منظور کریں اور بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب لیا ہے کہ نقد ہاتھ در ہاتھ جزیہ دینا منظور کریں۔ پھر آخر میں فرمایا (وَّ ھُمْ صٰغِرُوْنَ ) کہ اس حالت میں جزیہ دیں کہ وہ ذلیل ہوں۔ بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ وہ کھڑے ہو کر ادا کریں اور جو مسلمان لینے والا ہو وہ بیٹھ کر وصول کرے اور حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ ذمی کا گلا پکڑ کر یوں کہا جائے گا کہ اعط الجزیۃ یا ذمی (اے ذمی جزیہ دے) اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ وصول یابی کرنے والا یوں کہے ادِّ حقّ اللہ تعالیٰ یاعدو اللہ (اے اللہ کے دشمن، اللہ کا حق ادا کر) اور حضرت امام شافعی (رح) نے فرمایا کہ ذمیوں کے ذلیل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں جو احکام دیئے جائیں گے ان پر عمل کریں گے اور مسلمانوں کی ماتحتی میں رہیں گے۔ یہ اقوال صاحب روح المعانی نے (ص 79 ج 10) نقل کیے ہیں، پھر آخیر میں لکھا ہے کہ آج کل مسلمانوں کا ان میں سے کسی قول پر بھی علم نہیں۔ وہ اپنے نائب کے ذریعہ ہی جزیہ بھیج دیتے ہیں۔ ان سے لے لیا جاتا ہے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کو مجبور کیا جائے کہ خود لے کر آئیں۔ پیدل آئیں۔ سوار نہ ہوں اور اس کی خلاف ورزی اسلام کے ضعف کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ 1 ھ صاحب روح المعانی نے اپنے زمانہ کے ملوک اور امراء کی شکایت کی کہ مسلمان امراء نائب سے جزیہ قبول کرلیتے ہیں لیکن آج تو یہ حال ہے کہ مسلمان کسی ملک میں جزیہ لینے کا قانون جاری کرتے ہی نہیں۔ یہ لوگ کافروں سے ڈرتے ہیں جزیہ مقرر نہیں کرتے بلکہ ملک میں رہنے والے کافروں کو مسلمانوں سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور ان کا اکرام کرتے ہیں۔ ان کو اسمبلی کا ممبر بھی بناتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہمت اور حوصلہ دے اور کفر اور کافر کی قباحت اور شناعت اور نجاست اور بغض اور نفرت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے تاکہ اہل کفر کو ذلیل سمجھیں اور ذلیل بنا کر رکھیں۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ ذمی کافروں کو دار الاسلام میں کوئی عبادت خانہ نیا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسلام کے غلبہ ہونے سے پہلے جو ان کا کوئی عبادت خانہ ہو اور وہ منہدم ہوجائے تو اسے دو بارہ بنا سکتے ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان کے لباس میں اور سواریوں میں اور ٹوپیوں میں اور مسلمانوں کے لباس اور سواریوں وغیرہ میں امتیاز رکھا جائے اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ لوگ گھوڑوں پر سوار نہیں ہوسکتے اور ہتھیار بند ہو کر نہیں چل پھر سکتے۔ مسلمان ان سب احکام کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں کیونکہ کفر اور کافر سے بغض نہیں ہے (العیاذ باللہ) ۔ مسلمانوں کے ملکوں میں کافروں کی مشنریاں کام کر رہی ہیں۔ جاہل اور غریب مسلمانوں کو اپنے دین میں داخل کر رہی ہیں لیکن مسلمانوں کے اصحاب اقتدار ذرا بھی توجہ نہیں دیتے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں روا داری ہے اور کافر اقوام سے ڈرتے بھی ہیں اور جھینپتے بھی ہیں، ملک مسلمانوں کا ہو اور کفر کی کھلی تبلیغ ہو یہ احکام اسلامیہ کی کتنی بڑی خلاف ورزی ہے ؟ اس کو اصحاب اقتدار نہیں سوچتے۔ فاللہ یھدیھم۔ جزیہ کی مقدار کیا ہے ؟ اس کے بارے میں فقہاء نے لکھا ہے کہ ایک جزیہ تو وہ ہے جو آپس کی رضا مندی اور صلح سے مقرر کرلیا جائے۔ جتنی مقدار پر اتفاق ہوجائے اسی قدر لے لیا جائے اس میں ہر فرد سے وصول کرنے کی ضرورت نہیں ان کے جو ذمہ دار ہوں وہ جس طرح چاہیں آپس میں وصولیابی کر کے امیر المومنین کو پہنچا دیں۔ سالانہ ماہانہ جتنے جتنے وقفہ کے بعد لینا دینا طے ہو اسی کے مطابق عمل کرتے رہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے نصاریٰ نجران سے یوں معاملہ فرمایا تھا کہ پوری جماعت سالانہ دو ہزار حلہ ادا کیا کرے حلہ دو چاروں کو کہتے ہیں یعنی ایک تہمد اور ایک چادر اور ہر حلے کی قیمت کا اندازہ بھی طے کردیا گیا تھا کہ ایک اوقیہ (چاندی) کی قیمت کا ہوگا۔ ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا تھا اور ایک درہم کا وزن 3 ماشہ ایک رتی اور 5؍1 رتی ہوتا تھا۔ ایک دوسری صورت یہ ہے کہ امیر المومنین ان کے ملک پر قابض ہو کر انہیں ان کی املاک پر باقی رکھے اور ان پر فی کس مخصوص رقم مقرر کر دے۔ حضرت عمر ؓ نے مالدار آدمی پر سالانہ اڑتالیس درہم مقرر کیے تھے جن میں سے ہر ماہ چار درہم ادا کرنا لازم تھا اور جو شخص متوسط درجے کا مالدار ہو اس پر چوبیس درہم مقرر کیے تھے۔ ہر ماہ اس سے دو درہم لیے جاتے تھے اور جو شخص مالدار نہ ہو مزدوری کر کے کھاتا کماتا ہو اس پر بارہ درہم کی ادائیگی لازم کی تھی جس میں سے ہر ماہ ایک درہم وصول کیا جاتا تھا۔ مسئلہ : عورت، بچہ اپاہج اور وہ نادار جو محنت کرکے کمانے کے لائق نہیں اور وہ لوگ جو اپنے عبادت خانوں میں رہتے ہوں لوگوں سے ان کا میل ملاپ نہ ہو ان لوگوں پر کوئی جزیہ نہیں۔ مسئلہ : اہل کتاب بت پرست، آتش پرست ان سب سے جزیہ لیا جائے گا۔ البتہ اہل عرب جو بت پرست ہیں ان پر جزیہ نہیں لگایا جائے گا بلکہ ان سے کہا جائے گا کہ اسلام قبول کرو ورنہ تمہارے لئے تلوار ہے۔ مسئلہ : مسلمانوں میں سے جو لوگ مرتد ہوجائیں (العیاذ باللہ) ان پر جزیہ نہیں لگایا جائے گا۔ ان سے بھی یہ کہا جائے گا کہ اسلام قبول کرو ورنہ تمہارے لیے تلوار ہے۔
Top