Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 37
وَ مَا كَانَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ یُّفْتَرٰى مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰكِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ تَفْصِیْلَ الْكِتٰبِ لَا رَیْبَ فِیْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ۫
وَ
: اور
مَا كَانَ
: نہیں ہے
هٰذَا
: یہ۔ اس
الْقُرْاٰنُ
: قرآن
اَنْ يُّفْتَرٰي
: کہ وہ بنا لے
مِنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے بغیر
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
تَصْدِيْقَ
: تصدیق
الَّذِيْ
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَتَفْصِيْلَ
: اور تفصیل
الْكِتٰبِ
: کتاب
لَا رَيْبَ
: کوئی شک نہیں
فِيْهِ
: اس میں
مِنْ
: سے
رَّبِّ
: رب
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہانوں
اور نہیں ہے یہ قرآن کھڑا ہوا اللہ کے سوا ، یہ تصدیق ہے اس کی جو اس کے سامنے ہے ، اور یہ تفصیل ہے کتاب کی۔ نہیں شک اس میں کہ یہ رب العلمین کی طرف سے ہے
ربط آیات گذشتہ دروس میں شرک اور مشرکین کی تردید ہوچکی ہے اور آج کے درس میں قرآن پاک کی حقانیت اور صداقت کا بیان ہے اور اس کے ساتھ رسالت کا ذکر ہے۔ دعوت الی القرآن اس سورة کا خاص موضوع ہے۔ اس کے علاوہ توحیدع کا اثبات اور شرک کا ابطال بھی خاص طور پر بیان ہوا ہے۔ ساتھ ساتھ قیامت کا وقوع اور اس کے متعلقات زیر بحت آئے ہیں۔ اس سورة کی ابتدائی آیت میں قرآن کریم کی صداقت کے متعلق بیان ہوچکا ہے (آیت) ” تلک اٰیٰت الکتب الحکیم “ یہ بری حکمت والی کتاب ہے اور پھر آگے چل کر آتا ہے (آیت) ” واذا تتلی علیھم ایتنا بینت قال الذین لا یرجون لقائنا ائت بقران غیر ھذا او بدلہ “ جب ان کو ہماری واضح آئیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کدا کی ملاقات سے ناامید لوگ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لے آئو یا اس میں تبدیلہ پیدا کردو جو ہمارے عقائد کے مطابق ہو اور ہمارے معبودوں کا رد نہ ہو ، تو پھر ہم اسے تسلیم کرلیں گے۔ اس کا جواب اللہ نے ارشاد فرمایا تھا۔ قرآن کی حقانیت آج کی آیات میں بھی قرآن پاک کی صداقت اور حقانیت ہی کا بیان ہے۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وما کان ھذا القران ان یفتری من دون اللہ “ یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ گھڑا گیا ہو اللہ کے سوا ، یعنی اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے ارادے کے بغیر اس قرآن پاک کو کسی نے نہیں بنایا ۔ مشرکین کا یہ اعتراض اور محض بہتان ہے کہ قرآن پاک کسی کی خود ساختہ کتاب ہے گذشتہ درس میں گزر چکا ہے کہ اکثر مشرکین محض ظن اور تخمین کی بات کرتے ہیں ان کے پاس کوئی پکی بات نہیں ہوتی۔ فرمایا حقیقت یہ ہے کہ قرآن پاک ظلمات سے نکال کر صحیح راستہ کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ یہ کتاب حقائق پر مننی ہے اور علوم ، معارف ، احکام ، قوانین اور معجزات کا مجموعہ ہے۔ اس کی فصاحت وبلاغت بےمثال ہے ، لہٰذا اس کو من گھڑت کتاب کہنا بڑی زیادتی اور بدنصیبی کی بات ہے فرمایا (آیت) ” ولکن تصدیق الذی بین یدیہ “ بلکہ یہ قرآن تو پہلی کتب سماویہ کی تصدیق کرنے والی کتاب ہے۔ پہلی کتابیں اپنے اپنے وقت پر اپنے اپنے انبیاء پر نازل ہو کر ہدایت کا سامان فراہم کرتی رہیں مگر ان کے مخاطبین اپنی نالائقی ، بددیانتی اور خیانت کی وجہ سے ان سے مستفید نہ ہو سکے ، بلکہ انہوں نے ان کتابوں میں تحریف کر کے اللہ کے غضب کو دعوت دی ۔ غرضیکہ یہ قرآن پاک زبور ، تورات ، انجیل اور دیگر صحائف کو مصدق ہے۔ تفصیل احکام فرمایا ایک تو یہ پہلی کتابوں کی مصدق کتا ہے اور دوسرا (آیت) ” و تفصیل الکتب “ کتاب کی تفصیل بھی ہے۔ کتاب کا لفظی معنی لکھی ہوئی چیز ہوتا ہے اور اس سے مراد تمام احکام کی تفصیل ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی فلاح کے لیے نازل فرمائے ہیں۔ اور یہ تفصیل اس نوعیت کی ہے کہ اس میں تمام کتب سماویہ اور صحائف سابقہ کا خلاصہ آگیا ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جن کتب کا خلاصہ اس آخری کتاب میں موجود ہے ، اگر وہ ساری کتابیں اور صحائف منجانب اللہ اور برحق ہیں تو پھر یہ قرآن بھی برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کا تعلق عقیدے سے ہے یا عمل سے جہاں تک عقیدے کا تعلق ہے ، اللہ تعالیٰ نے ان احکام کو نہایت ہی وضاحت کے ساھ بیان کردیا ہے۔ عقائد میں سب سے پہلی چیز اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کی توحید ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ کی وضاحت کرتے وقت اس کا کوئی گوشہ تشنہ نہیں چھوڑا ہے ، بلکہ اس کے ہر ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پہچان اور ایمان اور عقائد سے متعلقہ ہزاروں دلائل بیان ہوئے ہیں۔ توحید کا مسئلہ نہایت واضح طریقے سے بیان کر کے شرک کا رد فرمایا گیا ہے ، کفر وشرک کرنے والوں کے عقائد باطلہ کا پورا پورا محاسبہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ملائکہ اور کتب سماویہ پر ایمان ، قیامت پر ایمان اور خیر وشر من جانب اللہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات بھی خصوصی تذکرہ ہے۔ ان تمام چیزوں کا تعلق ایمانیات سے ہے۔ جہاں تک اعمال کی بات ہے ، ان کا تعلق یا تو انسان کے ظاہر سے ہے یا باطن سے۔ ظاہر سے متعلقہ احکام کی تشریح و تفسیر کے ارشادات میں ہے جن کی مزید وضاحت فقہائے کرام اور مجتہدین نے کی ہے۔ علم فقہ دراصل ان احکام کی توضیح ہے جن کا تعلق انسان کے ظاہر سے ہے یعنی ان اعمال وافعال کی تشریح ہے جو انسان کو انجام دینے چاہیں یا جن سے انسان کو بچنا چاہیے۔ امام ابوحنیفہ (رح) نے فقہ کی یہی تعریف بیان کی ہے ” معرفہ النفس مالھا وما علیھا “ انسانی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے مفید اور مضر چیزوں کی پہچان کا نام فقہ ہے۔ انسان کے باطن سے تعلق رکھنے والی چیزوں میں اصلاح نیت اور اصلاح اخلاق سرفہرست ہیں۔ باطنی قوی ، ہیات نفسانیہ اور ملکات کی درستگی بھی اسی ضمن میں آتی ہے۔ ان چیزوں کی تفصیل آئمہ مجتہدین اور بزرگان دین نے پیش کی ہے۔ انہوں نے انسان کی باطنی اصلاح کے لیے تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں خواجہ معین الدین اجمیری (رح) کے ملفوظات ، شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) کی بلند پایہ تصنیافات اور خواجہ شہاب الدین سہروردی (رح) کی کتاب عوارف المعارف خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ خواجہ نظام الدین اولیاء نے یہ کتاب اپنے استاد سے سبقا سبقا اور حرفا حرفا پڑھی۔ سابقہ بزرگوں کی تالیفات میں سے رسالہ کشادیہ اور کتاب علمہ بلند پایہ کتب ہیں متقدمین میں حضرت علی ہجویری (رح) کی کشف المحجوب ہے جس کے متعلق ڈاکٹر اقبال مرحوم کا دعوی ہے کہ جب کسی کو مرشد کامل کی سرپرستی حاصل نہ ہو۔ اس کو یہ کتاب فائدہ دیتی رہے گی ، اس کتاب میں حقائق ، معارف ، توحید اور انسانی اصلاح کے جملہ نظارئر بیان کیے گئے ہیں۔ اصلاح باطن کی یہ تمام چیزیں بھی اللہ کی کتاب سے ماخوز ہیں۔ بعض کا ذکر صراحتا آگیا ہے اور بعض ضمنا مذکور ہیں۔ بعض کی تشریح اللہ کے نبی کی زبان سے ہوئی ہے اور بعض کو فقہاء اور مجتہدین نے اجتہاد واستنباط سے واضح کیا ہے چناچہ یہ قول امام ابوحنیفہ (رح) کی طرف منسوب ہے۔ جمیع العلم فی القراؤ لکن تقاصر عنہ افھام الرجال قرآن پاک میں تمام علوم موجود ہیں مگر لوگوں کے فہم ان تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ بہرحال تفصیل الکتاب کا مطلب یہی ہے کہ قرآن پاک میں تمام مطلوبہ احکام کی تفصیل موجود ہے۔ شک سے پاک کلام فرمایا یہ تفصیل الکتاب ہے (آیت) ” لا ریب فیہ “ اس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ اس کو آپ سورة بقرہ کی پہلی آیت سے جوڑ لیں۔ وہاں بھی یہی ہے (آیت) ” الٓمٓ ذلک الکتب لا ریب فیہ “ یہ پوری کتاب شک وشبہ سے پاک ہے شک کرنے والوں کے اپنے دماغ ٹیڑھے ہیں ان کی عقلیں ناقص ہیں ورنہ وہ اللہ کی کتاب میں شک نہ کرتے اور اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں (آیت) ” من رب العلمین “ کہ یہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے آئی ہے غرضیکہ یہ قرآن حکیم کی حقانیت کا ذکر ہوگیا۔ لو گ اعتراج کرتے تھے کہ یہ من گھڑت ہے مگر اللہ نے واضح کردیا کہ یہ رب العلمین کی نازل کردہ ہے جو اس نے اپنے اکمل ترین بندے پر جبریل کی معرفت بھیجی۔ یہ نوع انسان کی اصلاح اور فلاح کا عظیم پروگرام ہے۔ مثال لانے کا چیلنج اب آگے قرآن کریم کی صداقت اور حقانیت کے متعلق مشرکین کے ساتھ بحث ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ام یقولون افترہ “ کیا مشرکین یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ کا نبی اس کتاب کو خود گھڑ کر لایا ہے۔ اگر بفرض محال ایسی بات ہے تو اے پیغمبر ! (آیت) ” قل فاتوا بسورۃ مثلہ “ آپ ان سے کہہ دیں کہ اس قرآن جیسی ایک سورة ہی بنا کر لائو۔ اور یہ چیلنج صرف تم تک محدود نہیں بلکہ (آیت) ” وادعو من استطعتم من دون اللہ “ حسب استطاعت اللہ کے سوا جسے چاہتے ہو اپنی مدد کے لیے بلا لو۔ تم سارے کے سارے مل کر ہی اس جیسی ایک سورة بنا لائو اگر اس کو انسانی کلام سمجھتے ہو تو پھر تم بھی تو انسان ہو ایسا کلام بنا کر دکھائو۔ تمہارے حکما ، فصحائ ، بلغاء اور دانشور پورا زور لگا لیں ، تمہارے شاعر اپنے فن کو مکمل طور پر بروئے کار لے آئیں مگر وہ اس خدائی کلام کی مثال پیش نہیں کرسکتے۔ یہاں ایک سورة کی بات کی گئی ہے ، دوسری جگہ ہے (آیت) ” فاتوا بعشر سور مثلہ “ (ھود) اس جیسی دس سورتیں لے آئو۔ اور یہاں آخری بات فرمائی کہ صرف ایک سورة ہی لے آئو۔ فرمایا ، تم سارے کے سارے مل کر ایک سورة ہی لے آئو اور پھر اس کا قرآن کے ساتھ مقابلہ کرلو ، تمہیں پتہ چل جائے گا کہ قرآن پاک کسی کا کلام نہیں بلکہ رحمان کا نازل کردہ ہے۔ امام ابوبکر جصاص (رح) فرماتے ہیں کہ یہ آیت قرآن حکیم کا معجزہ ہے چودہ سو سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اس چیلنج کو کسی نے قبول نہیں کیا۔ جن لوگوں نے اس کی مثال پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے منہ کی کھائی مسیلمہ کذاب نے کچھ کلام پیش کیا تو لوگوں نے اس کے منہ پر تھوکا اور کہا کہ تمارا کلام فحش اور بکواس محض ہے جب کہ محمد کا پش کردہ کلام علوم ومعارف ، وقائق وحقائق اور فصاحت وبلاغت سے لبریز ہے۔ لہٰذا قرآن کا مقابلہ کہاں کیا جاسکتا ہے۔ یہ تو ہر لحاظ سے معجز ہے فرمایا (آیت) ” ان کنتم صدقین “ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو اس چیلنج کو قبول کرو اور اس کی تین آیتوں والی چھوٹی سے چھوٹی سورة کی مثال ہی لا کر دکھائو۔ سورة بنی اسرائیل میں بھی چیلنج موجود ہے کہ اگر سارے انسان اور سارے جن مل کر بھی قرآن کی مثال لانا چاہیں (آیت) ” لا یاتون بمثلہ “ تو اس کی مثال نہیں لاسکتے۔ مقصد یہ ہے کہ انسانی کلام کا مقابلہ تو دوسرے انسانی کلام کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ کتنا بڑاشاعر اور ادیب ہو ، مفکر اور دانشور ہو ، اس کے کلام کو جانچا جاسکتا ہے اور مصنفین مختلف تخلیقات کی درجہ بندی کرسکتے ہیں مگر جہاں مقابلہ اللہ کے کلام اور مخلوق کے کلام کے درمیان ہو۔ وہاں کون فیصلہ کریگا ؟ اللہ کا کلام تو تمام انسانی علوم سے اعلیٰ وارفع ہے۔ بلاوجہ تکذیب فرمایا ، حقیقت یہ ہے (آیت) ” بل کذبوا بمالم یحیطوا بعلمہ “ کہ مشرکین نے ایسی چیز کو جھٹلایا ہے جس کے علم کا انہیں احاطہ ہی نہیں۔ حق بت یہ ہے کہ کسی بات میں خامی اور کمزوری کی نشاندہی وہ کرسکتا ہے جس کو اس پر مکمل عبور حاصل ہو۔ مگر اللہ کے کلام پر تو کسی کا احاطہ ہی نہیں۔ لہٰذا بغیر مکمل ادارک حاصل کیے کون اس کی تکذیب کرسکتا ہے۔ لہٰذا اس کلام کو جھٹلانا تو نہایت ہی بےعقلی کی بات ہے۔ فرمایا ایک تو انہوں نے اس کلام کا مکمل احاطہ نہیں کیا اور دوسری بات یہ ہے (آیت) ” ولما یاتھم تاویلہ “ کہ ابھی تک اس کی حقیقت مال اور انجام بھی ان کے سامنے نہیں آیا۔ تاویل سے مراد وہ حقائق ہیں جن کو اللہ نے قرآن میں بیان کیا اور جن کا ظاہر ہونا ابھی باقی ہے۔ مثلا فرشتوں اور جنات کا وجود ، وقوع قیامت ، حساب کتاب کی منزل ، اور پھر جزا اور سزا کا فیصلہ وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن کا دعوی تو قرآن نے کیا ہے مگر ان کا ظہور مستقبل میں ہونے والا ہے۔ فرمایا جب ان چیزوں کی آزمائش کا ابھی وقت ہی نہیں تو انہوں نے پہلے ہی ان کو کیسے جھٹلانا شروع کردیا ہے ، یہ تو قبل از مرگ واویلے والی بات ہے۔ فرمایا ، اے پیغمبر آخر الزمان ! مکذبین کی یہ تکذیب کوئی نئی بات نہیں ہے (آیت) ” کذلک کذب الذین من قبلھم “ ان سے پہلے لوگوں نے بھی اللہ کے احکام کو اسی طرح جھٹلایا۔ سابقہ کافرو مشرک بھی واضح حقیقتوں کا انکار کرتے تھے مگر دیکھ لو کہ کیا وہ کامیاب ہوگئے فرعون ، شداد ، نمرود ، قوم عاد وثمود ، قوم لوط اور دیگر بڑی بڑی تہذیب والوں نے اس بات کو جھٹلایا تو ان کا کیا حشرہوا۔ دنیا میں بھی ذلیل ہوئے اور آخرت کی ابدی ذلت تو بہرحال ان کے مقدر میں ہے۔ سورة شعراء میں اللہ نے تمام مکذب قوموں کا نقشہ کھینچا ہے اور پھر آخر میں فرمایا ہے (آیت) ” فانظر کیف کان عاقبۃ الظلمین “ دیکھو ! ظلم کرنے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ ایماندار اور کافر اب یہ ہے کہ (آیت) ” ومنھم من یومن بہ “ ان میں سے بعض ایمان لاتے ہیں۔ جن کی استعداد اور صلاحیت اچھی ہوتی ہے وہ ایمان لا کر فائدہ اٹھالیتے ہیں۔ قرآن پاک کی تعلیمات سے مستفید ہوتے ہیں (آیت) ” ومنھم من لا یومن بہ “ اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو قرآن پاک پر ایمان نہیں لاتے۔ وہ اپنی ضد پر قائم رہتے ہوئے اس کی تکذیب کرتے ہیں۔ اس پر اعتراض کر کے لوگوں کو شک وشبہ میں ڈالتے ہیں یہ ان کی سوء استعداد اور بدبختی ہے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا کہ یہ فسادی لوگ ہیں (آیت) ” وربک اعلم بالمفسدین “ اور آپ کا پروردگار ان فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے جو لوگ قرآن پاک کو من گھڑت بتاتے ہیں ، فرمایا ، اللہ ایسے شرائع الہیہ میں خلل ڈالتے ہیں وہ من مرضی کرنا چاہتے ہیں۔ فرمایا ، اللہ ایسے شرارتی لوگوں کو خوب واقف ہے اور وہ انہیں ان کے مال (انجام) تک پہنچائے گا۔
Top