Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 26
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ۘ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًا١ۙ وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ
اِنَّ
: بیشک
اللہ
: اللہ
لَا يَسْتَحْيِیْ
: نہیں شرماتا
اَنْ يَضْرِبَ
: کہ کوئی بیان کرے
مَثَلًا
: مثال
مَا بَعُوْضَةً
: جو مچھر
فَمَا
: خواہ جو
فَوْقَهَا
: اس سے اوپر
فَاَمَّا الَّذِیْنَ
: سوجولوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
فَيَعْلَمُوْنَ
: وہ جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ وہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ رَبِّهِمْ
: ان کے رب سے
وَاَمَّا الَّذِیْنَ
: اور جن لوگوں نے
کَفَرُوْا
: کفر کیا
فَيَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
مَاذَا
: کیا
اَرَادَ - اللّٰهُ
: ارادہ کیا - اللہ
بِهٰذَا
: اس سے
مَثَلًا
: مثال
يُضِلُّ
: وہ گمراہ کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَيَهْدِی
: اور ہدایت دیتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَمَا
: اور نہیں
يُضِلُّ بِهٖ
: گمراہ کرتا اس سے
اِلَّا الْفَاسِقِیْنَ
: مگر نافرمان
بیشک اللہ تعالیٰ نہیں شرماتا اس بات سے کہ بیان کرے مثال مچھر کی یا اس سے بڑی ۔ بہرحال جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ، پس وہ کہتے ہیں کہ ارادہ کیا اللہ تعالیٰ نے اس مثال کے ساتھ ؟ اللہ تعالیٰ گمراہ کرتا ہے اس کے سبب سے بہتوں کو اور ہدایت دیتا ہے اس کے سبب سے بہتوں کو۔ اور نہیں گمراہ کرتا اس کے سبب سے مگر فاسقوں کو
گزشتہ سے پیوستہ : پچھلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حقانیت ، صداقت اور اس کے منزل من اللہ ہونے اور حضور ﷺ کی رسالت کا ذکر کیا تھا۔ اس سے پہلے توحید اور ردشرک کے متعلق بیان تھا۔ لوگوں کے اس خیال کی تردید تھی کہ یہ قرآن خدا تعالیٰ کا کلام نہیں۔ بلکہ پیغمبر (علیہ السلام) کا اپنا وضع کردہ ہے۔ اور پھر اس ضمن قرآن پاک کے چیلنج کا ذکر تھا۔ کہ اگر تمہیں اس کے منزل من اللہ ہونے میں کسی قسم کا شک و بہ ہے۔ تو اس جیسی ایک ہی سورة بنا کر لاؤ۔ اس کے ساتھ پی گوئی کردی گئی تھی کہ قیامت تک تم اس قرآن کی مثل نہیں لاسکو گے لہٰذا یاد رکھو کہ جب ایسا کلام پیش کرنا انسانی طاقت سے باہر ہے تو پھر اس کلام سے انکار کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم ایسی دوزخ میں ڈالے جاؤ گے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔ اس کے ساتھ ایمان والوں کو بشارت تھی کہ آخرت میں وہ کامیاب ہوں گے اور ان کا انجام نہایت اچھا ہوگا۔ حقیر چیزوں کی مثالیں : کفار قرآن پاک کے متعلق یہ اعتراض پیش کرتے تھے کہ اس میں بعض چھوٹی چھوٹی اور حقیروں چیزوں کا ذکر ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے کلام کے شایان شان نہیں۔ کہیں مکھی کا ذکر ہے اور کہیں مکڑی کا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ اس کا کلام بھی بہت اعلیٰ باتوں پر مشتمل ہونا چاہئے۔ کیونکہ یہ ایک عام محاورہ ہے “ کلام الملوک ملوک الکلام ” یعنی بادشاہوں کا کلام کلاموں کا بادشاہ ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات بلندو برتر ہے۔ اسی طرح اس کا کلام بھی اعلیٰ وارفع ہونا چاہئے۔ اس میں مکھی ، مچھر جیسی ادنیٰ چیزوں کا ذکر نہیں ہونا چاہئے۔ اس اعتراض کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا “ ان اللہ لا یستحی ان یضرب مثلا ما بعوضۃ فما فوقھا ” یعنی اللہ تعالیٰ کی شان اور عظمت کے یہ ہرگز منافی نہیں کہ وہ مچھر یا اس سے کسی بڑی چیز کی مثال بیان فرمائے۔ کیونکہ ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کی مثالیں انسانوں کے سمجھانے کے لیے بیان کی جاتی ہیں۔ یہ تو بعض لوگوں کی عقل یا انکے عرف کی کمزوری کی دلیل ہے کہ وہ بعض حقیر چیزوں کا تذکرہ مناسب نہیں سمجھتے۔ مگر حکمت کے اصول کے تحت ایسی چیزوں کے بیان کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ اور نہ ہی کسی سے خوفزدہ ہو کر یا کسی کو خوش کرنے کے لیے کسی چیز کا بیان روکا جاسکتا ہے۔ حقیر چیزوں میں بڑے مفید پہلو بھی ہوتے ہیں قرآن پاک میں مکھیوں اور مکڑی کا ذکر ہے۔ اور ان کی مثال دے کر بڑی مفید باتیں سمجھائی گئی ہیں لہٰذا ایسی مثالوں کے ترک کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اس قسم کی مثالیں اکثر حکماء کے کلام میں پائی جاتی ہیں۔ خود عرب کہتے ہیں “ ما البق وشحمہ ” یعنی کیا مچھر اور کیا اس کی چربی۔ اسی طرح “ ما الجر ادوطعمہ یعنی کیا ٹڈی اور کیا اس کا گوشت وغیرہ۔ حضور ﷺ نے بھی تفہیم حقیقت کے لیے مثال بیان فرمائی ہے۔ مسند احمد ، ابن ماجہ اور ترمذی شریف میں یہ الفاظ موجود ہیں (1 ۔ مسند احمد ، ابن ماجہ ص 302 ، ترمذی ص 337) “ لوکانت الدنیا تزن عند اللہ جناح بعوضۃ ما سقی کافرا منھا قطرۃ ابدا ” یعنی اگر اللہ تعالیٰ کے ہاں دنیا کی قدروقیمت ایک مچھر کے پر کے برابر ہوتی تو کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی کبھی بھی عطا نہ فرماتے۔ کیونکہ وہ خدا تعالیٰ کا نافرمان ہے۔ یہ مچھر کی مثال آپ نے اس لیے بیان فرمائی کہ ساری دنیا کی قیمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنی بھی نہیں جتنی مچھر کے ایک پر کی ہوتی ہے۔ اسی لیے تو کفار اس دنیا میں آرام و عی کی زندگی بسر کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ کچھ نہیں آخرت میں جب ان کا حساب کتاب پیش ہوگا تو سخت سزا میں مبتلا ہوں گے۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے (2 ۔ بخاری ج 1 ص 66 ، مسلم ج 1 ص 146) کہ ام سلیم ؓ نے حضور ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا اور تمہید کے طور پر عرض کیا “ ان اللہ لا یستحی من الحق ” یعنی اللہ تعالیٰ تو حق بات سے نہیں شرماتے۔ میں آپ سے مسئلہ دریافت کرنا چاہتی ہوں ۔ کیا عورت کو بدخوابی ہوجائے تو اس پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں حضور ﷺ نے فرمایا “ نعم یا ام سلیم اذا ذات المآء ” ہاں جب مادہ خارج ہوجائے تو اس پر غسل آتا ہے۔ جس طرح مرد کو احتلام ہوتا ہے اسی طرح عورت کو بھی بدخوابی ہوتی ہے۔ الغرض اس حدیث میں بھی یہی الفاظ آتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حق بات کو ظاہر کرنے سے نہیں شرماتا۔ حیا کی مختلف قسمیں : حیا انسان کی اس انکساری اور شکستگی کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی شخص قبیح امور سے باز آجاتا ہے ۔ حیا انسانوں سے بھی ہوتی ہے اور خدا تعالیٰ سے بھی ہوتی ہے۔ اسی لیے جب کوئی شخص برائی کا ارادہ کرتا ہے۔ تو وہ چھپ کر کرتا ہے۔ کیونکہ اسے انسانوں سے حیا آتی ہے کہ اگر وہ دیکھ لیں گے تو کیا ہوگا۔ خدا تعالیٰ اگرچہ نظر نہیں آتا۔ مگر جب یہ یقین ہوجائے کہ اس کی نظر سے کوئی فعل پوشیدہ نہیں ہے تو پھر ذرہ بھر بھی خوف خدا رکھنے والا شخص فعل قبیح کے ارتکاب کے وقت اللہ تعالیٰ سے حیا کرے گا۔ اگرچہ کوئی دوسرا انسان اس کو نہ دیکھ رہا ہو۔ حیا کی ایک قسم حیا عبودیت ہے۔ ایک عابد و زاہد اپنی تمام قویٰ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں صرف کرنے کے باوجود یہی سمجھتا ہے کہ وہ اس کی عبادت کا حق ادا نہیں کرسکا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جس قدر انعامات کئے ہیں اگر وہ ساری عمر بھی عبادت میں لگا دے یعنی پیدائش کے وقت ہی اللہ تعالیٰ اس کو فہم عطا کرے اور سجدے میں گر جائے اور ساری عمر اسی ایک سجدہ میں گزار دے۔ اور وہیں اس کی موت آجائے۔ تو وہ بارگاہ رب العزت میں عرض کریگا۔ کہ مولا کریم ! میں تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکا۔ حیا عبودیت اسی چیز کا نام ہے۔ حیا خود اپنے نفس سے بھی ہوتی ہے جب اسے کوئی شخص دیکھنے والا نہ ہو تو بعض اوقات انسان خود اپنے جی میں شرم محسوس کرنے لگتا ہے۔ کہ میں کیا کر رہا ہوں اور کسے دھوکا دے رہا ہوں۔ یہ نفس کی حیا ہے۔ حیا کی ایک قسم حیا کرم ہے۔ خود خصور نبی کریم ﷺ کا واقعہ ہے کہ آپ نے بعض صحابہ ؓ کو کھانے پر بلایا۔ کھانا کھا چکنے کے بعد وہ لوگ وہیں بیٹھ کر بات چیت کرنے لگے۔ یہ چیز حضور ﷺ کو ناگوار گزری مگر آپ نے حیاء کرم کی وجہ سے انہیں زبان مبارک سے کچھ نہ کیا بلکہ اٹھ کر باہر چلے گئے تاکہ یہ لوگ بھی چلے جائیں۔ مگر وہ بیٹھے رہے اور باتیں کرتے رہے۔ حتیٰ کہ حضور ﷺ پھر تشریف لے آئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیات نازل فرمائیں۔ کہ جب نبی (علیہ السلام) کے گھر پر کھانا کھانے کے لیے جاتے ہو تو وہاں بیٹھ کر بات چیت میں وقت نہ گزارو۔ اللہ تعالیٰ کا نبی تو حیا کرم کی وجہ سے تمہیں نہیں کہتا۔ مگر تم خود ہی احساس کرو۔ اور کھانا کھا کر واپس چلے جایا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا۔ ہدایت اور گمراہی : فرمایا جب اللہ تعالیٰ اس قسم کی مثالیں بیان فرماتے ہیں تو مومن اور کافر پر ان کے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ “ فاما الذین امنوا فیعکمون انہ الحق من ربھم ” ایماندار لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ چھوٹی چھوٹی مثالیں بےمعنی نہیں ہیں۔ بلکہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے ، ان کا بیان کرنا حکمت کے منافی نہیں۔ لہٰذا وہ اس سے برا نہیں مناتے “ واما الذین کفروا ” جن لوگوں نے کفر کیا “ فیقولون ” پس وہ کہتے ہیں “ ما ذا اراد اللہ بھذا مثلا ” اللہ تعالیٰ نے اس مثال کے ساتھ کیا ارادہ کیا ہے۔ وہ لوگ طعن کرتے ہیں۔ اور بطور استہزاء اور تحقیر کے کہتے ہیں کہ ایسی معمولی چیزوں کی مثال بیان کرنے سے اللہ تعالیٰ کو کیا حاصل ہوا۔ اگر مثال ہی بیان کرنا تھی تو کسی اعلیٰ چیز کی بیان کی ہوتی۔ مکھی اور مچھر کی مثال کی کیا حیثیت ہے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس مثال کو معمولی چیز نہ سمجھو۔ کیونکہ “ یضل بہ کثیرا ” اللہ تعالیٰ اسی مثال کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیتا ہے۔ ایسی بات بعض لوگوں کے ذہن میں فٹ نہیں بیٹھتی۔ جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کے اعتراض کرتے ہیں۔ حالانکہ نہ تو وہ حکمت کے اصولوں سے واقف ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں کلام کی حقیقت کا علم ہوتا ہے۔ لہٰذا فضول اعتراض پیش کرتے ہیں اور گمراہ ہوجاتے ہیں۔ فرمایا ایسی مثالیں صرف گمراہ ہی نہیں کرتیں بلکہ “ ویھدی بہ کثیرا ” اللہ تعالیٰ انہیں مثالوں کے ذریعے ہدایت بھی دیتا ہے۔ جو لوگ مثال کے ذریعے بات کو آسانی سے سمجھ جاتے ہیں ، وہ حقیقت کو پالیتے ہیں۔ لہٰذا ہدایت یافتہ ہوجاتے ہیں۔ فرمایا تاہم “ وما یضل بہ الا الفسقین ” یعنی گمراہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو فاسق ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کرتے ہیں ۔ کوئی ایمانداروں منصف مزاج اور حق کا طالب گمراہ نہیں ہوتا۔ فاسق کا معنیٰ : فسق کا معنی خروج یا باہر نکلنا ہے۔ عربی میں کہتے ہیں “ فسقۃ الرطبۃ عن قشرھا ” پھل اپنے چھلکے سے باہر آگیا یا کہتے ہیں “ فسقۃ النواۃ من الثمرۃ ” گٹھلی کھجور سے باہر نکل گئی۔ اسی اصطلاح میں فاسق اس شخص کو کہتے ہیں ، جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے باہر نکل جاتا ہے۔ ریعت کے عرف میں فاسق دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے پہلے معنی میں فاسق اس شخص کو کہتے ہیں ۔ جس کے دل میں ایمان موجود ہے۔ مگر وہ اطاعت کی بجائے صغیرہ یا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ ایسا شخص مسلمان ہے۔ اور اس کے متعلق امید ہے کہ اسے آخرت میں شفاعت نصیب ہوجائے گی۔ اور وہ نجات پاجائے گا۔ کیونکہ بہرحال وہ مسلمان ہے۔ مگر نافرمان ہے وہ نماز کو فرض سمجھتا ہے مگر پڑھتا نہیں۔ زکوٰۃ کو فرض جان کر ادا نہیں کرتا۔ گویا نیکی کو صحیح سمجھتے ہوئے اس کی طرف مائل نہیں ہوتا۔ شریعت کی اصطلاح میں فاسق کہلاتا ہے۔ دوسری قسم کا فاسق وہ ہے جو کفر میں حد سے بڑھ جائے۔ سرکش ہوجائے۔ جیسا کہ اعتقادی منافقوں یا سخت کافروں کے متعلق فرمایا “ اولئک ھم الفسقون ” ان یہودیوں کو فاسق کہا گیا ہے۔ جو بڑے سرکش ، ضدی اور نافرمان ہیں اور کفر میں بڑے پکے ہیں۔ فاسق کے یہ دونوں معنی قرآن پاک میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس مقام پر بطور تشریح یوں کہہ سکتے ہیں کہ فاسق وہ ہیں جو قرآن پاک کی بیان کردہ مثالوں سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔ مقصد یہ کہ جو شخص قرآن کے پروگرام کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ فاسق ہے۔ قرآن پاک کا پروگرام یہ ہے کہ “ الذین یؤمنون بالغیب ویقیمون الصلوۃ ومما رزقنھم ینفقون (3) والذین یؤمنون بما ۔۔۔۔۔ ھم یوقنون (4) ” نیز قرآن پاک کا پروگرام یہ ہے “ یایھا الناس اعبدوا ربکم ” فلاح کا پروگرام تو یہ ہے مگر جو شخص اس کے خلاف کرے گا۔ وہ فاسقوں کی فہرست میں رکھا جائے گا یہود و منافقین کی عہد شکنی : آگے اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی تشریح کرتے ہوئے ان کی تین بری خصلتوں کا ذکر کیا ہے پہلی بات یہ ہے کہ “ الذین ینفقون عھد اللہ من بعد میثاقہ ” فاسق وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے عہد کو توڑتے ہیں اس کو پختہ کرنے کے بعد ۔ اگر وہ اشخاص منافق ہیں تو وہ زبان سے اقرار کرتے ہیں کہ “ امنا باللہ وبالیوم الاخر ” ہم اللہ تعالیٰ اور آخرت پر ایمان لائے ہیں۔ مگر یہ عہد کو پورا نہیں کرتے ۔ عملی طور پر ان کا ایمان نہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے اور نہ آخرت کے دن پر۔ اور اگر فاسقوں سے مراد یہود ہیں۔ تو ان سے تو پہلی کتابوں میں عہد لیا گیا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے نبیوں پر ایمان لائیں گے اور خاص طور پر نبی آخر الزمان پر ایمان لائیں گے۔ ا س کا ساتھ دیں گے اور اس کی نصرت کریں گے۔ نیز یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر جو ہدایت نازل فرمائی ہے۔ اسے چھپائیں گے نہیں۔ بلکہ ظاہر کریں گے۔ مگر ان لوگوں نے اس عہد کو توڑ دیا۔ گویا فاسقوں کی پہلی خصلت یہ بیان فرمائی کہ وہ عہد کرنے کے بعد اس کو توڑتے ہیں۔ عہد شکن لوگوں کا دوسرا گروہ معاند کافر ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق فرمایا “ سواء علیھمء انذرتھم ام لم تنذرھملا یؤمنون ” انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس عہد کو توڑا۔ جو ازل میں ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا تھا “ الست بربکم ” کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ سب نے بیک زبان ہو کر کہا تھا “ بلی ” اے مولا کریم ! کیوں نہیں بیشک تو ہمارا رب ہے۔ اس عہد کی یاد دہانی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف رسول بھیجے۔ کتابیں نازل کیں ۔ مگر انہوں نے اس پختہ عہد کو توڑ دیا۔ لہذا یہ بھی عہد شکنوں کی صف میں شامل ہوئے ایک عام مومن جب لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور حضور ﷺ کی رسالت کا عہد کرتا ہے۔ ان کے احکام کو تسلیم کرنے اور ان پر کاربند ہونے کا عہد کرتا ہے۔ مگر جب وہ اس کے خلاف چلتا ہے۔ گویا عہد شکنی کرتا ہے۔ ایسا شخص بھی فاسق یا منافق کی فہرست میں لکھا جائے گا۔ عہد کی خلاف ورزی کرنا منافق کی واضح نشانی ہے۔ قطع رحمی : فاسقوں کی دوسری خصلت یہ بیان فرمائی “ ویقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل ” جس چیز کا اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔ اسے قطع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو قرابتداروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم دیا ہے۔ مگر یہ اس کے برخلاف قطع رحمی کے مرتکب ہوتے ہیں جیسے کافروں کے متعلق فرمایا کہ وہ قطع رحمی کرتے ہیں۔ اور کسی مومن کے بارہ میں نہ تو عہد و پیمان کا خیال رکھتے ہیں ورنہ قرابت داری کو خاطر میں لاتے ہیں۔ بلکہ انہیں ہر طرح سے ایذا پہنچاتے ہیں۔ حالانکہ قطع رحمی بہت بڑا جرام ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے (1 ۔ بخاری ج 2 ص 855 ، مسلم ج 2 ص 315 ، ترمذی ص 285) کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہتا ہے ۔ میں بھی اس کو جوڑوں گا اور جو قطع کرتا ہے۔ میں بھی ا س کو کاٹ دوں گا۔ صلہ رحمی : اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کی بہت تاکید فرمائی ہے رحم یعنی قرابت داری کو اپنے نام رحمن سے نکالا ہے۔ اور رحمن کا معنی بیحد مہربان ہے۔ لہٰذا ہر انسان کو اپنے رشتہ داروں کے ساتھ نہایت مہربانی سے پیش آنا چاہئے۔ فرمایا “ واتقوا اللہ الذی تسآءلون بہ والارحام ” یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ اور قرابتداری کا خیال رکھو۔ صلہ رحمی بہت بڑا عمل ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ اس میں انسان کے تمام حقوق آجاتے ہیں۔ جن کی ادائیگی کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ فرمایا (2 ۔ ) “ ات کل ذی حق حقہ ” ہر حقدار کا حق ادا کرو۔ یہی صلہ رحمی ہے۔ فساد فی الارض : منافقین کی تیسری خصلت یہ بیان فرمائی۔ “ ویفسدون فی الارض ” وہ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ فساد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ اور کافر لوگوں کو ایمان سے متنفر بناتے ہیں۔ ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ لوگ ایمان نہ لائیں۔ اسی لیے تو وہ اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں۔ کیونکہ اس میں مکھی اور مچھر جیسی حقیر چیزوں کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ یہی وہ پروپیگنڈا ہے۔ جس کی بدولت وہ لوگوں کو ایمان سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ اور اسی کو فساد فی الارض سے تعبیر کیا گیا ہے۔ امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں (1 ۔ تفسیر بیضاوی ج 1 ص 22) کہ کفر ، شرک اور شرائع کو خراب کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنا فساد فی الارض ہے۔ زمین و آسمان کی اصلاح اطاعت سے ہوتی ہے۔ کفر شرک اور معاصی کی وجہ سے اس میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ تمام قسم کی قبیح رسول بھی فساد فی الارض کے قبیل سے ہی ہیں ، شرک ، بدعت ، ناچ گانا ، عریانی اور فحاشی یہ سب قبیح رسوم ہیں۔ قبروں پر عرس منانا ، قبر پرستی کو رواج دینا یہ بھی انہیں رسوم میں سے ہے۔ اور فساد فی الارض ہے۔ تیسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ منافق لوگ اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی بجائے اس کے غضب کو دعوت دیتے ہیں۔ ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کی ہر خواہش پوری ہوجائے۔ ان کے کسی فعل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اور وہ اپنی من مانی کرتے رہیں۔ الغرض عہد شکنی ، قطع رحمی اور فساد فی الارض یہ تین بری خصلتیں ہیں۔ جو فاسقوں یا منافقوں میں پائی جاتی ہیں اور جن سے اجتناب کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ فاسقین کی ناکامی : فاسقوں کی علامات بیان کرنے کے بعد فرمایا “ اولئک ھم الخسرون ” یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں ۔ ناکام و نامراد ہونے والے ہیں۔ یہ لوگ اپنی خصلتوں کی وجہ سے دنیا میں بھی ناکام ہیں۔ کیونکہ فساد فی الارض کی بدولت دنیا میں امن و سکون پیدا نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا یہ طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہیں گے۔ اور آخرت میں ہمیشہ کے لئے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑیگا۔ اسی لیے فرمایا “ کسر الدنیا والاخرۃ ذلک ھو الخسران المبین ” یہ دنیا اور آخرت ہر دو جگہ کی ناکامی ہے۔ اور یہی بہت بڑی ناکامی ہے۔ ابتدائے سورة میں متقین کے متعلق فرمایا تھا “ اولئک علی ھدی من ربہم واولئک ھم المفلحون ” یعنی یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں اور یہی کامیاب ہیں۔ اس مقام پر فاسقین کے متعلق فرمایا “ اولئک ھم الخسرون ” یہی لوگ ناکام ہیں۔
Top