Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 51
تُرْجِیْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُئْوِیْۤ اِلَیْكَ مَنْ تَشَآءُ١ؕ وَ مَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكَ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ وَ لَا یَحْزَنَّ وَ یَرْضَیْنَ بِمَاۤ اٰتَیْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَلِیْمًا
تُرْجِيْ
: دور رکھیں
مَنْ تَشَآءُ
: جس کو آپ چاہیں
مِنْهُنَّ
: ان میں سے
وَ تُئْوِيْٓ
: اور پاس رکھیں
اِلَيْكَ
: اپنے پاس
مَنْ تَشَآءُ ۭ
: جسے آپ چاہیں
وَمَنِ
: اور جس کو
ابْتَغَيْتَ
: آپ طلب کریں
مِمَّنْ
: ان میں سے جو
عَزَلْتَ
: دور کردیا تھا آپ نے
فَلَا جُنَاحَ
: تو کوئی تنگی نہیں
عَلَيْكَ ۭ
: آپ پر
ذٰلِكَ اَدْنٰٓى
: یہ زیادہ قریب ہے
اَنْ تَقَرَّ
: کہ ٹھنڈی رہیں
اَعْيُنُهُنَّ
: ان کی آنکھیں
وَلَا يَحْزَنَّ
: اور وہ آزردہ نہ ہوں
وَيَرْضَيْنَ
: اور وہ راضی رہیں
بِمَآ اٰتَيْتَهُنَّ
: اس پر جو آپ نے انہیں دیں
كُلُّهُنَّ ۭ
: وہ سب کی سب
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ
: تمہارے دلوں میں
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَلِيْمًا
: بردبار
آپ پیچھے ہٹا دیں اپنی بیویوں میں سے جس کو چاہیں اور جگہ دیں اپنے پاس جس کو چاہیں اور جس کو آپ تلاش کریں ان میں سے جن کو آپ نے الگ کردیا ہے ، تو آپ پر کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ بات زیادہ قریب ہے کہ ٹھنڈی ہوں ان کی آنکھیں اور وہ غم نہ کھائیں ، اور وہ راضی ہوں اس چیز پر جو آپ ان کو دیں اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور بردبار ہے
ربط آیات گزشتہ درس میں نکاح کے سلسلے میں حضور ﷺ کی چار خصوصیات کا ذکر ہوچکا ہے۔ آپ کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ مہر کی ادائیگی پر آپ کے لئے چار سے زیادہ بیویاں بھی حلال ہیں۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی ملک میں یعنی لونڈیاں بھی آپ پر حلال ہیں اور عام مسلمانوں کے برخلاف نبی کی لونڈیوں سے کوئی امتی نکاح نہیں کرسکتا۔ تیسری بات اللہ نے یہ فرمائی کہ آپ کے لئے آپ کی چچازاد پھوپھی زاد ، ماموں زاد اور خالہ زاد میں سے صرف وہ عورتیں حلال ہیں۔ جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ اگر کوئی مومنہ عورت اپنے آپ کو نبی (علیہ السلام) کی ذات کے لئے ہبہ کر دے تو آپ اس سے بغیر مہر کے بھی نکاح کرسکتے ہیں۔ فرمایا یہ حکم صرف آپ کی ذات کے لئے ہے۔ امتیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ ہبہ کیلئے ایمان بطور شرط اس ضمن میں حضور ﷺ کی پانچویں خصوصیت یہ ثابت ہوتی ہے کہ اپنے آپ کو نبی کے لئے بہہ کرنے والی عورت کا مومنہ ہونا ضروری ہے۔ مفسرین اس سے یہ اخذ کرتے ہیں کہ اگر کوئی کتابیہ اپنے آپ کو ہبہ کر دے تو اس کے ساتھ بغیر مہر کے نکاح درست نہیں ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ وہی ہے جو گزشتہ درس میں بیان ہوچکی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ کی منشاء یہ ہے کہ کثرت ازواج کے 1 ؎ معالم التنزیل 081 ج 3 و خازن ص 862 ج 5 ذریعے دین اسلام کی تعلیم کو عام کیا جائے۔ نبی کی بیویاں نبی کی صحبت میں رہ کر زیادہ سے زیادہ دین حاصل کریں ی۔ اور پھر اسے آگے پہنچائیں گی۔ ا اور یہ فریضہ وہی عورت انجام دے سکتی ہے جو خود ایماندار ہو۔ اگر عورت یہودیہ یا نصرانیہ ہوگی۔ تو وہ نہ تو اسلام کی تعلیم حاصل کرے گی اور نہ اسے آگے پہنچائے گی ، لہٰذا اللہ نے یہ شرط عائد کردی کہ اگر کوئی عورت خود کو نبی کے لئے ہبہ کر دے اور نبی اس سے بغیر مہر کے نکاح کرنا چاہے تو اس عورت کا مومنہ ہونا ضروری ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی دینی مدرسہ میں کوئی کافر استاد مقرر کردیا جائے۔ ایسا استاد مسلمانوں کو کیا تعلیم دے گا ؟ پیغمبر کے گھر کو ایک دینی مدرسہ کی حیثیت حاصل ہوتی ہے ، لہٰذا اس گھر میں آنے والی مومنہ خاتون ہی دین کی کماحقہ خدمت انجام دے سکتی ہے۔ البتہ مہر کے ساتھ کتابیہ سے نکاح کرنے کی اجازت اہل ایمان کے لئے عام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے والمحصنت من الذین اوتوا الکتاب من قبلکم (المائدۃ۔ 5) اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) کی پاکدامن عورتوں کے ساتھ بھی تم نکاح کرسکتے ہو۔ اذا اتیتموھن اجورھن جب کہ تم ان کے مہر ان کو ادا کر دو ۔ عدم مساوات کی اجازت آگے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی چھٹی خصوصیت یہ بیان فرمائی ہے تورجی من تشاء منھن آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں پیچھے ہٹا دیں و تئوی الیک من تشاء اور جس کو چاہیں اپنے قریب کرلیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کے لئے بیویوں کے درمیان رہائش رکھنے میں مساوات قائم رکھنا ضروری نہیں ہے۔ اس کے برخلاف عام مسلمانوں کے لئے حکم یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی متعدد بیویاں ہیں تو ان کے درمیان مساوات کا قیام ضروری ہے یعنی ایسا شخص جتنے روز کے لئے خوردونوش اور شب باشی ایک بیوی کے ہاں اختیار کرے گا اتنے ہی روز دوسری بیوی کے لئے اختیار کرے گا ، مگر پیغمبر (علیہ السلام) کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ، گویا آپ اپنی بیویوں کے پاس کم و بیش وقت گزار سکتے ہیں۔ اس استثنیٰ میں یہ مصلحت ہے کہ پبغمبر (علیہ السلام) پر مساوات کے سلسلے میں کسی قسم کا ذہنی بوجھ نہ پڑے۔ اگر یہ پابندی آپ کے لئے برقرار رہتی تو ہو سکتا تھا کہ مساوات برقرار رکھنے کے لئے آپ کے ذہن پر بوجھ رہتا اور دینی خدمات کی انجام دہی میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔ تاہم حضور ﷺ اپنے اخلاق کریمانہ کی وجہ سے اپنی بیویوں کے درمیان ہمیشہ مساوات قائم کرتے۔ اور ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور یہ عرض کرتے کہ پروردگار ! میں حتی الامکان کوشش کرتا ہوں کہ بیویوں کے درمیان مساوات قائم رہے۔ اس کے باوجود اگر دل کا میلان کسی ایک طرف زیادہ ہو تو یہ میرے بس میں نہیں ہے۔ اس پر مجھے ملامت نہ کرنا۔ صحیحین میں یہ حدیث بھی موجود ہے کہ جب حضور ﷺ سفر پر جاتے تو بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ، پھر جس بیوی کے نام قرعہ نکلتا ، اس کو سفر پر ہمراہ لے جاتے آپ ایسا بیویوں کی دلجوئی کے لئے کرتے وگرنہ آپ کے لئے ایسا کرنا ضروری نہیں تھا۔ البتہ عام مسلمانوں کے لئے بیویوں کے درمیان مساوات کا قیام ضروری ہے۔ اگر اس میں کوتاہی کریں گے تو عند اللہ ماخوذ ہوں گے۔ فرمایا و منالبتغیت ممن عزلت فلا جناح علیک اور اگر آپ طلب کرنا چاہیں جس کو آپ نے پیچھے ہٹایا ہے تو بھی آپ پر کوئی حرج نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کسی وقت آپ نے کسی بیوی کو کم وقت دیا ہے تو آپ اسے زیادہ بھی دے سکتے ہیں آپ کو اس ضمن میں پورا پورا اختیار حاصل ہے کیونکہ آپ کو مساوات سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ فرمایا ذلک ادنی ان تقر اعینھن یہ بات زیادہ قریب ہے کہ ان عورتوں کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ولا یحزن اور وہ غمگین بھی نہ ہوں و یرضین بما اتیتھن کلھن اور جو آپ ان کو دیں اس پر راضی ہوں۔ بظاہر عدم مساوات کا اختیار کوئی خوشی کی بات نہیں تھی۔ اصل بات یہ تھی کہ جب امہات المومنین کو معلوم ہوگیا کہ نبی (علیہ السلام) پر مساوات کا قیام ضروری نہیں ہے ، اس کے باوجود آپ اپنی طرف سے حتی الامکان مساوات کا سلوک فرماتے تھے۔ تو یہ بات ان کے لئے باعث مسرت تھی۔ ظاہر ہے کہ جب کوئی شخص کسی چیز پر اپنا حق سمجھے اور پھر وہ اسے نہ ملے تو وہ ناراض ہوگا۔ مگر نبی کی بیویوں کا مساوات کا حق تو اللہ نے نہیں دیا اس کے باوجود حضور ﷺ کی طرف سے مہربانی کا سلوک امہات المومنین کے خوشی کا سبب تھا۔ اسی لئے اللہ نے فرمایا کہ مساوات کے قانون سے آپ کا استثنیٰ آپ کی بیویوں کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک اور غم سے نجات کا باعث ہوگا۔ اور پھر آپ اپنی مرضی سے ان کے ساتھ جو بھی سلوک کریں گے۔ وہ اس پر راضی ہوں گی۔ فرمایا واللہ یعلم ما فی قلوبکم اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی بات کو جانتا ہے و کان اللہ علیما حلیما اور وہ سب کچھ جاننے والا اور بردبار ہے وہ فوری گرفت نہیں کرتا۔ اگر کوئی کوتاہی ہوجائے تو وہ اپنے وقت پر پکڑتا ہے یہ اس کی بردباری کی علامت ہے۔ مزید نکاح کی ممانعت حضور ﷺ کی ساتویں خصوصیت اللہ نے یہ بیان فرمائی ہے لا یحل لک النساء من بعد اس کے بعد آپ کے لئے کوئی عورت حلال نہیں ہے ولا ان تبدل بھن من ازواج اور نہ ہی آپ ان کے بدلے میں دوسری بیویاں تبدیل کرسکتے ہیں مطلب یہ کہ اس آیت کے نزول کے بعد آپ مزید بیویاں نہیں کرسکتے ولو اعجبک حسنھن اگرچہ ان کا حسن آپ کو زیادہ اچھا لگے۔ یہ پابندی بھی صرف حضور ﷺ کے لئے ہی تھی کہ آپ پہلی بیویوں میں سے کسی کو چھوڑ کر یا موجودہ بیویوں کی موجودگی میں مزید نکاح کرلیں۔ مفسرین کرام اس کی تفسیر دو طرح فرماتے ہیں۔ بعض فرماتے ہیں کہ اس حکم کا 1 ؎ خازن 072 ج 5 و تفسیر الثعالبی ص 432 ج 3 منشاء یہ ہے کہ جتنی قسم کی عورتوں سے حضور ﷺ کو نکاح کی اجازت اللہ نے دی تھی اس کے علاوہ کسی اور قسم کی عورت سے نکاح نہیں کرسکتے۔ مثلاً آپ کو عام مومن عورتوں سے نکاح کی اجازت تھی ، جن کا آپ مہر ادا کردیں۔ آپ کے لئے لونڈیاں بھی حلال تھیں۔ آپ کی چچازاد ، پھوپھی زاد ، ماموں زاد اور خالہ زاد بھی حلال تھیں۔ جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی۔ آپ کو بغیر مہر ایسی مومنہ عورت سے نکاح کی بھی اجازت تھی جو اپنے آپ کو ہبہ کر دے۔ تو بعض مفسرین کی تحقیق یہ ہے کہ ان اقسام کی عورتوں کے علاوہ آپ کسی دوسری قسم کی عورت سے نکاح نہیں کرسکتے۔ تاہم حضرت انس ؓ کی روایت کے مطابق اس آیت کا سیدھا سادھا مطلب یہ ہے کہ آپ موجودہ بیویوں کے علاوہ مزید نکاح نہیں کرسکتے۔ اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ جب آپ کی ازواج نے زیادہ خرچہ کا مطالبہ کیا اور آپ ناراض ہوگئے اور پھر اللہ کے حکم سے ازواج میں یہ اعلان فرما دیا کہ اگر دنیا کی عیش و عشرت چاہتی ہو تو آئو میں تمہیں اچھے طریقے سے رخصت کر دوں اور اگر اللہ اور اس کے رسول کی رضا اور آخرت کا گھر مطلوب ہے تو پھر اسی خرچہ میں گزارہ کرو ، تو ازواج مطہرات نے دوسری بات کو پسند کیا اور زندگی بھر عسرت میں وقت گزار دیا۔ حتیٰ کہ دو دو ماہ تک آپ کے گھروں میں چولہا نہیں جلتا تھا۔ فرماتے ہیں کہ جب انہوں نے اس پناعت کو قبول کرلیا تو اللہ نے بھی حضور ﷺ کو حکم دے دیا کہ آئندہ ان بیویوں کے علاوہ مزید نکاح نہ کریں چناچہ آپ نے اس حکم کی پابندی کی۔ آپ کی رحلت کے وقت آپ کی نو بیویاں اور دو لونڈیاں موجود تھیں۔ ان کے علاوہ حضرت خدیجہ ؓ مکہ میں فوت ہوچکی تھیں اور حضرت زینب بنت خزیر ؓ مدینہ میں فوت ہوئیں۔ قبل از نکاح ملاقات اس آیت کریمہ میں آمدہ الفاظ ولو اعجبک حسنھن سے مترشح 1 ؎ خازن ص 073 ج 5 و طبری ص 83 ج 22 ہوتا ہے کہ قبل از نکاح مرد اور عورت ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں کیونکہ شکل و صورت ، قد بت اور حسن وغیرہ کا ادراک تو دیکھنے کے بعد ہی ہو سکتا ہے اسی لئے تو اللہ نے فرمایا کہ آپ کو مزید نکاح کی اجازت نہیں ہے۔ اگرچہ آپ کو کسی عورت کا حسن بھلا معلوم ہو۔ اس بات کی تصریح حدیث میں بھی موجود ہے کہ جس عورت کو پیغام نکاح دینا مقصود ہو ، آدمی اسے دیکھ سکتا ہے اور پسند ناپسند کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ البتہ تنہائی میں بیٹھ کر گفتگو کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے کئی قسم کی قباحتیں پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ آج کل نام نہاد مہذب ممالک کے لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو پسند کرنے کے لئے قبل از نکاح کئی کئی ماہ تک اکٹھے رہ کر (COURT SHIP) کرتے ہیں اور اس کے بعد نکاح کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ تو صریحاً بےحیائی کی بات ہے ، تاہم لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کو دیکھنے اور بات چیت کرنے کی اسلام نے اجازت دی ہے۔ الغرض ! اللہ نے فرمایا کہ آپ کو مزید نکاح کی اجازت تو نہیں ہے الا ما ملکت یمینک البتہ آپ کی مملوکہ لونڈیوں کو گھر میں رکھنے کی اجازت ہے۔ و کان اللہ علی کلی شیء رقیبا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نگہبان ہے۔ احکام الٰہی کی پابندی یا ان کی خلاف ورزی کرنے والے سب لوگ اس کی نگاہ میں ہیں ، اور وہ ہر ایک کے ساتھ اس کے عقیدہ اور عمل کے مطابق ہی سلوک کرے گا۔ لونڈی غلام کا رواج اکثر لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں لونڈی غلام رکھنے کی اجازت ہے جو کہ شرف انسانیت کے خلاف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام بھی غلامی کو غیرفطری چیز تصور کرتا ہے اور اس کے حق میں نہیں ہے ظہور اسلام کے زمانے میں غلامی کا رواج پوری دنیا میں پھیلا ہوا تھا اور روزمرہ کاروبار کا زیادہ تر انحصار انہی پر تھا۔ اگرچہ اسلام نے اس رواج کو یکسر ختم نہیں کیا ، مگر مگر اس کو پسند بھی نہیں کیا ، بلکہ اس کو ختم کرنے کے لئے کئی اقدام کئے۔ چناچہ غلام کی آزادی کو بہت بڑی نیکی قرار دیا اور مسلمانوں نے ہزاروں غلام خرید کر آزاد کئے۔ اس کے علاوہ اسلام نے مختلف جنایات کا کفارہ بھی غلام کی آزادی کو قرار دیا اور اس طرح بھی بہت سے لوگوں کو آزادی نصیب ہوئی۔ پھر آہستہ آہستہ پوری دنیا سے شخصی غلامی کا رواج ختم ہوگیا۔ عورتوں کی غلامی کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ اسلام کے ظہور سے پہلے جب مختلف قبائل آپس میں جنگیں لڑتے تھے تو مرد تو مارے جاتے اور عورتیں و بچے بےیارو مددگار ر جاتے جن کی وجہ سے معاشرے میں کئی قسم کی خرابیاں پیدا ہوتیں۔ اسلام نے زمانے کے حالات کے پیش نظر اس رواج کو اس لئے جاری رکھا تاکہ لاوارث عورتیں اور بچے در در کی ٹھوکریں نہ کھاتے پھریں بلکہ لوگوں کے قبضہ میں آ کر ان کی خدمت بھی کریں اور اچھے طریقے سے زندگی بھی بسر کریں چناچہ اسلام نے لونڈی اور غلاموں کے بہت سے حقوق متعین کئے اور مالکوں کو حکم دیا کہ جیسا خود کھائو۔ ان کو بھی کھلائو اور جیسا خود پہنو ان کو بھی پہنائو۔ کسی غلام سے اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لو اور اگر کوئی مشکل کام ان کے سپرد کرو تو خود بھی ان کا ہاتھ بٹائو۔ اس کے برخلاف ہم دیکھتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم میں جرمنوں کے اکثر مرد تو مارے گئے اور بیس لاکھ عورتیں باقی رہ گئیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ پھر انہیں فیکٹریوں میں بھرتی کیا گیا تو وہاں بےحیائی اور بدکاری جیسی معاشرتی خرابیاں پیدا ہوئیں اور یہی عورتیں ملک کے لئے مصیبت بن گئیں۔ اس کے برخلاف مسلمان ترکوں نے تعداد زواج پر عمل کرتے ہوئے ایک سے زیادہ نکاح کر لئے اور اس طرح بےسہارا رہ جانے والی عورتوں کو سہارا مل گیا اور وہ باعزت زندگی گزارنے لگیں۔ بہرحال لونڈی غلام اور تعداد ازواج کے معاملہ میں اسلام نے بہترین راستہ اختیار کیا ہے جس پر لوگ خواہ مخواہ اعتراض کرتے ہیں۔
Top