Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
اے ایمان والو ! مت داخل ہو نبی کے گھروں میں مگر یہ کہ تم کو اجازت دی جائے کھانے کی اس حال میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو لیکن جب تم کو بلایا جائے تو داخل ہو جائو ، اور جب تم کھا چکو تو پھر چلے جائو اور نہ آپس میں بات چیت کے لئے جی لگا کر بیٹھنے والے ہو۔ بیشک یہ چیز تکلیف دیتی ہے اللہ کے نبی کو۔ پس وہ حیا کرتا ہے تم سے ، اور اللہ تعالیٰ نہیں حیا کرتا حق بات کو ظاہر کرنے سے اور جب تم پیغمبر کی بیویوں سے کوئی سامان طلب کرو ، پس مانگو ان سے پردے کے پیچھے سے ، یہ زیادہ پاکیزہ ہے تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے اور نہیں لائق تمہارے کہ تم ایذاء پہنچائو اللہ کے رسول کو اور نہ یہ کہ تم نکاح کرو اس کی بیویوں سے اس کے بعد کبھی بھی۔ بیشک تمہاری یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے
ربط آیات : گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے نکاح کے سلسلے میں نبی ﷺ کی خصوصیات بیان فرمائیں اور اب اگلی آیت میں اللہ کے نبی کے گھر کے آداب سکھائے ہیں۔ نیز ازواج مطہرات کے متعلق بھی بعض آداب کا تذکرہ کیا ہے۔ جو عام مومنوں کے لئے ضروری ہیں۔ ان میں سے بعض چیزیں محض ازواج مطہرات کے لئے ہی خاص نہیں بلکہ عام ایمان والوں کے لئے بھی واجب التعمیل ہیں۔ چناچہ حضور ﷺ کی ازواج مطہرات کا ذکر کر کے عام لوگوں کو بھی یہی ادب سکھایا گیا ہے۔ دعوت طعام کے آداب ارشاد ہوتا ہے یایھالذین امنوا اے ایمان والو ! لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یوذن لکم الی طعام نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو۔ یہاں تک کہ تم کو کھانا کھانے کی اجازت دی جائے۔ اور ساتھ یہ بھی فرمایا غیر نظرین اہ کہ کھانا پکنے کے انتظار میں بیٹھنے والے نہ ہو۔ مطلب یہ کہ قبل از وقت ہی جا کر نہ بیٹھ جائو کہ جب کھانا تیار ہوگا تو کھا لیں گے۔ ولکن اذا دعیتم فادخل بلکہ نبی کے گھر میں اس وقت داخل ہو جب تمہیں بلایا جائے۔ کسی گھر میں دعوت تعام کے لئے اجازت لے کر جانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ کسی کے گھر بلا اجازت طفیلی بن کر نہیں جانا چاہئے۔ ایسا کرنا سخت ناپسندیدہ بات ہے۔ حضور ﷺ کا ارشد مبارک ہے کہ بن بلائے مہمان کی مثال ایسی ہے دخل دخل سارقا و خرج خرج مغیرا کہ داخل ہوتے وقت وہ چور ہوتا ہے اور نکلتے وقت ڈاکو۔ ایک شخص نے حضور ﷺ کی دعوت کی۔ آپ کے ساتھ چار آدمی اور بھی تھے۔ جب وہ میزبان کے گھر کی طرف چلے تو ایک مزید آدمی ساتھ مل گیا۔ حضور ﷺ نے متعلقہ مکان پر پہنچ کر صحب خانہ کو مطلع کیا کہ ہمارے ساتھ ایک بن بلایا مہمان بھی ہے ، اگر ایک زائد آدمی کے لئے کھانے کی گنجائش ہے اور تمہاری اجازت وہ تو وہ آدمی بھی آجائے ورنہ ہم اسے واپس لوٹا دیں گے۔ بہرحال اس شخص نے اجازت دے دی اور اس طرح مسئلہ واضح ہوگیا۔ باقی رہی یہ بات کہ مہمان قبل از وقت پہنچ کر کھانا پکنے کا انتظار کرتا رہے ، تو مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا اس وقت معیوب ہوگا جب صاحب خانہ حرج محسوس کرے۔ حضور علیہ لاسلام کے زمانہ میں چونکہ کھانا کھانے کا انتظام عام طور پر گھر کے اندر ہوتا تھا جہاں عورتیں بھی ہوتی تھیں ، علیحدہ بیٹھک تو نہیں ہوتی تھی۔ اس لئے بسا اوقتا میزبان کو مہمان کے قبل از وقت آجانے سے دقت پیش آتی تھی ، اس لئے فرمایا کھانا تیار ہونے سے پہلے ہی نہ آ جائو مبادا کہ صاحب خانہ دقت محسوس کرے۔ شان نزول ان آیات کا شان نزول یہ ہے کہ جب حضور ﷺ کا نکاح حضرت زینب ؓ بنت حجش کے ساتھ ہوا تو آپ نے دعوت ولیمہ کا خاص طور پر انتظام کیا تھا تاکہ لوگوں کو اچھی طرح علم ہوجائے کہ منہ بولے بیٹے کی مطلقہ کے ساتھ نکاح بالکل درست ہے۔ چناچہ روایات میں آتا ہے کہ آپ (علیہ السلام) نے ایک بکری ذبح کی اور روٹی پکائی۔ تمام شرکاء نے جن کی تعداد تین سو کے قریب تھی گوشت روٹی کھائی۔ اس موقع پر ام سلیم ؓ نے کچھ حلوہ بنا کر بھیجا ، چناچہ کھانے کے بعد حلوہ بھی کھایا گیا۔ اس موقع پر آپ نے باقی لوگوں کو بھی بلا لیا۔ اتنی 1 ؎ ابن کثیر ص 305 ج 22 و مظہری 304 ج 7 بڑی دعوت ولیمہ حضور ﷺ نے کسی دیگر نکاح کے موقع پر نہیں کی۔ اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ بلا اجازت نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو کہ کھانا پکنے کا انتظار کرتے رہو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو منتشر ہو جائو اور بیٹھ کر باتیں نہ کرتے رہو۔ دعوت ولیمہ نکاح کے بعد دعوت ولیمہ سنت ہے مگر یہ اپنی حیثیت اور گنجائش کے مطابق ہونا چاہئے۔ اگر کسی شخص کے پاس ولیمہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے تو بیشک نہ کرے حضور ﷺ نے اپنے متعدد نکاحوں کے مواقع پر دعوت ولیمہ کا اہتمام نہیں کیا۔ چناچہ حضرت عائشہ ؓ کی رخصتی کے وقت گھر میں کچھ نہیں تھا۔ حضرت سعد ؓ کے گھر سے دودھ کا ایک بڑا پیالہ آ گیا تھا۔ حضور نے لوگوں کو بلا کر وہی پلا دیا تھا اور یہی اس نکاح کا ولیمہ تھا۔ حضرت صفیہ ؓ کا نکاح دوران سفر ہوا۔ آپ کے پاس تھوڑے سے ستو اور کچھ کھجوریں تھیں آپ نے دوسرے لوگوں سے فرمایا کہ جس کے پاس جو کچھ کھانے کی چیز ہے ، لے آئے۔ خوردو نوش کی ساری چیزیں جمع کر کے چمڑے کے ایک دسترخوان پر چن دی گئیں اور سب نے کھائیں۔ حضرت صفیہ ؓ کا یہی ولیمہ تھا۔ مقصد یہ کہ دعوت ولیمہ کوئی ایسی سنت نہیں ہے جسے لازماً پرتکلف بنا دیا جائے خواہ اس کے لئے آدمی کو قرضہ لینا پڑے۔ ایسی بات نہیں ہے یہ دعوت حیثیت کے مطابق ہونی چاہئے کہ اسلام میں تکلف کی کوئی گنجائش نہیں۔ گھروں میں داخلے کے آداب اس آیت کریمہ میں تو دعوت کے سلسلے میں داخلے کے آداب بیان کئے گئے ہیں۔ عام حالات میں بھی اللہ نے گھروں میں داخلے کے احکام سورة نور میں بیان کئے ہیں (آیت۔ 72) میں ارشاد ہے کہ اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں میں اس وقت داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ ملے اور تم گھر والوں کو سلام نہ کرلو اور اگر تم گھر میں کسی کو نہ پائو تو بھی بغیر اجازت مت داخل ہو۔ اور اگر تمہیں واپس جانے کے لئے کہا جائے تو واپس لوٹ جائو۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ کسی کے گھر جائو تو دروازے پر کھڑے ہو کر تین دفعہ سلام کہو۔ اگر اجازت مل جائے تو داخل ہو جائو اور اگر گھر سے کوئی جواب نہ آئے تو واپس لوٹ جائو۔ یہ تو عام گھروں کے لئے احکام ہیں جبکہ پیغمبر (علیہ السلام) کے گھر سے متعلق تو حکم زیادہ موکد ہے۔ جاہلیت کے زمانہ میں لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں بلا اطلاع چلے جاتے تھے۔ حدیث شریف میں آذتا ہے کہ ایک موقع پر حضور علیہ لاسلام حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے گھر تشریف فرما تھے کہ عربوں کے ایک قبیلے کا سردار آیا اور سیدھا حضور کے پاس اندر چلا آیا۔ پھر پوچھا تمہارے گھر میں یہ خاتون کون ہے آپ نے فرمایا کہ ابوبکر صدیق ؓ کی بیٹی ، میری بیوی اور مومنوں کی ماں ہے۔ وہ کم فہم تھا کہنے لگا الا نتنازل کیا ہم آپس میں تبادلہ نہ کرلیں یعنی میری بیوی تم لے لو اور یہ مجھے دے دو ۔ آپ نے فرمایا کہ ایسا کرنا ہرگز جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔ پھر حضور ﷺ نے اس شخص کا نام لے کر فرمایا کہ تم ہمارے گھر میں بلا اجازت کیوں داخل ہوئے تو وہ شخص کہنے لگا کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے کسی مضر والے گھر میں اجازت لے کر نہیں گیا۔ ام المومنین ؓ نے اس شخص کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا یہ احمق ہے۔ مگر اپنی قوم کا سردار ہے۔ غرضیکہ جاہلیت کے زمانے میں لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں بلا اجازت داخل وہ جاتے تھے مگر اسلام نے اس کی اجازت نہیں دی۔ کھانا کھانے کے بعد جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ اس آیت کی مصداق حضرت زینب ؓ کے نکاح کے موقع پر دعوت ولیمہ تھی۔ جب کھانا تیار ہوگیا تو لوگوں کو پیش کیا گیا۔ وہیں گھر میں انتظام تھا۔ ام المومنین بھی اسی کمرے میں دیوار کی طرف رخ کر کے بیٹھی تھیں۔ جب لوگ کھانا کھاچکے تو ان میں سے بعض وہیں بیٹھے بیٹھے باتیں کرنے لگے۔ اس پر حضور ﷺ نے دقت محسوس کی۔ آپ چاہتے تھے کہ اب لوگ چلے جائیں مگر اپنے اخلاق کریمانہ کی بناء پر انہیں کہنے کے لئے تیار نہیں تھے اس دوران میں آپ ایک دفعہ اٹھ کر خود بھی باہر چلے گئے۔ خیال تھا کہ شاید یہ لوگ بھی اٹھ بیٹھیں گے۔ مگر وہ باتوں میں مصروف رہے۔ حضور ﷺ واپس اندر آئے اور حضرت انس ؓ سے دریافت کیا کہ وہ لوگ ابھی بیٹھے ہیں یا چلے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لوگ ابھی تک بیٹھے ہیں۔ اس اثناء میں لوگوں کو حضور ﷺ کی دقت کا احساس ہوا تو وہ اٹھ کر چل گئے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی فاذا طعمتم فانتشروا پھر جب تم کھانا کھا چکو تو چلے جائو۔ ولا مستانسین لحدیث اروبات چیت میں مصروف ہو کر بیٹھے نہ رہو۔ مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ کھانا کھانے کے فوراً بعد چلے جانا اس وقت نافذ العمل سمجھا جائے گا جب کہ صاحب خانہ اس میں حرج محسوس کرے اور اگر صاحب خانہ کو دقت پیش نہیں آ رہی یا اس کی اپنی خواہش ہے کہ لوگ بیٹھے رہیں جیسا کہ آج کل عام طور پر پارٹیوں کے موقع پر تقریر وغیرہ بھی ہوتی ہے اور لوگ بیٹھے رہتے ہیں تو کھانے کے بعد بیٹھے رہنا نامناسب نہیں ہوگا۔ آگے ارشاد ہوتا ہے ان ذلکم کان یوذی النبی فیستحی منکم بیشک یہ بات یعنی بلاوجہ بیٹھے رہنا نبی (علیہ السلام) کو تکلیف دیتی ہے۔ مگر حضور ﷺ حیا کی وجہ سے اپنی تکلیف کا اظہار نہیں کرتے الحیاء من الایمان حیاء تو انسان کا جزو ایمان ہے جو کہ بہت اچھی صفت ہے۔ لا ایمان لمن لا احیاء ہ جس میں حیا نہیں اس کا ایمان نہیں۔ اور پھر حضور ﷺ تو بہت زیادہ حیادار تھے۔ صحابہ کرام ؓ کہتے ہیں کہ ہم تکلیف دہ چیز کی ناگواری حضور ﷺ کے چہرہ مبارک سے معلوم کرتے تھے۔ وگرنہ آپ اپنی زبان سے کسی تکلیف کا اظہار نہیں فرماتے تھے۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ ایک دوشیزہ پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ حیادار تھے۔ دوسری روایت میں آتا ہے کہ ایک شخص زرد لباس پہنے ہوئے آیا۔ کچھ دیر بیٹھنے کے بعد جب وہ اٹھا تو حضور ﷺ نے دوسرے لوگوں سے فرمایا کہ اس شخص سے کہہ دو کہ یہ لباس مناسب نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ حضور ﷺ نے خود اپنی زبان سے اسے یہ کہنا بھی پسند نہ کیا۔ فرمایا واللہ لا یستحی من الحق بیشک اللہ تعالیٰ حق بات کو ظاہر کرنے سے نہیں شرماتا۔ قرآن پاک میں سورة البقرۃ میں بھی ہے۔ ان اللہ لا یتحی ان یضرب مثلاً ما بعوضۃ فما فوقھا (آیت۔ 62) اللہ تعالیٰ نہیں شرماتا اس بات سے کہ وہ مچھر یا اس سے بڑی چیز کی مثال بیان کرے۔ بہرحلا اس آیت میں نبی (علیہ السلام) کے گھر میں جانے کے آداب بیان کئے گئے ہیں اور ان کا اطلاق عام مومنوں پر بھی ہوتا ہے۔ پردے کی پاسداری آگے اللہ نے ازواج مطہرات کے متعلق یہ ادب بھی سکھایا و اذا سالتموھن متاعا فاسئلوھن من وراء حجاب جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی سامان وغیرہ طلب کرنا چاہو تو پردے کے یچھے سے مانگو ، سامنے نہ آئو کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ اگر کسی اجنبی عورت سے کوئی کام ہو تو بوقت ضرورت آمنا سامنا ہو سکتا ہے۔ انسان بات بھی کرسکتا ہے مگر یہ عام اجازت نہیں ہے اور نہ ہی یہ بہتر ہے۔ لہٰذا نبی کے گھر کے لئے یہ ادب زیادہ ملحوظ خاطر وہنا چاہئے۔ اس کی حکمت اللہ نے یہ بیان فرمائی ہے ذلکم اطہر لقلوبکم و قلوبھن یہ تمہارے دلوں کے لئے بھی زیادہ پاکیزگی والی بات ہے اور ازواج مطہرات کے دلوں کے لئے بھی کیونکہ سامنے آنے سے دل میں وسوسے پیدا ہو سکتے ہیں ، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ پردے کے پیچھے سے بات کی جائے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ امہات المومنین کی طہارت و پاکیزگی کی گواہی تو خود اللہ تعالیٰ نے دے دی ہے۔ و یطہرکم تطہیرا (الاحزاب۔ 33) جب ایسی پاکیزہ ہستیوں کے لئے بھی پردے کے احکام دیئے جا رے ہیں تو عام عورتوں کے لئے پردے کی زیادہ ضرورت ہے۔ ایک طرف حضور ﷺ کے صحابہ کرام ہیں۔ جن کا مرتبہ خدا کے نزدیک فرشتوں سے بھی زیادہ ہے اور دوسری طرف امہات المومنین ہیں جن کی تطہیر کا اعلان خود اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے تو آج کل کون شخص صحابہ سے زیادہ پاکیزگی کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ یا کون سی عورت امہات المومنین کا مقابلہ کرسکتی ہے ؟ لہٰذا اس دور میں پردے کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہوجائے۔ مگر آج کی بےحجابی آپ کے سامنے ہے۔ اسلام مغرب کی برباد کرنے والی بےحجابی کو تسلیم نہیں کرتا۔ تمام خرابیاں یہیں سے شروع ہوتی ہیں۔ اسلام کا نظریہ تو یہ ہے کہ اگر نمازی کے آگے سے عورت گزر جائے تو نماز کا خشوع و خضوع خراب ہوجاتا ہے کہ وسوے پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے اور اگر گدھا یا کتا گزر جائے تو بےادبی کا باعث بنتے ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں جانور فضول حرکات کرتے ہیں۔ حجاب کا حکم اللہ نے سورة نور میں بھی نازل فرمایا ہے اور آگے اس سورة میں بھی آ رہا ہے۔ بےحجابی ہرگز پسندیدہ فعل نہیں ، اس سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ لہٰذا فرمایا کہ پردہ داری تمہارے دلوں کے لئے بھی اور امہات المومنین کے لئے بھی زیادہ پاکیزگی والی بات ہے لہٰذا جب بات کرنا ہو ، کوئی چیز مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے بات کرو۔
Top