Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 218
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو ھَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ يَرْجُوْنَ : امید رکھتے ہیں رَحْمَتَ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
جو لوگ ایمان لائے اور جن لوگوں نے وطن سے بےوطن ہونے کی سختیاں برداشت کیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا بلاشبہ ایسے ہی لوگ ہیں جو اللہ کی رحمت کی امیدواری کرنے کے صحیح مستحق ہیں اور جو کوئی اللہ کی رحمت کا امیدوار ہو تو اللہ بھی رحمت سے بخش دینے والا ہے
ایمان لانے کے بعد ایمان پر ثابت قدمی بہت بڑا کمال ہے : 372: فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور پھر راہ ایمان میں ثابت قدم بھی رہے اور انہوں نے وطن سے بےوطن ہونے کی سختیاں برداشت کیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے سرگرم رہے تو ایسے ہی لوگ تو اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ گویا اس آیت میں بشارت و تسلی ہے ان مؤمنین کے لئے جن کے ہاتھ سے ایک مشرک کا قتل یکم رجب کو بغیر صحیح تاریخ سے واقفیت کے ہوگیا تھا۔ جس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ فرمایا کہ اللہ اپنی صفت غفور کے تقاضا کی وجہ سے ان کے اس سہو و خطا کو معاف کر دے گا ۔ اور وہ رحیم بھی ہے اپنی اس صفت رحیمیت کے تقاضہ سے ان کو اجر بھی مرحمت فرمائے گا۔
Top