Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 111
اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ١ؕ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ١۫ وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ وَ الْقُرْاٰنِ١ؕ وَ مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ مِنَ اللّٰهِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِكُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِهٖ١ؕ وَ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
اشْتَرٰي
: خرید لیے
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اَنْفُسَھُمْ
: ان کی جانیں
وَاَمْوَالَھُمْ
: اور ان کے مال
بِاَنَّ
: اس کے بدلے
لَھُمُ
: ان کے لیے
الْجَنَّةَ
: جنت
يُقَاتِلُوْنَ
: وہ لڑتے ہیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَيَقْتُلُوْنَ
: سو وہ مارتے ہیں
وَيُقْتَلُوْنَ
: اور مارے جاتے ہیں
وَعْدًا
: وعدہ
عَلَيْهِ
: اس پر
حَقًّا
: سچا
فِي التَّوْرٰىةِ
: تورات میں
وَالْاِنْجِيْلِ
: اور انجیل
وَالْقُرْاٰنِ
: اور قرآن
وَمَنْ
: اور کون
اَوْفٰى
: زیادہ پورا کرنیوالا
بِعَهْدِهٖ
: اپنا وعدہ
مِنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
فَاسْتَبْشِرُوْا
: پس تم خوشیاں مناؤ
بِبَيْعِكُمُ
: اپنے سودے پر
الَّذِيْ
: جو کہ
بَايَعْتُمْ
: تم نے سودا کیا
بِهٖ
: اس سے
وَذٰلِكَ
: اور یہ
ھُوَ
: وہ
الْفَوْزُ
: کامیابی
الْعَظِيْمُ
: عظیم
بیشک اللہ تعالیٰ نے خرید لی ہیں ایمان والوں کی جانیں اور ان کے مال کہ اس کے بدلے میں ان کے لیے جنت ہے۔ وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں ، پس وہ قتل کرتے ہیں (دشمنوں کو) اور خود بھی قتل ہوتے ہیں۔ یہ وعدہ ہے اس کا سچا تورات میں ، انجیل میں اور قرآن میں۔ اور کون زیادہ پورا کرنے والا ہے عہد کو اللہ تعالیٰ سے پس خوشی منائو اپنی اس بیع پر جو تم نے بیع کی ہے اس کے ساتھ ، اور یہی ہے بڑی کامیابی
ربط آیات : غزوہ تبوک سے گریز کرنے والے منافقیین کی اللہ نے مذمت بیان فرمائی پھر درمیان میں ان لوگوں کا ذکر کیا جو اللہ کے راستے میں اس کے دین کی بقا کی خاطر ہر قسم کی قربانی پیش کرتے ہی۔ ان میں سے پہلی جماعت کا ذکر تیرھویں رکوع کی ابتدائی آیت (آیت) ” والسبقون الاولون من المھجرین والانصار “ ۔۔ الآیہ میں ہوچکا ہے یہ مہاجرین اور انصار پر مشتمل پہلی مرکزی جماعت تھی۔ اب اس آیت میں اس سلسلہ کی دوسری جماعت کے لوگوں کا تذکرہ ہو رہا ہے جو پہلی جماعت کے اتباع میں اللہ کے راستے میں نیکی کی خاطر دشمن کے ساتھ نبرد آزما ہوتے ہیں تو آج کی آیت کریمہ میں اللہ نے جانی اور مالی قربانی پیش کرنے کی حکمت بیان فرمائی ہے اور پھر اگلی آیت میں اس جماعت کے اوصاف بیان ہوں گے۔ جان ومال کا سودا : مذکورہ دو جماعتوں میں سے پہلی جماعت جو اولین مہاجرین اور انصار پر مشتمل تھی ، وہ تو ختم ہوگئی۔ انہوں نے اپنے دور میں دین حق کے لیے بہترین خدمات انجام دیں۔ اللہ کی راہ میں ہر چیز کی بازی لگا دینے کا نمونہ چھوڑ گئے۔ پھر ان کے نقش قدم پر چلنے والے وہ لوگ ہیں جو اللہ کے راستے میں قتال کرتے ہیں ، تو سب سے پہلے اللہ نے بالفعل جہاد کی حکمت بیان فرمائی ہے (آیت) ” ان اللہ اشتری من المومنین انفسھم واموالھم “ بیشک اللہ تعالیٰ نے منومنوں سے ان کی جانیں اور مال خرید لیے ہیں (آیت) ” بان لھم الجنۃ “ اس کے بدلے میں کہ ان کے لیے جنت ہے ، گویا جنت مومنوں کی جان ومال کا معاوضہ ہے۔ جس خرید وفروخت کا یہاں ذکر ہوا ہے وہ حقیقی خرید وفروخت نہیں بلکہ مجاز کے پیرائے میں حقیقت کو سمجھایا گیا ہے۔ دراصل خریداری کی ضرورت کسی شخص کو اس چیز کی ہوتی ہے جس کی وہ ضرورت محسوس کرے مگر اس کے قبضے میں نہ ہو۔ یہاں پر مومنوں کے جان ومال کا خریدار اللہ ہے حالانکہ کائنات کی ہر شئے اس کی پیدا کردہ ہے ، اس کی حقیقی ملکیت میں ہے اور اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ تمام انسانوں کو جسم وجان اور مال اللہ ہی نے عطا کیا ہے ، البتہ ان کا عارضی قبضہ انسانوں کو دے دیا ہے کہ یہ تمہارا جسم ہے اور یہ تمہارا مال ہے۔ عارضی طور پر تم اس کے مالک ہو اور اپنی مرضی سے اسے تصرف میں لاسکتے ہو ، تا ہم میں جب چاہوں گا ان نعمتوں کو واپس لے لوں گا۔ تو ہر چیز کا حقیقی مالک اور قابض ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے عارضی مالک اور قابض سے ازراہ شفقت و مہربانی سودا کیا ہے کہ یہ جان اور مال جو تمہارے پاس ہے یہ مجھے دے دو اور اس کے بدلے میں مجھ سے دائمی جنت لے لو۔ نفع بخش اور غیر نفع بخش تجارت : منافقوں کی تجارت کے متعلق سورة بقرہ میں آتا ہے (آیت) ” فما ربحت تجارتھم “ ان کی تجارت نے انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔ ان لوگون نے ہدایت کے بدلے میں گمراہی خریدی لہٰذا انہوں نے خسارے کا سودا کیا۔ جان ومال جیسی قیمتی پونجی کے بدلے کافروں نے کفر اور مشرکوں نے شرک خریدا۔ اللہ نے انسان کو عمر جیسی عظیم پونجی عطا کی تھی تا کہ اسے کسی اچھے کام میں صرف کرے اور اسے فائدہ ہو مگر اس کی حالت یہ ہے (1۔ مسلم ، ص 118 ، ج 1) (فیاض) ” یغدوا فبائع نفسہ فمعتقھا اوموبقھا “ انسان رات گزار کر جب صبح کرتا ہے تو اپنے نفس کو یا تو آزاد کرلیتا ہے یا ہلاک کرلیتا ہے۔ اگر اس نے اپنے نفس کو نیکی کی بات میں لگایا تو اسے خدا کی غضب اور جہنم کی آگ سے آزاد کرالیا اور اگر اسے کفر ، شرک ، نفاق اور برائی کے کام میں لگا دیا تو وہ ہلاک ہوگیا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے جان اور مال جو عارضی طور پر انسان کو خود ہی دیا ہے ، اس کے متعلق فرمایا کہ آئو اس کے متعلق میرے ساتھ سودا کرلو۔ یہ دونوں چیزیں اگرچہ میری ہی عطا کردہ ہیں ، پھر بھی انہیں میری راہ میں خرچ کر کے بہشت حاصل کرلو۔ یہ زندگی تو بہر حال ایک نہ ایک دن ختم ہونے والی ہے ، اس کے بعد دائمی راحت کا مقام حاصل کرلو ، یہی نفع بخش سودا ہے۔ فرمایا جان ومال کا سودا یہ ہے کہ جو سچے مومن ہیں وہ (آیت) ” یقاتلون فی سبیل اللہ “ اللہ کے راستے میں جان ومال سے جہاد کرتے ہیں (آیت) ” فیقتلون “ پس وہ دشمن کو قتل کرتے ہیں (آیت) ” ویقتلون “ اور خود بھی شہید ہوتے ہیں جب کوئی شخص جنگ کے لیے نکلتا ہے تو وہ اپنی جان کو ہتھیلی پر کھ کر نکلتا ہے ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ وہ دشمن کو قتل بھی کرسکتا ہے اور خود بھی قتل ہو سکتا ہے ۔ اور مومن کے لیے تو دونوں صورتوں میں نفع ہی نفع ہے۔ اگر وہ دشمن کو مغلوب کر کے اسلام کا کلمہ بلند کرتا ہے تو غازی ہے اور اگر دین حق کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیتا ہے تو شہید ہے۔ اسے دونوں صورتوں میں نفع ہی نفع ہے۔ سورۃ صف میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کو تجارت کے ساتھ تعبیر کیا ہے۔ اے ایمان والو ! (آیت) ” ھل ادلکم علی تجارۃ تنجیکم من عذاب الیم “ آئو میں تمہیں ایسی تجارت نہ بتائوں جو تمہیں عذاب الیم سے بچا لے اور وہ تجارت یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائو (آیت) ” وتجاھدون فی سبیل اللہ باموالکم وانفسکم “ اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ اس آیت کریمہ میں بھی اسی تجارت کی طراشارہ ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے جنت کے عوض میں ان کی جانیں اور مال خرید لیے ہیں اور یہ کسی انسان کے لیے نہایت ہی نفع بخش سودا ہے۔ جہاد کی ضرورت : جہاد سے مقصود یہ ہے کہ جو لوگ دین اسلام کی مخالف کرتے ہیں اللہ کی کلمہ کو پست کرنا چاہتے اور کفر وشرک کے پروگرام کو غالب بنانا چاہتے ہیں ان کے خلاف جنگ کی جائے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) کی اصطلاح میں ایسے لوگ درندہ صفت انسان ہوتے ہیں جن کا راستے سے ہٹانا ضروری ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کی مثال انسانی جسم میں پھوڑے کی ہے۔ اگر پھوڑے کے فاسد مادہ کو اپریشن کے ذریعے جسم سے علیحدہ نہ کردیا جائے تو خطرہ ہوتا ہے کہ جسم کے دوسرے حصے بھی اس سے متاثر ہو کر ضائع ہوجائیں گے۔ اس وجہ سے بعض اوقات کسی شخص کا ہاتھ پائوں یا ٹانگ کاٹنی پڑتی ہے تا کہ کسی ایک جگہ پر نکلنے والا پھوڑا یا کینسر جسم کے دوسرے حصہ کو بھی متاثر نہ کردے۔ یہی حال سوسائٹی میں کافر ، مشرک ، منافق اور دیگر بےدین کا ہے۔ جب تک سوسائٹی کو اس گندے عنصر سے پان نہیں کیا جائے گا۔ سوسائٹی کے مزید خراب ہونے کا خطرہ موجود رہے گا۔ یہ لوگ انسانی سوسائٹی میں پھوڑا ہیں جنہیں جہاد کے ذریعے کاٹ ڈالنا ہی سوسائٹی کے حق میں بہتر ہے۔ اسی واسطے اللہ تعالیٰ نے جہاد کا حکم دیا ہے اور اس عظیم کام کے لیے جنت جیسی اعلی ، ارفع اور دائمی نعمت کی پیش کش کی ہے۔ عبداللہ بن رواحہ ؓ کا ایمان : حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ انصار مدینہ میں جلیل القدر صحابی ہیں۔ ہجرت مدینہ سے پہلے مدینہ سے دو جماعتیں مکہ آئیں اور انہوں نے حضور ﷺ کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کی۔ پہلے سال تھوڑے لوگ تھے ، پھر دوسرے سال زیادہ تعداد میں لوگ آئے اور اسلام کی دولت سے مشرف ہوئے۔ یہ بیعت عقبہ کہلاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی اس بیعت میں شامل تھے۔ جب وہ حضور کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے تو عرض کیا کہ حضرت ! اس بیعت کو آپ جس شرط کے ساتھ مشروط کریں گے ، ہم اسے پورا کریں گے انہوں نے خاص طور پر دریافت کیا کہ اس بیعت میں اللہ تعالیٰ کے لیے کیا شرط ہے اور خود آپ کے لیے کیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ رب تعالیٰ کے لیے شرط یہ ہے (آیت) ” ان تعبدوہ ولا تشرکوا بہ شیئا “ کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو۔ پھر فرمایا اس معاملہ میں میری شرط یہ ہے کہ جس طرح تم اپنی جان ومال کی حفاظت کرتے ہو۔ اسی طرح اگر میں ہجرت کر کے تمہارے پاس آجائوں تو میری بھی حفاظت کرنا۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے جواب دیا۔ حضرت ! ہمیں یہ دونوں شرائط منظور ہیں۔ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور اپنی جان سے بڑھ کر آپ کی حفاظت کریں گے۔ پھر انہوں نے دریافت کی ، حضور ! جب ہم یہ شرائط پوری کردیں گے تو ہمیں کیا حاصل ہوگا حضور ﷺ نے فرمایا ، اللہ نے تمہارے ساتھ جنت کا وعدہ کیا ہے ، وہاں تمہیں دائمی سکون و راحت نصیب ہوگی۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کہنے لگے ، ہمیں یہ بیع منظور ہے کہ اس سے بہتر کوئی بیع نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ عارضی اور فانی وجود اور مال کے بدلے اگر ہمیشہ کی کامیابی اور لازوال عزت حاصل ہوجائے تو اس سے بہتر کوئی سودا نہیں ہوسکتا۔ جہاد کی قسمیں : دین کی سربلندی کے لیے مختلف طریقوں سے جہاد کیا جاتا ہے جہاد کی ایک صورت بالفعل لڑائی ہے جس کے ذریعے معاشرے کے دشمنوں کو جسمانی پھوڑے کی طرح کاٹ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ اور اس کی دوسری صورت جہاد بالمال ہے۔ اگر کوئی ذاتی طور پر لڑائی میں شریک ہونے سے معذور ہے تو مالی امداد کرسکتا ہے۔ جہاد ہی کی ایک قسم زبان کے ساتھ جہاد ہے۔ اگر کسی کے بیان ، تقریر یا تبلیغ کے ذریعے کوئی دوسرا شخص اسلام میں داخل ہوجاتا ہے ، کفر وشرک کی غلاظت سے نکل جاتا ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے حضرت علی ؓ کو جہاد کے یے روانہ کرتے وقت فرمایا ” لان یھدی اللہ بک رجلا واحدا خیرلک من الناس او مما طلع علیہ الشمس “ اگر تمہاری وجہ سے کسی ایک انسان کو بھی ہدایت نصیب ہوجائے تو یہ تمہارے لیے ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ شرخ اونٹوں سے بہتر ہے یعنی کسی شخص کو دائر اسلام میں داخل کرنا تمہارے لیے قیمتی سے قیمتی چیز سے بھی بہتر ہے۔ اسی لیے زبان اور قلم کے ساتھ تعلیم وتبلیغ کو بڑی اہمیت حاصل ہے اگر کوئی شخص اخلاص کے ساتھ کوئی کتاب یا مضمون لکھتا ہے جسے پڑھ کر لوگوں کا کفر ، شرک اور جہالت دور ہوتی ہے ، تو یہ بہت بڑا جہاد ہے۔ اللہ کا سچا وعدہ : فرمایا مجاہدین کو دو ہی صورتیں پیش آتی ہیں۔ یا تو وہ دشمن کو قتل کردیتے ہیں اور یا خود شہید ہوجاتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں اللہ نے ان کے لیے جنت کی بشارت دی ہے اور یہ کسی مخلوق کی بات نہیں بلکہ (آیت) ” وعدا علیہ حقا “ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ کہ وہ مال وجان کے بدلے جنت عطا کریگا ، بالکل برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کمال مہربانی سے اپنے ذمے لے لیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ضرور جنت میں داخل کرے گا اور یہ وعدہ فی ” التورۃ “ اللہ کی عظیم کتاب تورات میں بھی ہے۔ موجودہ بائیبل کے پہلے پانچ بات تورات کا حصہ ہیں اور کل انتالیس صحائف میں سے آخری چار انجیلیں ہیں۔ کچھ انبیاء کے صحائف اور کچھ خطوط بھی ہیں۔ اگرچہ ان میں بہت کچھ ردوبدل ہوچکا ہے تا ہم تورات میں موجود ہے اے اسرائیل ! تم اپنے پورے مال وجان کے ساتھ خدا تعالیٰ سے محبت کرو اور اس کے ساتھ شرک نہ کرو اور اس کی وفاداری کرو۔ اس کے بدلے میں اللہ تمہیں جنت عطا فرمائیگا۔ فرمایا یہ وعدہ نہ صرف تورات میں ہے بلکہ ” والانجیل “ اللہ کی کتاب انجیل میں بھی ہے۔ تورات کا معنی قانون ہے جبکہ انجیل کا معنی بشارت ہے اس کتاب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بعثت کی خوشخبری بھی عطا فرمائی ۔ فرمایا اللہ کا یہ وعدہ والقران “ قرآن پاک میں بھی موجود ہے قرآن کا معنی کثرت سے پڑھی جانے والی کتاب ہے ، چناچہ دنیا می سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن حکیم ہے۔ ان تمام آسمانی کتابوں میں اللہ کا یہ وعدہ موجود ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ جنت کی ابدی نعمتیں عطا فرمائیگا۔ فرمایا (آیت) ” ومن اوفی بعھدہ من اللہ “ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر وعدے کو پورا کونے والا کون ہو سکتا ہے۔ سب سے سچا وعدہ تو اللہ ہی کا ہے۔ اس کا اعلان ہے (آیت) ” انہ لا یخلف المعیاد “ کہ وہ وعدہ کے خلاف کبھی نہیں کرتا۔ انسان تو وعدہ خلافی بھی کرجاتے ہیں مگر اللہ جل شانہ کا عدہ ہمیشہ سچا اور پکا ہوتا ہے ، لہٰذا اس کی طرف سے مجاہدین کے یے جنت کے وعدے میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اہل ایمان کے لیے بشارت : فرمایا ، اے ایمان والو ! (آیت) ” فاستبشروا ببیعکم الذی بایعتم بہ “ پس تم خوش ہو جائو اس سوداگری پر جو تم نے اللہ تعالیٰ سے کی ہے۔ تم نے مال وجان کے بدلے جنت خرید لی ہے ، یہ بڑا نفع مند سودا ہے ، لہٰذا اس پر خوشی منائو ، یہ کافروں کی تجارت نہیں ہے جس نے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سودا ہے جس میں نفع ہی نفع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ عمر پونجی کے طور پر دی ہے جو ہمیشہ گھٹتی رہتی ہے۔ اگر اس نے اس پونجی کے طور پر دی ہے جو ہمیشہ گھٹتی رہتی ہے۔ اگر اس نے اس پونجی سے فائدہ نہ اٹھایا تو ہمیشہ کے لیے ناکام ہوگیا۔ سعدی صاحب بھی تو فرماتے ہیں کہ انسان کی عمر برف کی ڈلی کی مانند ہے اور اوپر سے بھاروں کی سخت دھوپ بھی لگ رہی ہے۔ اگر اس عمر کو جلدی جلدی ٹھکانے لگا لیگا اس سے کوئی اچھی تجارت کرلے گا تو کامیاب ہوجائے گا۔ اور اسے کام میں نہ لایا تو یہ فرف کی ڈلی کی مانند خود بخود ضائع ہوجائے گی اور پھر انسان ناکام ہوجائے گا۔ فرمایا اس عارضی جان ومال کے ذریعے جنت کا سودا کرلینا (آیت) ” وذلک ھو الفوز العظیم “ اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ سابقین اولین مہاجرین اور انصار کے متبعین سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ خد ا کی رضا کے لیے جان ومال کی قربانی پیش کریں گے آگے ان کی صفات بھی بیان کی گئی ہیں۔
Top