Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 158
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَا اِ۟لَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١۪ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ كَلِمٰتِهٖ وَ اتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
قُلْ
: کہ دیں
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّاسُ
: لوگو
اِنِّىْ
: بیشک میں
رَسُوْلُ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف
جَمِيْعَۨا
: سب
الَّذِيْ
: وہ جو
لَهٗ
: اس کی
مُلْكُ
: بادشاہت
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
لَآ
: نہیں
اِلٰهَ
: معبود
اِلَّا
: مگر
هُوَ
: وہ
يُحْيٖ
: زندہ کرتا ہے
وَيُمِيْتُ
: اور مارتا ہے
فَاٰمِنُوْا
: سو تم ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرَسُوْلِهِ
: اور اس کا رسول
النَّبِيِّ
: نبی
الْاُمِّيِّ
: امی
الَّذِيْ
: وہ جو
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَكَلِمٰتِهٖ
: اور اس کے سب کلام
وَاتَّبِعُوْهُ
: اور اس کی پیروی کرو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَهْتَدُوْنَ
: ہدایت پاؤ
اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجیے ، اے لوگو ! بیشک میں اللہ کا رسول ہوں تم سب کی طرف ، وہ اللہ جس کے لئے ہے حکومت آسمانوں اور زمین کی اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے پس ایمان لائو اللہ پر اور اس کے رسول پر جو نبی امی ہے وہ خود بھی ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور اس کے تمام کلمات پر اور اس کا اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پا جائو
ربط آیات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے ایک تو بنی اسرائیل کی معافی کی دعا کی تھی اور دوسرے اپنی امت کے لیے تمام اقوام عالم کے مقابلے میں برتری کی درخواست کی تھی اللہ تعالیٰ نے پہلی دعا قبول فرمالی اور بنی اسرائیل کی خطا کو معاف کردیا مگر دوسری دعا کی قبولیت کو بعض شرائط کے ساتھ مشروط کردیا اور فرمایا کہ میری رحمت خاصہ ان لوگوں کے لیے ہوگی جو تقویٰ اختیار کریں گے زکوٰۃ ادا کریں گے اور ہماری تمام باتوں پر ایمان لائیں گے نیز یہ بھی کہ جو اس عظیم الشان رسول کا اتباع کریں گے جو نبی امی ہے اور جس کے اوصاف یہ ہیں کہ وہ نیکی کا حکم دیتا ہے برائی سے منع کرتا ہے پاکیزدہ چیزوں کو حلال اور ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے مشکل احکام کو بوجھ اتارتا ہے اور رسم و رواج کے طوق گردنوں سے اتار پھینکتا ہے فرمایا جو لوگ اس نبی پر ایمان لائیں گے اس کی تائید کریں گے اس کی مدد کریں گے اور اس پر نازل ہونے والے نور کا اتباع کریں گے تو فلاح و کامیابی انہی کے حصے میں آئے گی وہی لوگ رحمت خاصہ کے مستحق ہوں گے اس کے نتیجے میں وہ دنیا میں بھی سرخرو ہوں گے اور باقی اقوام کے مقابلے میں انہیں آخرت میں بھی برتری حاصل ہوگی اگر یہود و نصاریٰ بھی ان شرائط پر پورے اتریں گے تو وہ بھی اس فضیلت میں شامل ہوجائیں گے اور کامیابی سے ہمکنار ہوں گے اور جو لوگ اس نبی امی پر ایمان نہیں لائیں گے وہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوں گے۔ تاریخ نبوت و رسالت اس سورة مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کی تاریخ بھی بیان فرمائی ہے خلافت ارضی کے سلسلہ میں حضرت آدم (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا اور پھر آپ کے بعد آنے والے جلیل القدر انبیاء (علیہم السلام) کی تاریخ کا ایک حصہ بیان فرمایا اس ضمن میں حضرات نوح ، ہود ، صالح ، لوط ، شعیب اور بنی اسرائیل کے دو عظیم الشان رسول موسیٰ اور ہارون (علیہم السلام) کا تذکرہ فرمایا اور اب اس آیت میں حضور خاتم النبیین ﷺ کی نبوت عامہ کا اعلان فرمایا سابقہ انبیاء کی نبوت خاص خاص اقوام تک محدود تھی جیسے علیٰ (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا ورسولا الی بنی اسرائیل (آل عمران) یعنی آپ بنی اسرائیل کی طرف رسول بناکر بھیجے گئے موسیٰ (علیہ السلام) کو قبطیوں اور بنی اسرائیل دونوں اقوام کی طرف مبعوث کیا گیا لوط (علیہ السلام) کو شرق اردن اور سدوم والوں کی طرف بھیجا گیا ہود (علیہ السلام) کو قوم عاد کی طرف مبعوث کیا گیا صالح (علیہ السلام) کو قوم ثمود کی اصلاح کے لیے بھیجا گیا اور اسی طرح دیگر انبیاء کو ان کی اپنی اپنی قوموں کے پاس بھیجا گیا البتہ ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا انی جاعلک للناس اماماً (البقرہ) کہ آپ کی امامت عامۃ الناس کے لیے تھی۔ آج کی آیت میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت عامہ کے اعلان کے ساتھ ساتھ طریقہ تبلیغ بھی ہوگیا ہے اور اس طرح تاریخ انبیاء کا یہ بھی حصہ بن گیا اس آیت سے تمام انبیاء (علیہم السلام) پر حضور خاتم النبیین کی برتری اور فضیلت کا اظہار بھی ہوتا ہے اور دین کا بنیادی عقیدہ بھی اس آیت میں بیان کردیا گیا ہے اس کے بعد بنی اسرائیل کی بعض مزید خرابیوں کا ذکر آئے گا اور آخر میں قرآن کریم کی طرف دعوت عامہ کا بیان ہوگا بہرحال یہاں پر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی نبوت کو نبوت عامہ کے طور پر یش کیا ہے جس کا دائرہ کار تمام بنی نوع انسان کے لیے ہے خواہ وہ کسی مقام اور کسی زمان میں ہوں۔ مختلف اقوام سے خطاب گزشتہ مختلف سورتوں میں مختلف اقوام کو خطاب کیا گیا تھا سورة بقرہ میں بنی اسرائیل کو خاص طور پر خطاب تھا جیسے فرمایا یبنی اسرائیل اذکروا نعمتی التی انعمت علیکم اس سورة میں خاص طور پر یہودیوں کی اصلاح مطلوب تھی یعنی اے اولاد اسرائیل ! میری نعمتوں کو یاد کرو اور اپنی اصلاح کرلو اسی طرح سورة آل عمران میں زیادہ تر روئے سخن نصاریٰ کی طرف تھا اس میں ان کے غلط عقائد اور باطل نظریات کا رد ہے جو عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی والدہ حضرت مریم ؓ کے متعلق قائم کرلیے تھے اللہ نے ان کی اصلاح کا پروگرام بھی دیا پھر سورة نساء اور سورة مائدہ خاص طور پر عربوں کی اصلاح کے لیے نازل فرمائیں عربوں کے دیرینہ رسم و رواج ، عقائد اور عادات و خصائل کا ذکر کرکے ان کو ترغیب دی کہ وہ بھی اپنی اصلاح کریں اس کے بعد سورة انعام میں مجوسیوں کو خطاب کیا گیا ان کا مرکز ایران تھا اور نزول قرآن کے زمانہ میں آدھی دنیا ان کے زیرنگیں تھی مجوسیوں کے ضمن میں تمام صابی اقوام کا ذکر بھی آگیا کیونکہ مجوسی بھی صابی ملت میں ہی شمار ہوتے ہیں ان کی زیادہ تر آبادی منگولیا ، چین ، ہندوستان اور برما وغیرہ میں ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا کہ وہ خدا تعالیٰ کی توحید کو پہچانیں اور غلط عقائد کو ترک کردیں چناچہ اس سورة میں اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے شرک کا رد فرمایا ہے اب اس سورة مبارک میں قرآن پاک کی دعوت عامہ اور حضور خاتم النبیین ﷺ نبوت عامہ کا ذکر ہ کے اس کے بعد اگلی دو سورتوں انفال اور توبہ میں جہاد کی ترغیب دی گئی ہے قرآن پاک کے پروگرام کو ماننے والوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اس پروگرام کے مخالفین کے خلاف طاقت استعمال کرو چناچہ یہ دونوں سورتیں جہاد کے احکام پر مشتمل ہیں یہ سب دعوت قرآنی کی تدریج ہے جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے۔ حضور ﷺ کی نبوت عامہ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے آج کے درس میں حضور ﷺ کی نبوت عامہ کا تذکرہ ہے ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغمبر ! یہ گویا تمام بنی نوع انسان سے خطاب ہے خواہ وہ مشرق میں رہتے ہوں یا مغرب میں شامل کے باشندے ہوں یا جنوب ، متمدن دنیا کے لوگ ہوں یا جنگلوں اور پہاڑوں میں رہنے والے ، سب کو خطاب کیا گیا ناس آدم (علیہ السلام) کی اولاد کو کہا جاتا ہے ناس نسیان کے مادے سے ہے یہ آدم (علیہ السلام) کا لقب ہے کیونکہ اول الناس اول ناس یعنی سب سے پہلا انسان سب سے پہلا بھولنے والا تھا تو یہاں پر تمام اولاد آدم کو خطاب ہے ہمارا یہ دور آدمیت کا دور ہے جو حضرت آدم (علیہ السلام) سے شروع ہوا اس سے پہلے ادوار کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیے تھے حضور ﷺ کا ارشاد ہے بعثت الی الاحمروالا سود یعنی میں تمام سرخ اور سیاسی لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹوں ، حام سام اور یافث کی جتنی بھی اولاد دنیا میں پائی جاتی ہے خواہ وہ کسی خطے اور کسی رنگ سے تعلق رکھتی ہے حضور نے فرمایا میں سب کی طرف رسول بناکر بھیجا گیا ہوں میں نہ تو اوتار ہوں اور نہ خدا کا بیٹا اور نہ ہی میں عین اللہ ہوں بلکہ میں تو اللہ تعالیٰ کا فرستادہ ہوں انی رسول اللہ الیکم جمیعا میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں میری نبوت و رسالت سے کوئی ملک خواہ وہ دنیا کے کسی خطے میں ہو ، یا کوئی آدمی خواہ وہ کسی رنگ اور نسل کا ہو ، مستثنیٰ نہیں ہے میں سب کا رسول برحق ہوں۔ قومی اور بین الاقوامی نبی امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) کی دو حیثتیں ہیں آپ قومی نبی بھی ہیں اور بین الاقوامی بھی ، قومی نبوت کے متعلق سورة ابراہیم میں ارشاد خدا وندی ہے وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ ہم نے ہر رسول کو اس کی اپنی قومی زبان میں مبعوث فرمایا حضور ﷺ جس قوم میں پیدا ہوئے اور نشونما پائی وہ عرب اور قریش تھے اللہ تعالیٰ کو اس قوم کی سعادت منظور تھی لہٰذا اللہ نے انہی کی زبان میں اپنی کتاب نازل فرمائی حضور ﷺ بھی اسی زبان میں گفتگو کرتے اور دعوت ایمان دیتے چونکہ آپ کے دین مخاطبین عرب ہی ہیں اس لحاظ سے آپ قومی نبی ہیں اور بین الاقوامی نبی اس لحاظ سے کہ آپ تمام بنی نوع انسان کے لیے نبی مبعوث ہوئے اور آپ کی دعوت بالواسطہ پوری دنیا میں پھیلی ہے سورة البقرہ میں ہے اے لوگو ! ہم نے تمہیں امت وسط بنایا لتکونو اشھدء علیٰ الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا شاہ عبدالقادر (رح) شہید کا معنی معلم کرتے ہیں اور آیت کا معنی اس طرح بنتا ہے کہ اے عرب کے لوگو ! رسول تمہارا معلوم ہے اور تم آگے باقی لوگوں کے معلم ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا آخری پروگرام قرآن پاک عربی زبان میں نازل فرمایا انا انزلنا قرانا عربیا لعلکم تعقلون (یوسف) ہم نے قرآن پاک عربی زبان میں نازل فرمایا تاکہ پہلے تم اسے اچھی طرح سمجھو اور پھر اسے آگے دوسروں تک پہنچائو چناچہ ایسا ہی ہوا صحابہ کرام ؓ اس پروگرام کو لے کر دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچ گئے حتیٰ کہ صفین کے واقعہ تک صرف پچاس سال کے عرصہ میں آدمی دنیا پر اسلام کا غلبہ ہوچکا تھا اور باقی نصف دنیا ان کے تابع تھی دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت بھی مسلمانوں کے ساتھ ٹکر لینے کے قابل نہ تھی حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے مامن یھودی ولا نصرانی یسمع بی ثم لم یومن بی الادخل النار کوئی یہودی ہو یا نصرانی وہ میرے بارے میں سن لے کہ میرا دور آگیا ہے پھر مجھ پر ایمان نہ لائے تو وہ جہنم میں جائے گا حضرت جنید بغدادی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ کی معرفت اور قرب کے تمام راستے بند ہوچکے ہیں اور صرف ایک راستہ کھلا ہے جو محمد ﷺ کی طرف سے ہو کرجاتا ہے لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہے تو حضور ﷺ کا اتباع کرنا ہوگا کیونکہ ان کی نبوت صرف عرب تک محدود نہیں بلکہ ومن بلغ کے مصداق اللہ کا پیغام جہاں تک پہنچے آپ کی نبوت کا دائرہ کار وہاں تک ہے چناچہ حضور ﷺ نے قرآن پاک کا پروگرام اپنے اولین مخاطبین اہل عرب کو پہنچایا اور انہوں نے آگے ساری دنیا میں پھیلا دیا یہی اس بات کی دلیل ہے کہ آپ پوری نوع انسانی کے لیے نبی اور رسول معبوث ہوئے اور آپ کی نبوت قیامت تک قائم رہے گی۔ صفات باری تعالیٰ فرمایا اس مالک الملک کا فرستادہ ہوں الذی لہ ملک السموت والارض جس کی بادشاہی تمام آسمانوں اور زمین میں ہے وہ پوری کائنات کا خالق ومالک ہے لا الہ الا ھو اس کے علاوہ کوئی مستحق عبادت نہیں وہ وحدہ لاشریک ہے یہ اسلام کا بنیادی نظریہ ہے (IDIOLOGY) ہے جس کی دعوت سارے نبی دیتے آئے ہیں یہ عقیدہ تمام انبیاء کی قدر مشترک ہے انبیاء کی اس دعوت کی حقانیت لازماً ظاہر ہوگی لہٰذا ہر انسان کا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا بھی اسی طرح برحق ہے جس طرح اس مالک الملک کے علاوہ لائق عبادت کوئی نہیں حشر میں ہر چیز کھل کر سامنے آجائے گی اور اس وقت معلوم ہوگا کہ انبیاء کرام جو دعوت دیتے رہے وہ بالکل صحیح تھی فرمایا جس اللہ نے مجھے مبعوث فرمایا ہے اس کی ایک صفت یہ بھی ہے یحی ویمت زندگی بھی وہی دیتا ہے اور موت بھی وہی طاری کرتا ہے سورة بقرہ میں فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کا کس طرح انکار کرتے ہو حالانکہ کنتم امواتاً تم بےجان نطفہ تھے فاحیاکم اللہ نے تمہیں زندگی بخشی وہ تمہیں نیست سے ہست میں لایا ثم یمیتکم پھر تم پر موت وارد کرے گا تم اپنی طبعی عمر گزار کرمرجائو گے ثم یحیکم قیامت کو وہ پھر تمہیں زندہ کرے گا ثم الیہ ترجعون پھر تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہوگا حساب کتاب کی منزل آئے گی اور پھر اعمال کی جزا یا سزا کا فیصلہ ہوگا اللہ تعالیٰ کی یہ صفات بھی بیان ہوگئیں۔ اللہ اور رسول پر ایمان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی صفات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ جو ان صفات کی حامل ہستیاں ہیں فامنو باللہ ورسولہ پس ایمان لائو اللہ پر اس کے رسول پر اب فلاح کا یہی ایک راستہ باقی ہے کہ خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور خاتم البیین کی رسالت کو تسلیم کرلو وہ رسول النبی الامی جو کہ نبی امی ہے اس کی پیشین گوئیاں اسی نام کے ساتھ پہلی کتابوں میں بھی آچکی ہیں اور خود اس نبی کی کیفیت یہ ہے الذی یومن باللہ کہ وہ بھی اس اللہ پر اسی طرح ایمان رکھتا ہے جس طرح دوسروں کو دعوت دیتا ہے وہ نہ صرف اس کی ذات پر ایمان رکھتا ہے بلکہ وہ کلمتہ اس کے تمام کلاموں پر بھی یقین رکھتا ہے کلمات سے مراد تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے ہیں زبور ، تورات ، انجیل ، قرآن پاک اور دیگر صحائف پر اس کا یکساں ایمان ہے کہ یہ سب منزل من اللہ ہیں اللہ تعالیٰ نے جو کچھ بھی نازل فرمایا ہے وہ برحق ہے لہٰذا واتبعوہ اس نبی کا اتباع کرو لعلکم تھتدون تاکہ تم ہدایت پاجائو ، اب ہدایت کا واحد راستہ وہی ہے جو اللہ کا نبی بتلاتا ہے یعنی اللہ کی وحدانیت پر ایمان لائو اور اس کے رسول کا اتباع کرو ، اسی میں تمہاری کامیابی ہے۔ حق پرست لوگ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے تذکرے میں آپ کی قوم کی کئی ایک خرابیاں بیان ہوچکی ہیں یہ الٹی ذہنیت کے لوگ تھے اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایا کترکم فسقون کہ تم میں اکثر نافرمان ہیں تاہم ان میں بعض اچھے لوگ بھی ہیں سورة آل عمران میں بھی گزر چکا ہے لیسو سواء ان میں سارے برابر نہیں بلکہ بعض ایسے بھی ہیں جو حق کو پہچانتے ہیں چناچہ حضور ﷺ نے زمانہ مبارک میں مدینے کے دس یہودی علماء میں سے اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کو ایمان کی توفیق بخشی ایسے لوگ ہر زمانے میں ہوتے رہے ہیں اور آج بھی موجود ہیں جرمنی کا محمد اسد آج بھی زندہ سلامت ہے یہودی تھا ایمان قبول کیا اور پھر تبلیغ اسلام میں دن رات ایک کردیا اس نے (ISLAMAT THE CROSS ROAD) (اسلام چورا ہے پر نامی بڑی عمدہ کتاب لکھی ہے پاکستان میں رسالہ ” عرفات “ کا ایڈیٹر رہا ہے صحیح الخیال انسان ہے اسلام کی بڑی خدمت کررہا ہے آج کل فرانس میں مقیم ہے اسی طرح ماما ڈیوک چھتال عیسائی تھا انگریزوں نے جاسوسی کے لیے ترکی میں بھیجا وہاں کے شیخ الاسلام کی مجلس میں جاتا رہا اور آخر کار اسلام قبول کرلیا اللہ تعالیٰ نے دین کے علم سے نوازا انہوں نے قرآن پاک کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا ہے جو بڑا مقبول ہے ترجمہ مکمل کرنے کے بعد مصر کے علماء کے سامنے پیش کیا تاکہ کوئی غلطی ہو تو اطلاع کی جاسکے یہ اس کی حق پرستی کی علامت تھی آخر علماء کی تصدیق کے بعد ترجمہ شائع کیا جو ساری دنیا میں معیاری تسلیم کیا جاتا ہے پاکستان میں بھی تاج کمپنی نے شائع کیا ہے۔ یہاں پر بھی اسی بات کو بیان فرمایا ہے ومن قوم موسیٰ امۃ اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں ایک امت ایسی ہے یھدون بالحق جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے ہیں وبہ یعدلون اور اسی حق کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اگرچہ ان کی تعداد بالکل قلیل ہے تاہم ایسے لوگ ہر زمان میں ہوتے رہے ہیں البتہ یہود و نصاریٰ کی اکثریت اسلام دشمنی میں پیش پیش رہی ہے یہودی ہمیشہ اندرونی سازشیں کرتے ہیں اور عیسائی طاقت کے بل پر اسلام کو مغلوب کرنے میں ہمہ تن مصروف رہتے ہیں۔
Top