Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 61
وَ مِنْهُمُ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ النَّبِیَّ وَ یَقُوْلُوْنَ هُوَ اُذُنٌ١ؕ قُلْ اُذُنُ خَیْرٍ لَّكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ یُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَمِنْهُمُ
: اور ان میں سے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُؤْذُوْنَ
: ایذا دیتے (ستاتے) ہیں
النَّبِيَّ
: نبی
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور کہتے ہیں
هُوَ
: وہ (یہ)
اُذُنٌ
: کان
قُلْ
: آپ کہ دیں
اُذُنُ
: کان
خَيْرٍ
: بھلائی
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
يُؤْمِنُ
: وہ ایمان لاتے ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَيُؤْمِنُ
: اور یقین رکھتے ہیں
لِلْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں پر
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
لِّلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مِنْكُمْ
: تم میں
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يُؤْذُوْنَ
: ستاتے ہیں
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
لَهُمْ
: ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور بعض ان (منافقین) میں سے وہ ہیں جو تکلیف پہنچاتے ہیں اللہ کے نبی کو اور کہتے ہیں کہ وہ کان (کے کچے) ہیں۔ آپ کہہ دیجئے وہ کان ہیں تمہاری بہترین کے لیے۔ وہ یقین رکھتے ہیں اللہ پر اور تصدیق کرتے ہیں ایمان والوں کی اور مہربان ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے تم میں سے اور وہ لوگ جو تکلیف پہنچاتے ہیں اللہ کے رسول کو ، ان کے لیے دردناک عذاب ہے
ربطِ آیات : پہلے جہاد کی فرضیت اور اس کی ترغیب کا بیان تھا۔ پھر مانعاتِ جہاد کا ذکر اور جہاد و قتال سے متعلق بہت ضروری احکام صادر ہوئے پھر منافقین کی بدکرداری کا ذکر ہوا۔ ان کا پیچھے رہ جانا ، حیلے بہانے بنانا ، طعن وتشنیع کرنا ، خود غرضی اور مفاد پرستی میں مبتلا ہونا ، یہ سب اللہ نے بیان فرمایا مفاد پرستی ہی کے ضمن میں ایک یہ بات بھی تھی کہ منافقین صدقات کے بارے میں اعتراض کرتے تھے ، اگر انہیں کچھ مل جاتا تو خوش ہوجاتے ورنہ اللہ کے رسول کی تقسیم پر اعتراض کرتے۔ اللہ نے ان کے ایسے اعتراجات کو جواب بھی دیا اور پھر زکوٰۃ وصدقات کے مصارف بھی بیان کیے کہ یہ مال فلاں فلاں مدات پر خرچ ہو سکتا ہے اور فلاں فلان لوگ اس کے حقدار ہیں۔ اس سے واضح ہوگیا کہ اعتراض کرنے والے منافق جو خود صاحب مال تھے ، وہ زکوٰۃ وصدقات کے حقدار نہیں ہو سکتے تھے۔ آگے بھی اللہ تعالیٰ نے منافقین کی بہت سی بری خصلتوں کا ذکر کر کے ان کی مذمت بیان کی ہے۔ منافقین کی ایذارسانی : ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ومنھم الذین یوذون النبی “ ان منافقوں میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ کے نبی کو ایذاء پہنچاتے ہیں (آیت) ” ویقولون ھو اذن “ اور کہتے ہیں کہ وہ کان ہیں یعنی کان کے کچھے ہیں۔ وہ ہر ایک کی بات سن لیتے ہیں لہٰذا ہم جو بات کریں وہ مان لیں گے۔ گویا اس طرح وہ بدگوئی کرکے اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔ مطلب یہ کہ جہاد میں عدم شرکت کے متعلق ہم جو بھی حیلہ سازی کریں گے ، اور اللہ کے رسول کو یقین دلانے کی کوشش کریں گے ، وہ ہماری بات پر یقین کرلیں گے۔ چناچہ غزوہ تبوک کے موقع پر منافقین نے بہت سی باتیں کیں اور بڑی حیلہ سازی کی مگر اللہ کے رسول نے ان سے درگزر کیا ، ان کے حیلے بہانے کو قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی۔ جب مسلمان تبوک کی طرف روانہ ہو رہے تھے تو منافقین اس قسم کی طعنہ زنی کرتے تھے کہ دیکھو جی ! یہ رومی سلطنت کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے جا رہے ہیں انہوں نے رومیوں کو بھی عرب ہی سمجھ لیا ہے۔ اس قسم کی باتیں آگے آرہی ہیں اور بعض لوگ پیغمبر خدا ﷺ کے خلاف غلط قسم کا پراپیگنڈا کرتے تھے۔ تو اللہ نے فرمایا کہ ان میں سے بعض وہ ہیں جو اللہ کے نبی کو اذیت پہنچاتے ہیں ، یعنی یہ کہ آپ انصاف نہیں کرتے اور ہمیں ہمارا حق نہیں دیتے۔ اللہ کے نبی کو اذیت پہنچانا تو کفر کی بات ہے۔ نبی کو ناراض کرنا اللہ کو ناراض کرنا ہے۔ اس قسم کی باتیں کافر اور منافق لوگ ہی کرسکتے ہیں اس چیز کو اللہ نے سورة احزاب میں بھی بیان فرمایا ہے اللہ اور رسول کے خلاف اذیت ناک بیہودہ باتیں کرنے والا شدید لعنت کا مستحق بنتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص بےگناہ مسلمانوں کے خلاف بھی ایسی بات کریگا تو مجرم بنے گا اور خدا تعالیٰ کے ہاں ملعون ٹھہرے گا۔ بہرحال فرمایا کہ منافقین میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ کے نبی کو تکلیف پہنچاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم جو کچھ اول فول کہ دیں گے وہ ہماری بات مان جائیں گے کیونکہ وہ کان کے کچے ہیں۔ حضور ﷺ کا خلق عظیم : اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، اے پیغمبر ! قل آپ کہہ دیجئے (آیت) ” اذن خیر لکم “ بیشک آپ کہہ دیجئے کہ وہ کان ہیں مگر تمہاری بہتر کے لیے ، آپ کے اخلاق کا تقاضا ہے کہ وہ تم میں سے ہر ایک کی بات سن لیتے ہیں اس میں تمہاری بہتری ہے حضور ﷺ تو اخلاق کی بلند ترین منزل پر تھے اللہ تعالیٰ نے اس بات کی گواہی دی ہے (آیت) ” وانک لعلیٰ خلق عظیم “ ( القلم) یعنی آپ خلق عظیم کے مالک ہیں۔ پھر آپ (علیہ السلام) کا اپناارشاد مبارک بھی ہے ” بعثت لاتمم مکارم الاخلاق “ یعنی اللہ نے مجھے مکارمِ اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث فرمایا ہے حضور ﷺ تو اس اخلاق حسنہ کے تقاضا کے تحت منافقین کی الٹی سیدھی باتیں اور فضول حیلے بہانے سن لیتے تھے مگر یہ لوگ سمجھتے تھے کہ آپ کو کسی چیز کا لم ہیں نہیں بلکہ بالکل سادہ طبع ہیں ، جو کوئی حیلہ بہانہ پیش کرتا ہے اسے قبول کرلیتے ہیں۔ فرمایا یہ کان ہیں مگر تمہاری بہتری کے لیے اور وہ اللہ کا نبی (آیت) ” یومن باللہ “ اللہ پر یقین رکھتا ہے (آیت) ” ویومن للمومنین “ اور وہ ایمان والوں کی تصدیق کرتا ہے۔ یہاں پر ایمان لغوی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ ایمان کا لغوی معنی تصدیق کرنا ہی ہوتا ہے ۔ شریعت کی خاص خاص باتوں کی تصدیق کو ایمان کہا جاتا ہے مومن جو بات کرتے ہیں اللہ کا نبی اس کی تصدیق کرتا ہے یعنی اس کو سچ سمجھتا ہے۔ فرمایا اللہ کا نبی خود اللہ پر ایمان رکھتا ہے ، اور دوسرے مومنوں کی تصدیق کرتا ہے (آیت) ” ورحمۃ للذین امنوا منکم “ اور اللہ کا نبی مہربان ہے ان لوگوں کے لیے جو تم میں سے ایمان لائے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے (آیت) ” واخفض جناحک للمومنین “ اپنے شفقت کے بازو ایمان والوں کے لیے پست کرلیں یعنی ان سے شفقت اور مہربانی کے ساتھ پیش آئیں۔ اسی سورة کے آخر میں آپ کو (آیت) ” بالمومنین رء وف رحیم “ یہ بھی کہا گیا ہے ، یعنی آپ اہل ایمان کے لیے نہایت شفقت والے اور مہربان ہیں ۔ گویا حضور ﷺ انہی صفات جمیلہ کی بنا پر ہر ایک کی بات سن لیتے تھے مگر بدباطن منافقین سمجھتے تھے کہ وہ آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ فرمایا یاد رکھو ! (آیت) ” والذین یوذون رسول اللہ “ جو اللہ کے رسول کو ایذا پہنچاتے ہیں (آیت) ” لھم عذاب الیم “ وہ دردناک عذاب کے مستحق ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ نہیں سکیں گے انہوں نے اللہ کے رسول کو ذہنی طور پر اذیت پہنچائی ہے اور آپ کو پریشان کیا ہے ، اس لیے وہ سخت سزا کے حقدار ہیں حضور ﷺ کا مہربان اور سلیم الطبع ہونا تو یقینی بات ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مجرم لوگ سزا سے بچ جائیں گے۔ نہیں ، بلکہ انہیں دردناک عذاب کا مزا چکھنا ہوگا۔ خوشنودی کی تلاش : فرمایا (آیت) ” یحلفون باللہ لکم “ یہ منافق لوگ اللہ کی قسمیں اٹھاتے ہیں تمہارے سامنے بات بات پر قسم اٹھانا ان کی عادت ہے۔ سورة منافقین میں ہے کہ منافق لوگ قسمیں اٹھا کر اللہ کے رسول کو اپنی وفاداری کا یقین دلاتے ہیں ۔ مگر اللہ نے فرمایا (آیت) ” ان المنفقین لکذبون “ یہ جھوٹے ہیں ، ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ، جب کوئی مومن اللہ کے نام کی قسم اٹھائے گا۔ تو وہ قابل تسلیم ہوگی کیونکہ مومن اللہ تعالیٰ کی حد درجہ تعظیم کرتا ہے مگر منافق کو نہ اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ایمان والوں سے ، لہٰذا وہ جھوٹی قسمیں کھائے جائے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ایک شخص کو اپنی آنکھوں سے چوری کرتے ہوئے دیکھا اور فرمایا ، اللہ کے بندے تم نے چوری کیوں کی ہے ؟ تو وہ شخص اللہ کے نام کی قسم اٹھا کر کہنے لگا۔ کہ میں نے تو چوری نہیں کی۔ اس پر عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں اللہ کے نام کی تعظیم کرتے ہوئے تماری قسم پر اعتبار کرتا ہوں اور اپنی آنکھوں کو جھٹلاتا ہوں جنہوں نے تجھے چوری کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ قسم کا مسئلہ بھی اللہ تعالیٰ نے سورة بقرہ میں ب یان فرمایا ہے (آیت) ” ولا تجعلوا اللہ عرضۃ لایمانکم “ اللہ کے پاک نام کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنائو۔ ہر نیک بات کے انکار کرنے میں قسمیں اٹھاتے ہو۔ اگر مجبورا کہیں قسم اٹھانی بھی پڑے تو صرف اللہ کے نام کی یا اس کی صفت کی قسم اٹھائو ، کسی دوسری چیز کی قسم مت اٹھائو۔ قسم کا مسئلہ بڑا سخت ہے اس کی وجہ سے بھی انسان شرک میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ فرمایا یہ قسمیں اٹھاتے ہیں اللہ کے نام کی (آیت) ” لیرضوکم “ تا کہ تمہیں خوش کردیں۔ مومن سمجھنے لگیں کہ یہ ہمارے ہی آدمی ہیں۔ فرمایا ان کا نظریہ بالکل باطل ہے ، تمہاری رضا مطلوب نہیں بلکہ (آیت) ” واللہ ورسولہ احق ان یرضوہ “ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حقدار ہیں کہ ان کو راضی کرتے (آیت) ” ان کانوا مومنین “ اگر ان میں سے ایمان ہے تو انہیں اللہ اور اس کے رسول کو راضی کرنا چاہیے خواہ دوسرا کوئی راضی ہو یا نہ ہو۔ سب سے پہلے اللہ کی رضا مطلوب ہے اور ا س کے بعد اس کے رسول کی خوشنودی چاہیے جو اللہ کا نائب اور اس کی مرضیات کو دنیا میں پورا کرنے والا ہے مگر ان منافقوں کی حالت یہ ہے کہ خدا کو تو ناراض کر رہے ہیں اور تمہیں راضی کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو ناراض کرے گا اور مخلوق کو راضی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اسی مخلوق کے ہاتھوں اسے ذلیل ورسوا کرے گا۔ مخالف رسول کے لیے وعید : فرمایا (آیت) ” الم یعلموا “ کیا ان کو علم نہیں کیا یہ اس حقیقت سے ناواقف ہیں (آیت) ” انہ من یحاد د اللہ ورسولہ “ کہ جو کوئی مخالفت یا مقابلہ کرے گا اللہ اور اس کے رسول کا (آیت) ” فان لہ نار جھنم “ اس شخص کے لیے دوزخ کی آگ تیار ہے (آیت) ” خالدا فیھا “ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب بھی ہوگا اور اس کی لعنت بھی برسیگی فرمایا ، کیا یہ بات ان پر واضح نہیں ہوئی ؟ جماعت کے لوگوں کو تو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کر رہے ہی۔ یہ تو جہنم کے مستحق ہیں (آیت) ” ذلک الخزی العظیم “ اور یہ بہت بڑی رسوائی ہے۔ اس سے بڑھ کر کیا ذلت ہو سکتی ہے کہ انسان راحت کی ہر چیز سے محروم ہو کر ہمیشہ کے لیے سزا میں مبتلا ہوجائے۔ اور سزا بھی ایسی سخت کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ پردہ فاشی کا خوف : آگے اللہ تعالیٰ نے منافقین کی ذہنی کیفیت کو بھی بیان فرمایا ہے منافق جانتے ہیں کہ ان کی بےایمانی کی باتوں کو وقتا فوقتا ظاہر کردیا جاتا ہے ، وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے بنی کو آگاہ کردیتا ہے اور پھر اللہ کا نبی ان کا حال عام لوگوں میں بیان کردیتا ہے۔ منافقین ہمیشہ اس خوف میں مبتلا رہتے تھے کہ کہیں ہمارا راز وحی الٰہی کے ذریعے فاش نہ ہوجائے اسی بنا پر سال میں ایک دو مرتبہ یہ لوگ رسوا بھی ہوتے تھے مگر یہ باز نہیں آتے تھے حالانکہ ایک عام انسان جب رسوا ہوجاتا ہے تو اسے بدکرداری سے باز آجانا چاہیے مگر یہ لوگ باربار ذلیل ہونے کے باوجود اپنی قبیح حرکات سے باز نہیں آتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اسی کیفیت کو بیان فرمایا ہے (آیت) ” یحذرالمنفقون ان تنزل علیھم سورة “ منافق لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی سورة اتاری جائے (آیت) ” تنبئھم بمافی قلوبھم “ جو بتلا دے ان کو جو کچھ ان کے دلوں میں ہے۔ یعنی خدا تعالیٰ ان کے رازوں کو افشا کردے۔ منافقین ہمیشہ اس بات سے خائف رہتے ہیں مگر سازشوں سے پھر بھی باز نہیں آتے۔ فرمایا (آیت) ” قل استھزء وا “ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کے ٹھٹا کرلو۔ (آیت) ” ان اللہ مخرج ما تحذرون “ بیشک اللہ تعالیٰ نکالنے والا ہے اس چیز کو جس سے تم ڈرتے ہو۔ مشرک اور منافق کمزور مسلمانوں کو ٹھٹا کیا کرتے تھے کہ دیکھو ! نہ ان کے پاس لباس ہے ، نہ مکان اور نہ سواری اور یہ بہشت کے مالک بنے پھر رہے ہیں۔ مکی سورتوں میں ایسا ہی حال مشرکوں کا بیان ہوچکا ہے اور اب منافقین کا بھی ہو رہا ہے۔ منافق کہتے تھے کہ ملک روم فتح کرنے جا رہے ہیں حالانکہ کھانے کو کچھ ملتا نہیں۔ نہ فوجی تنظیم ہے اور نہ اسلحہ سواری مفقود ہے۔ ایک ہز اور میل کا سفر درپیش ہے ار یہ روم کے محلات کے خواب دیکھ رہے ہیں اس قسم کا مذاق کرتے تھے جس کے جواب میں اللہ نے فرمایا کہ اب تو ٹھٹھا کرلو مگر اللہ تعالیٰ تمہارے رازوں کا پردہ ضرور فاش کرکے چھوڑے گا ، چنانہ یہ باتیں بھی اللہ نے ظاہر فرمادیں۔ اس کے علاوہ غزوہ تبوک کے راستہ میں انہوں نے جو سازش کی ، اللہ نے اسے بھی بذریعہ وحی ظاہر فرما دیا۔ اور وہ تمام سازشی ذلیل و خوار ہوئے۔ منافقین کا عذر لنگ : فرمایا (آیت) ” ولئن سالتھم “ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ تم نے ایسی بات کیوں کی جس کی وجہ سے لوگوں میں بدگمانی پیدا ہوتی ہے (آیت) ” لیقولن انما کنا نخوض ونلعب “ تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ ہمارا مقصود تو صرف دوران سفر تفریح وطبع تھا ، کسی کی برائی مقصود نہ تھی۔ ایسی بات چیت کرتے کراتے سفر آسانی سے طے ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بدگوئی کا یہ بہانہ تلاش کیا مگر اللہ نے فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں (آیت) ” ابا للہ وایتہ ورسولہ کنتم تستھزون “ کیا تم اللہ ، اس کے (احکام) اور اس کے رسول کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے تھے۔ تمہیں ٹھٹھا کرنے کے لیے کوئی دوسری چیز میسر نہ آئی۔ تم نے جہاد فی سبیل اللہ کو ہی موضوع سخن بنا لیا اور اس مالک الملک کے حکم کے ساتھ استہزاء کیا جس نے قرآن پاک نازل فرمایا۔ پھر تم نے اللہ کے رسول کے ساتھ ٹھٹھا کہا جو یہ سب کچھ اس کے حکم کے مطابق انجام دے رہا ہے۔ فرمایا (آیت) ” لا تعتذروا “ حیلے بہانے مت بنائو۔ (آیت) ” قد کفرتم بعد ایمانکم “ تم نے اظہار ایمان کے بعد کفر کا ارتکاب کیا ہے مفسرین محدثین اور فقہاء فرماتے ہیں کہ جو کوئی اللہ کے کسی حکم یا اس کے رسول کے ساتھ تمسخر کریگا وہ کافر ہوجائیگا خواہ اس نے ایسی بات سنجیدگی سے کی ہو یا محض دل لگی سے۔ زبان سے کلمہ پڑھا ہے مگر ٹھٹھا کر کے کفر کر بیٹھے ہو ، توبہ استغفارکرو اور اللہ سے معافی مانگو۔ اللہ نے منافقین کو یہ وعید بھی سنائی ہے (آیت) ” ان نعف عن طائفۃ منکم “ اگر ہم ان میں سے ایک گروہ کو معاف کردیں گے (آیت) ” نعذب طائفۃ “ تو یقینا ایک گروہ کو سزا بھی دینگے۔ معافی کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں مثلا یہ کہ اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق عطا کر دے۔ چناچہ بعض منافقین حضور ﷺ کے زمانے کے بعد سچے دل سے تائب ہو کر اسلام میں مکمل طور پر داخل ہوگئے ، اللہ نے ان سے درگزر فرمایا۔ اور جس گروہ نے معافی نہیں مانگی ، ان کے دل کفر پر اڑے رہے۔ منافقت ان کے جسم وجان میں رچی بسی رہی وہ لازما سزا کے مستحق ہیں ، فرمایا ایسے لوگ ہماری سز اسے بچ نہیں سکیں گے وجہ ظاہر ہے (آیت) ” بانھم کانوا مجرمین “ وہ مجرم ہی رہے ، وہ سچے دل سے ایمان نہ لائے لہٰذا وہ سزا کے مستحق ٹھہرے۔ یہاں اللہ نے منافقین کے وہ حالات بیان فرمائے ہیں جو غزوہ تبوک کے ضمن میں ظاہر ہوئے۔ آگے منافقین کے بعض دیگر قبیح اوصاف بھی بیان کیے گئے ہیں۔
Top