Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 217
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ١ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌ١ؕ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۗ وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ١ؕ وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا١ؕ وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے سوال کرتے ہیں
عَنِ
: سے
الشَّهْرِ الْحَرَامِ
: مہینہ حرمت والا
قِتَالٍ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
قُلْ
: آپ کہ دیں
قِتَالٌ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
كَبِيْرٌ
: بڑا
وَصَدٌّ
: اور روکنا
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَكُفْرٌ
: اور نہ ماننا
بِهٖ
: اس کا
وَ
: اور
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَ اِخْرَاجُ
: اور نکال دینا
اَھْلِهٖ
: اس کے لوگ
مِنْهُ
: اس سے
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
عِنْدَ
: نزدیک
اللّٰهِ
: اللہ
وَالْفِتْنَةُ
: اور فتنہ
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
مِنَ
: سے
الْقَتْلِ
: قتل
وَلَا يَزَالُوْنَ
: اور وہ ہمیشہ رہیں گے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑیں گے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَرُدُّوْكُمْ
: تمہیں پھیر دیں
عَنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
اِنِ
: اگر
اسْتَطَاعُوْا
: وہ کرسکیں
وَمَنْ
: اور جو
يَّرْتَدِدْ
: پھر جائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَيَمُتْ
: پھر مرجائے
وَھُوَ
: اور وہ
كَافِرٌ
: کافر
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
حَبِطَتْ
: ضائع ہوگئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَ
: اور
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
لوگ آپ سے حرمت والے مہنیے میں جنگ کرنے کو دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ اس مہینے میں جنگ کرنا بڑے گناہ کی بات ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا اور اللہ تعالیٰ کا انکار کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور مسجد حرام سے اس کے اہل یعنی مسلمانوں کو نکال دینا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس لڑائی سے بھی بڑا گناہ ہے اور ایسی فتنہ انگیزی خون ریزی سے بدر جہا بڑھ کر ہے اور کفار تم سے ہمیشہ جنگ کرتے رہیں گے تاکہ اگر ان کا بس چل جائے تو تم کو تمہارے دین سے برگشتہ کردیں اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پھر جائیگا اور پھر حالت کفر ہی میں مرجائے گا تو ایسے لوگوں کے دنیا اور آخرت میں سب اعمال ضائع ہوجاتے ہیں اور یہی لوگ دوزخی ہیں اور وہ اس دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
2
2
اے پیغمبر ﷺ ! لوگ آپ سے شہر حرام میں لڑنے اور جنگ کرنے کے متعلق سوال کرتے ہیں اور یہ بات دریافت کرتے ہیں کہرجب جو حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اس مہینے میں جنگ کرنا کیسا ہے آپ فرما دیجئے کہ شہر حرام میں جان بوجھ کر لڑنا اور قتال کرنا بڑا جرم ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی راہ سے اور اس کے دین سے لوگوں کو روکنا اور اللہ تعالیٰ کا انکار کرنا اور اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام یعنی کعبہ سے لوگوں کو روکنا اور مسلمانوں کو مسجد حرام میں عبادت کرنے سے منع کرنا اور جو لوگ مسجد حرام کے حقیقی اہل اور اس کی تولیت اور نگرانی کے اپنی پرہیز گاری اور تقوے کے باعث حقیقی مستحق تھے ان کو وہاں سے نکالنا اور ان کو پریشان کرکے مسجد حرام سے نکلنے اور ہجرت کرنے پر مجبور کرنا یہ سب باتیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہر حرام میں قتال کرنے سے حرم اور گناہ میں بہت بڑی ہیں اور دین میں اس قسم کی فتنہ پر داری با اعتبار مضرت اور قباحت اس قتل سے کہیں بڑھ کر ہے جو اس وقت زیر بحث ہے اور اے مسلمانو ! یہ مشرک تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے اور تم سے برابر جنگ کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ یہ تم کو اگر ان کا بس چل جائے تو دین حق سے باطل کی طرف لوٹا دیں اور تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں اور برگشتہ کردیں اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے گا اور مرتد ہوجائے گا پھر کفر ہی کی حالت میں مرجائے گا تو ایسے لوگوں کے تمام نیک اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں نیست و نابود ہوجائیں گے یعنی کیے نہ کئے برابر ہوجائیں گے اور ایسے ہی لوگ اہل جہنم ہیں یہ اس جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (تیسیر) نبی کریم ﷺ نے غزوئہ بدر سے تقریباً دو مہینے پہلے عبداللہ بن حجش ؓ کی سرپرستی میں آٹھ آدمیوں کا ایک چھوٹا سا سریہ مکہ والوں کے ایک قافلہ پر حملہ کرنے کی غرض سے بھیجا تھا چلتے وقت سرکار دو عالم ﷺ نے ایک ہدایت نامہ لفافہ میں بند کرکے عبداللہ بن حجش ؓ کو دے دیا اور فرمایا کہ دو منزلیں طے کرنے کے بعد اس ہدایت نامہ کو پڑھنا اور اپنے ساتھیوں کو سنا دینا جو تمہارے ساتھ جانے کو آمادہ ہو اس کو اپنے ہمراہ لے جانا اور جو رخصت ہو ناچاہئے اسے واپس کردینا۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن حجش ؓ نے دوسری منزل پر پہنچ کر وہ ہدایت نامہ پڑھا اور لوگوں کو سنایا اس ہدایت نامہ میں حملہ کا پر ورگرام تھا اس مقام کا نام بتایا گیا تھا جہاں پہنچ کر کافروں کے قافلہ کا انتظار کرنا تھا اور آخر میں کامیابی کی دعا تھی۔ چنانچہ سب لوگ امیر کے ساتھ جانے پر آمادہ ہوگئے اور آٹھوں آدمیوں سے کسی نے رخصت طلب نہیں کی چناچہ یہ لوگ روانہ ہوئے۔ سوئے اتفاق سے بحران کے قریب سعید بن ابی وقاص اور عتبہ بن غزوان کے اونٹ گم ہوگئے یہ دونوں اپنے اپنے اونٹ کو تلاش کرنے میں لگ گئے اور باقی آدمی ان کو اپنے مقام کا پتہ بتا کر آگے بڑھ گئے اور اصل میدان جس کا نام بطحن نخلہ تھا وہاں پہنچ گئے اور چھپ کر قافلہ کا انتظار کرنے لگے تھوڑی دیر میں قریش کا قافلہ وہاں سے گزرا۔ یہ قافلہ عمرو بن الحضرمی حکم بن کسی ان اور نوفل بن عبداللہ اور عثمان بن عبداللہ پر مشتمل تھا مسلمانوں نے خیال کیا اگر ان کو اسوقت گرفتار نہیں کیا جاتا تو صبح تک یہ لوگ حرم میں داخل ہوجائیں گے اس لئے یہی مشورہ ہوا کہ ان کو گرفتار کرلیا جائے اور ان کے ساتھ جو کشمش اور کچے چمڑے کا سامان ہے اس پر قبضہ کرلیاجائے۔ چناچہ واقد بن عبداللہ سہمی نے ایک تیر چلایا جو عمرو بن الحضرمی کے لگا اور عمرو بن الحضرمی مرگیا حکم بن کیسان اور نوفل بن عبداللہ اور عثمان بن عبداللہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ جس دن یہ واقع پیش آیا اس دن رجب کی پہلی تاریخ تھی عبداللہ بن حجش ؓ کے آدمی
03
جمادی الثانی سمجھتے تھے ہجرت کے بعد یہ پہلا واقعہ تھا جس میں ایک کافر مسلمان کے ہاتھ سے مارا گیا اور تین کافر گرفتار ہوئے جب مسلمان واپس مدینہ حاضر ہوئے اور تمام مال اور تینوں قیدی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کردئیے گئے۔ اس واقعہ پر کفار قریش نے یہ مشہور کیا کہ محمد ﷺ نے اشہر حرام کے احترام کو ترک کردیا اور رجب میں ہمارے آدمیوں سے جنگ کی حالانکہ اس مہینہ کا تو ہمیشہ سے احترام ہوتا چلا آیا ہے اور اس میں لڑائی بند رہتی تھی محمد ﷺ اور اس کے ساتھیوں نے اشہر حرام کی توہین کا ارتکاب کیا اور ہر مسلمان کو یہی حیال ہوا کہ ہم جہاد کے ثواب سے محروم رہے بلکہ ہم کو گناہ ہوا اگرچہ ہم جمادی الثانی کی آخری تاریخ سمجھتے تھے اور ہم نے قصداً شہر حرام کی توہین کا ارتکاب نہیں کیا لیکن دیکھئے اب کیا ہوتا ہے اس پر نبی کریم ﷺ نے قیدیوں کو اور مال غنیمت کو روک دیا اور وحی الٰہی کے منتظر رہے نہ تو مال غنیمت کی تقسیم کرنے کا حکم دیا اور نہ قیدیوں کا کوئی فیصلہ فرمایا۔ عبداللہ بن حجش ؓ کے آدمیوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ؐ ہم نے اس واقعہ کی شام کو رجب کا چاند دیکھا ہم نہیں کہہ سکتے کہ وہ چاند رات کا چاند تھا یا پہلی تاریخ کا چاند تھا ہم تو اس کو
03
تاریخ کا چاند سمجھتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں اور ان آیات کے نازل ہونے پر نبی کریم ﷺ نے مال غنیمت میں سے خمس نکالنے کے بعد باقی مال مجاہدین پر تقسیم کرادیا۔ جو شان نزول ہم نے عرض کیا ہے اس کی روشنی میں تیسیر پڑھئے تو مطلب صاف سمجھ میں آجائے گا اس شان نزول سے معلوم ہوتا ہے کہ سوال کافروں نے بھی کیا ہوگا اور مسلمانوں نے بھی کیا ہوگا۔ بہر حال جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک شہر حرام میں قتال نہیں کرنا چاہئے لیکن مسلمانوں نے دانستہ ایسا نہیں کیا بلکہ جمادی الثانی کا مہینہ سمجھ کر کیا اور چونکہ قصدا ً اور جان بوجھ کر شہر حرام میں لڑائی نہیں کی اس لئے وہ قابل مواخذہ نہیں اور تم جو شرارتیں اور فتہ پردازیاں مسلمانوں کے ساتھ اور خود نبی کریم ﷺ کے ساتھ کرتے رہے وہ خدا کے نزدیک اس لڑائی سے کہیں بڑھ کر ہیں کیونکہ اس قسم کا فتنہ اور کفرو شرک کا ایسا کھلا مظاہرہ اور دین حق سے روکنا اور خدا کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے لوگوں کو روکنا اور مسجد حرام سے ا ن لوگوں کو جو اس کے صحیح خدمت گزار ہیں جلا وطن کرنا یہ سب باتیں تو قتل سے بڑی ہیں۔ آگے کافروں کی حالت اور ان کی غر ض فاسد کو ظاہر فرما دیا ہے کہ یہ تو تم کو ہمیشہ تنگ کرتے رہیں گے اور اس غرض سے تم کو ستاتے ہی رہیں گے قتال کرتے رہیں گے کہ تم کو مرتد کردیں اور تم کو کفر کی طرف لوٹا دیں۔ پھر آخر میں ارتداد کا ضرور بتایا کہ یہ ارتداد تو کفر سے بھی بدتر ہے کیونکہ قانون کو تسلیم کرکے پھر اس سے بغاوت کرنا بد ترین جرم ہے جس کی سزا قانون الٰہی میں سوائے قتل کے اور کچھ نہیں ہے کافر کو تو جزیہ لے کر امن دیا جاسکتا ہے لیکن مرتد سے جزیہ قبول نہیں کیا جاتا بلکہ اس کو قتل کردینے کا حکم ہے یا وہ توبہ کرکے پھر اسلام قبول کرلے اور کافر نے جو بھلے کام اور نیک اعمال کفر کی حالت میں کئے ہوں اور پھر وہ اسلام لے آئے تو ان کے متعلق یہ کہا جاسکتا ہے کہ زمانہ کفر کے نیک اعمال کا ثواب اس کو مل جائے گا اور اگر کفر ہی پر مرگیا تو وہ اعمال نیک بےکار اور رائیگاں ہوجائیں گے۔ گویا کافر کے نیک اعمال معلق رہتے ہیں اگر مرنے سے پہلے ایمان لے آیا تو ان اعمال سابقہ کا ثواب مل جائے گا اور اگر کفر ہی پر مرا تو وہ نیک اعمال برباد ہوجائیں گے لیکن مرتد کا معاملہ بالکل دوسرا ہے حتیٰ کہ جو اعمال اس نے اسلام کی حالت میں کئے تھے وہ مرتد ہوتے ہی سب بیکار و برباد ہوجاتے ہیں صرف یہی نہیں کہ بیوی کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور میراث کا حق جاتا رہتا ہے بلکہ نمازیں، روزے اور حج اگر کیا ہو تو وہ بھی کالعدم۔ اگر مرتد دوبارہ مسلمان ہوجائے تو اس کو تمام اعمال پھر کرنے ہوں گے نمازیں پھر پڑھنی ہوں گی، روزے پھر رکھنے ہوں گے حج دوبارہ کرنا ہوگا اور قیامت میں صرف ان ہی اعمال کا ثواب ملے گا جو دوبارہ اسلام لانے کے بعد کئے ہوں گے غرض مرتد ہوتے ہی دنیا اور آخرت دونوں میں اعمال کا کالعدم، آخرت میں ثواب ختم اور دنیا میں بیوی نکاح سے خارج۔ امام شاعی (رح) کا مسلک اس کے خلاف ہے وہ فیمت و ھو کا فر کو قید واقعی قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک یہ حبط اعمالکا حکم جب ہوگا جب وہ مرتد ہونے کے بعد کفر ہی پر مر بھی جائے اختلاف کی تمام صورتیں اس شکل میں ظاہر ہوں گی جبکہ مرتد قبل از موت پھر مسلمان ہوجائے۔ امام شافعی (رح) فرمائیں گے دوبارہ حج کی ضرورت نہیں اور امام ابوحنیفہ (رح) فرمائیں گے اگر وسعت ہے تو پھر اس پر حج کرنا فرض ہے۔ (واللہ اعلم) بعض حضرات نے آیت میں والمسجد الحرام کا عطف و کفربہ پر کرکے یوں ترجمہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام کے ساتھ کفر کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کا یہ مطلب کہ کسی کو خدا کا شریک ٹھہرانا اور مسجد حرام کیس اتھ کفر کا یہ مطلب کہ مسجد حرام میں خدا کی عبادت کی بجائے بت رکھ کر ان کی عبادت کرنا اس معنی کی بھی گنجائش ہے۔ واللہ اعلم بالصواب حضرت شاہ صاحب (رح) ارشاد فرماتے ہیں حضرت نے ایک فوج بھیجی جہاد پر انہوں نے کافروں کو مارا اور لوٹ لائے۔ مسلمانوں کو خبر رہی کہ وہ دن جمادی الثانی کا ہے اور وہ غزئہ رجب تھا کافروں نے اس پر بہت طعن کیا اور مسلمانوں کو شبہ پڑا اس پر یہ آیت اتری یعنی ان مہینوں میں ناحق کی لڑائی اشد گناہ ہے اور جن کافروں نے مسلمانوں سے ان مہینوں میں قصور نہ کیا ان سے لڑنا منع نہیں۔ (موضح القرآن) ہم اوپر عرض کرچکے ہیں کہ اشہر حرام کا حکم اب یہ ہے کہ ان مہینوں میں جنگ کی پہل نہ کرے اور اگر دشمن ان کا احترام نہ کرے تو اس کا مقابلہ کیا جائے صرف احتیاط سے جنگ کی ممانعت باقی نہیں ہے چونکہ کفار مکہ اشہر حرام میں غیر اشہر احرام میں برابر فتنہ پردازیاں کرتے رہے ہیں اور اب بھی ان کا مقصد یہی ہے کہ تم سے اس لئے جنگ کرتے رہیں کہ تم کو تمہارے دین سے لوٹا دیں لہٰذا یہ مکہ کے کفار کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں اس آیت سے اس قدر تو معلوم ہوگیا کہ عبداللہ بن حجش ؓ کی مختصر فوج کے مسلمان گناہ گار نہیں ہیں لیکن اب اس امر کا خیال ہوا کہ جہاد کے ثواب سے محروم رہے گا گناہ نہیں ہوا اس کو اگلی آیت سے دور فرما دیا۔ (تسہیل)
Top