Mufradat-ul-Quran - An-Najm : 34
وَ اَعْطٰى قَلِیْلًا وَّ اَكْدٰى
وَاَعْطٰى : اور اس نے دیا قَلِيْلًا : تھوڑا سا وَّاَكْدٰى : اور بند کردیا
اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا
وَاَعْطٰى قَلِيْلًا وَّاَكْدٰى۝ 34 عطا العَطْوُ : التّناول، والمعاطاة : المناولة، والإعطاء : الإنالة . قال تعالی: حَتَّى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ [ التوبة/ 29] . واختصّ العطيّة والعطاء بالصّلة . قال : هذا عَطاؤُنا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسابٍ [ ص/ 39] ( ع ط و ) العطوا ( ن ) کے معنی ہیں لینا پکڑنا اور المعاد طاہ باہم لینا دینا الاعطاء ( افعال ) قرآن میں ہے : ۔ حَتَّى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ [ التوبة/ 29] یہاں تک کہ جزیہ دیں ۔ اور العطیۃ والعطاء خاص کر اس چیز کو کہتے ہیں جو محض تفضیلا دی جائے ۔ قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔ كدى الكُدْيَةُ : صلابة في الأرض . يقال : حفر فَأَكْدَى: إذا وصل إلى كُدْيَةٍ ، واستعیر ذلک للطالب المخفق، والمعطي المقلّ. قال تعالی: أَعْطى قَلِيلًا وَأَكْدى[ النجم/ 34] . ( ک د ی ) الکدیۃ کر معنی سخت زمین کے ہیں چناچہ محاورہ ہے ۔ حفر فا کدٰ ی ۔ وہ گڑھا کھودتا ہوا سخت زمین تک جا پہنچا اور مزید کھدائی سے رک گیا اور استعارہ کے طور پر اکدیٰ کا لفظ تھوڑا سادے کر ہاتھ روک لینے اور نا کام ہونے پر بولا جاتا ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ أَعْطى قَلِيلًا وَأَكْدى[ النجم/ 34] تھوڑا سا دیا اور پھر ہاتھ روک لیا ۔
Top