Mufradat-ul-Quran - Al-Haaqqa : 44
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لائے
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ۝ 44 ۙ لو لَوْ : قيل : هو لامتناع الشیء لامتناع غيره، ويتضمّن معنی الشرط نحو : قوله تعالی: قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء/ 100] . ( لو ) لو ( حرف ) بعض نے کہا ہے کہ یہ امتناع الشئی لا متناع غیر ہ کے لئے آتا ہے ( یعنی ایک چیز کا دوسری کے امتناع کے سبب ناممکن ہونا اور معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِكُونَ [ الإسراء/ 100] کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے ۔ تقول ( تفعل) مصدر سے۔ اس نے بنا لیا۔ اس نے گھڑ لیا۔ اس نے باندھ لیا۔ تقول کے معنی اپنے دل سے گھڑ کر دوسرے کی طرف سے کہہ دینا۔ اقاویل جمع اقوال کی جمع ہے قول کی بمعنی بات جیسے ابابیت جمع ہے ابیات کی جو جمع ہے بیت کی۔ تقول کی مناسبت سے یہاں اقوال سے مراد بھی اقوال المفتراۃ ( من گھڑت اقوال) لیا جائے گا۔
Top