Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 52
وَ جَآءَهٗ قَوْمُهٗ یُهْرَعُوْنَ اِلَیْهِ١ؕ وَ مِنْ قَبْلُ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ هٰۤؤُلَآءِ بَنَاتِیْ هُنَّ اَطْهَرُ لَكُمْ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ لَا تُخْزُوْنِ فِیْ ضَیْفِیْ١ؕ اَلَیْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ
وَجَآءَهٗ : اور اس کے پاس آئی قَوْمُهٗ : اس کی قوم يُهْرَعُوْنَ : دوڑتی ہوئی اِلَيْهِ : اس کی طرف وَ : اور مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے السَّيِّاٰتِ : برے کام قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم هٰٓؤُلَآءِ : یہ بَنَاتِيْ : میری بیٹیاں هُنَّ : یہ اَطْهَرُ : نہایت پاکیزہ لَكُمْ : تمہارے لیے فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور لَا تُخْزُوْنِ : نہ رسوا کرو مجھے فِيْ ضَيْفِيْ : میرے مہمانوں میں اَلَيْسَ : کیا نہیں مِنْكُمْ : تم سے (تم میں) رَجُلٌ : ایک آدمی رَّشِيْدٌ : نیک چلن
(ان مہمانوں کا آنا تھا کہ) اس کی قوم کے لوگ بے اختیار اس کے گھر کی طرف دوڑ پڑے پہلے سے وہ ایسی ہی بد کاریوں کے خوگر تھے لوطؑ نے ان سے کہا "بھائیو، یہ میری بیٹیاں موجود ہیں، یہ تمہارے لیے پاکیزہ تر ہیں کچھ خدا کا خوف کرو اور میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے ذلیل نہ کرو کیا تم میں کوئی بھلا آدمی نہیں؟"
[وَجَاۗءَهٗ : اور آئی ان (علیہ السلام) کے پاس ] [قَوْمُهٗ : ان کی قوم ] [يُهْرَعُوْنَ : بےتحاشہ دوڑائی ہوئی ] [اِلَيْهِ : ان کی طرف ] [وَمِنْ قَبْلُ : اور پہلے سے (ہی)] [ كَانوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ لوگ عمل کرتے تھے ] [السَيِّاٰتِ : برائیوں کا ] [قَالَ : انھوں (علیہ السلام) نے کہا ] [ يٰقَوْمِ : اے میری قوم ] [ هٰٓؤُلَاۗءِ : یہ ] [ بَنَاتِيْ : میری بیٹیاں ہیں ] [هُنَّ : یہ ] [اَطْهَرُ : زیادہ پاکیزہ ہیں ] [لَكُمْ : تمہارے لئے ] [فَاتَّقُوا : تو تقوٰی کرو ] [اللّٰهَ : اللہ کا ] [وَلَا تُخْزُوْنِ : اور تم لوگ رسوا مت کرو مجھ کو ] [ فِيْ ضَيْفِيْ : میرے مہمانوں (کے بارے) میں ] [اَ : کیا ] [ لَيْسَ : نہیں ہے ] [ مِنْكُمْ : تم لوگوں میں ] [رَجُلٌ رَّشِيْدٌ: کوئی نیک چلن مرد ] ھ ر ع [ھَرْعًا : (ف) اضطراب اور عجلت سے کسی طرف بھاگنا۔ بےسدھ ہو کر دوڑنا۔] [اِھْرَاعًا : (افعال) کسی کو مضطرب کر کے کسی طرف بھگانا۔ بےتحاشا دوڑانا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 78 ۔] ض ی [ ضَیْفًا : (ض) (1) کسی طرف مائل ہونا۔ جھکنا۔ (2) کسی کا مہمان ہونا۔] [ضَیْفٌ: اسم ذات بھی ہے۔ مہمان۔ (یہ مذکر، مؤنث، واحد، جمع، سب کے لئے آتا ہے اور اس کی جمع ضُیُوْفٌ بھی آتی ہے) ۔ زیر مطالعہ آیت۔ 78 ۔] [تَضْیِیْفًا : (تفعیل) کسی کو مہمان بنانا۔ ضیافت کرنا۔ فَاَبَوْا اَنْ یُّضَیِّفُوْھُمَا (تو ان لوگوں نے انکار کیا کہ وہ مہمان بنائیں ان دونوں کو) 18:77 ۔] نوٹ۔ 2: آیت۔ 78 میں حضرت لوط (علیہ السلام) کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ یہ میری بیٹیاں ہیں۔ یہ تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہیں۔ اس کے متعلق بعض مفسرین کی رائے ہے اپنی لڑکیوں سے مراد پوری قوم کی لڑکیاں ہیں کیونکہ ہر پیغمبر اپنی قوم کے لئے مثل باپ کے ہوتا ہے اور پوری امت اس کی روحانی اولاد ہوتی ہے۔ اس تفسیر کے مطابق حضرت لوط (علیہ السلام) کے قول کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اپنی خبیث عادت سے باز آئو، شرافت کے ساتھ قوم کی لڑکیوں سے نکاح کرو اور ان کو بیویاں بنائو (معارف القرآن)
Top