Mutaliya-e-Quran - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اے نبیؐ، اِس حالت میں جبکہ یہ لوگ غافل ہیں اور ایمان نہیں لا رہے ہیں، اِنہیں اس دن سے ڈرا دو جبکہ فیصلہ کر دیا جائے گا اور پچھتاوے کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہوگا
[وَانذِرْهُمْ : اور آپ ﷺ خبردار کردیں ان کو ] [يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرتوں کے دن سے ] [اِذْ : جب ] [قُضِيَ : فیصلہ کردیا جائے گا ] [الْاَمْرُ : تمام معاملات کا ] [وَهُمْ : اور (ابھی) یہ لوگ ] [فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں ] [وَّهُمْ : اور یہ لوگ ] [لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائیں گے ] نوٹ۔ 1: تمام معاملات کا فیصلہ ہوجانے کے بعد والے دن کو حسرتوں کا دن اس لئے کہا گیا کہ اہل جہنم کو حسرت ہوگی کہ اگر وہ مومن صالح ہوتے تو ان کو جنت ملتی۔ جبکہ اہل جنت کو بھی ایک خاص قسم کی حسرت ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اہل جنت کو کسی چیز پر حسرت نہ ہوگی۔ بجز ان لمحاتِ وقت کے جو بغیر ذکر اللہ کے گزر گئے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ہر مرنے والے کو حسرت و ندامت سے سابقہ پڑے گا۔ صحابۂ کرام ؓ نے سوال کیا کہ یہ ندامت و حسرت کس بناء پر ہوگی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ نیک اعمال کرنے والوں کو اس پر حسرت ہوگی کہ اور زیادہ نیک اعمال کیوں نہ کر لئے کہ اور زیادہ درجات جنت ملتے اور بدکار کو اس پر حسرت ہوگی کہ وہ اپنی بدکاری سے باز کیوں نہ آگیا۔ (معارف القرآن)
Top