Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 7
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَكُوْنُ : ہو لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے عَهْدٌ : عہد عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ : اس کے رسول کے پاس اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا عِنْدَ : پاس الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام فَمَا : سو جب تک اسْتَقَامُوْا : وہ قائم رہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَاسْتَقِيْمُوْا : تو تم قائم رہو لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
کیونکر ہو وے مشرکوں کے لئے عہد اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک مگر جن لوگوں سے تم نے عہد کیا تھا مسجد حرام کے پاس، سو جب تک وہ تم سے سیدھے رہیں تم ان سے سیدھے رہو، بیشک اللہ کو پسند ہیں احتیاط والے۔
کفار کے مقابلہ میں بھی سچائی پر قائم رہنے اور ان کے متعلق مبالغہ آمیزی سے پرہیز کرنے کی تعلیمقرآن کریم کے اس بیان نے مسلمانوں کو یہ ہدایت دی کہ اپنے دشمن مخالفین کے معاملہ میں بھی جب کوئی گفتگو آئے تو سچائی اور انصاف کو ہاتھ سے نہ دیں مبالغہ آمیزی سے کام نہ لیں جیسا کہ ان آیات میں مشرکین مکہ کے بارے میں اس کی پوری رعایت کی گئی ہے کہ اگرچہ معدودے چند لوگوں کے سوا سبھی نے عذر و عہد شکنی کی تھی اور ایسے حالات میں عام طور پر کہنے والے سبھی کو برا کہا کرتے ہیں مگر قرآن کریم نے (آیت) اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَام فرما کر ان لوگوں کا استثناء کردیا جنہوں نے عہد شکنی نہیں کی اور یہ حکم دیا کہ جب تک وہ استقامت اور وفاء عہد پر قائم رہیں تم بھی عہد پر قائم رہو دوسرے لوگوں کی خیانت سے متاثر ہو کر ان کے عہد کو نہ توڑو۔
Top