Mutaliya-e-Quran - Al-Ankaboot : 26
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ١ۘ وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
فَاٰمَنَ : پس ایمان لایا لَهٗ : اس پر لُوْطٌ : لوط وَقَالَ : اور اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں مُهَاجِرٌ : ہجرت کرنیوالا اِلٰى رَبِّيْ : اپنے رب کی طرف اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ الْعَزِيْزُ : زبردست غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اُس وقت لوطؑ نے اُس کو مانا اور ابراہیمؑ نے کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں، وہ زبردست ہے اور حکیم ہے
فَاٰمَنَ [تو بات مان لی ] لَهٗ [ان (علیہ السلام) کی ] لُوْطٌ ۘ [لوط (علیہ السلام) نے ] وَقَالَ [اور (ابراہیم (علیہ السلام) نے) کہا ] اِنِّىْ مُهَاجِرٌ [کہ میں ہجرت کرنے والا ہوں ] اِلٰى رَبِّيْ ۭ [اپنے رب کی طرف ] اِنَّهٗ [یقینا وہ ] هُوَ الْعَزِيْزُ [ہی بالادست ہے ] الْحَكِيْمُ [حکمت والا ہے ] نوٹ۔ 1: فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ۔ یہاں تصدیق و تائید کے مفہوم میں ہے۔ لوط (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے۔ وہ خود منصب رسالت پر فائز تھے اور اپنی قوم کی دعوت پر مامور تھے۔ یہاں ان کی تصدیق و تائید کا حوالہ اس لئے دیا ہے کہ یہ حقیقت واضح ہوجائے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جیسے جلیل القدر نبی پر بھی ایک وقت ایسا گزرا ہے کہ ان کی دعوت میں ان کی ہمنوائی کرنے والا حضرت لوط کے علاوہ اور کوئی بھی نہیں تھا لیکن بالآخر وہ وقت بھی آیا کہ ان کی دعوت کی صدائے بازگشت دنیا کے کونے کونے سے اٹھی۔ (تدبر قرآن)
Top