Mutaliya-e-Quran - Al-Ghaafir : 59
اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اِنَّ : بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنے والی ہے لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهَا : اس میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
یقیناً قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، اس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ نہیں مانتے
اِنَّ السَّاعَةَ [ بیشک وہ گھڑی (قیامت ) ] لَاٰتِيَةٌ [ یقینا آنے والی ہے ] لَّا رَيْبَ فِيْهَا [ کوئی بھی شک نہیں ہے اس میں ] وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ [ اور لیکن لوگوں کی اکثریت ] لَا يُؤْمِنُوْنَ [ ایمان نہیں لاتی ] پھر آگے آیت ۔ 59 ۔ میں وقوع آخرت کا قطعی حکم لگا دیا گیا ۔ کیونکہ عقلی استدلال سے جو کچھ کہا جاسکتا ہے وہ بس اسی قدر کہ آخرت ہوسکتی ہے اور اس کو ہونا چاہیے ۔ اس سے آگے بڑھ کر یہ کہنا کہ آخرت یقینا ہوگی اور ہوکر رہے گی ، یہ صرف اس ہستی کے کہنے کی بات ہے جسے معلوم ہے کہ آخرت ہوگی اور وہ ہستی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں ۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر یہ بات واضح ہوجاتی ہے۔ کہ قیاس و استدلال کے بجائے خالص علم پر کسی نظام حیات (یعنی دین ) کی بنیاد اگر قائم ہوسکتی ہے تو وہ صرف وحی الہی کے ذریعہ ہی سے ہوسکتی ہے۔ (تفہیم القرآن )
Top