Al-Qurtubi - Al-Ghaafir : 59
اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اِنَّ : بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنے والی ہے لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهَا : اس میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
قیامت تو آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے
ان الساعۃ لاتیۃ یہ لام تاکید ہے جو ان کی خبر پر داخل ہے اس کا اصل طریقہ تو یہ ہے کہ کلام کے شروع میں ہو کیونکہ یہ جملہ کی تاکید کے لیے آتا ہے مگر اسے اپنی جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے سیبویہ نے بھی اسی طرح کہا ہے تو کہتا ہے : ان عمر الخارج عمرو جانے والا ہے۔ اسے اپنی جگہ سے مؤخر کیا گیا ہے تاکہ لام مفتوح اور ان دونوں جمع نہ ہوجائیں کیونکہ یہ دونوں ایک ہی معنی دیتے ہیں اسی طرح بصریوں کے نزدیک ان ان کو جمع کیا جاتا۔ ہشام نے اس کو جائز قرار دیا ہے کہ ان ان زیدا منطلق حق اگر تو حق کے لفظ کو حذف کر دے تو میں کسی نحوی کو نہیں جانتا کہ جس نے کہا ہو کہ یہ جائز ہے جتنا میں علم رکھتا ہوں : یہ نحاس کا قول ہے۔ لا ریب فیھا اس میں کوئی شک نہیں ولکن اکثر الناس لا یومنون۔ یعنی وہ اس کی تصدیق نہیں رتے اس سے اطاعت شعار اور گناہ گار کے درمیان جو فرق ہے واضح ہوجاتا ہے۔
Top