Tafheem-ul-Quran - Al-Ghaafir : 59
اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ لَّا رَیْبَ فِیْهَا وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اِنَّ : بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنے والی ہے لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهَا : اس میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
یقیناً قیامت کی گھڑی آنے والی ہے ، اس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ نہیں مانتے۔81
سورة الْمُؤْمِن 81 یہ وقوع آخرت کا قطعی حکم ہے جو استدلال کی بنیاد پر نہیں بلکہ صرف علم ہی کی بنا پر لگایا جاسکتا ہے، اور کلام وحی کے سوا کسی دوسرے کلام میں یہ بات اس قطعیت کے ساتھ بیان نہیں ہو سکتی۔ وحی کے بغیر محض عقلی استدلال سے جو کچھ کہا جاسکتا ہے وہ بس اسی قدر ہے کہ آخرت ہو سکتی ہے، اور اس کو ہونا چاہیے۔ اس سے آگے بڑھ کر یہ کہنا کہ آخرت یقیناً ہوگی اور ہو کر رہے گی، یہ صرف اس ہستی کے کہنے کی بات ہے جسے معلوم ہے کہ آخرت ہوگی، اور وہ ہستی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قیاس و استدلال کے بجائے خالص علم پر دین کی بنیاد اگر قائم ہو سکتی ہے تو وہ صرف وحی الہیٰ کے ذریعہ ہی سے ہو سکتی ہے۔
Top