Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 83
وَ اِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ : ام الکتاب میں ہے لَدَيْنَا : ہمارے پاس لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ : البتہ بلند ہے، حکمت سے لبریز ہے
اور در حقیقت یہ ام الکتاب میں ثبت ہے، ہمارے ہاں بڑی بلند مرتبہ اور حکمت سے لبریز کتاب
وَاِنَّهٗ [ اور بیشک وہ (قرآن ) ] فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ [ کتاب کی ماں (ماسٹر کاپی ) میں ہے ] لَدَيْنَا [ ہمارے پاس ] لَعَلِيٌّ [ یقینا (وہ قرآن ) بلند رتبہ ہے ] حَكِيْمٌ [ پر حکمت ہے ] نوٹ ۔ 1: ام الکتب سے مراد وہ اصل کتاب ہے جس سے تمام انبیاء (علیہم السلام) پر نازل ہونے والی کتابیں ماخوذ ہیں ۔ اسی کو سورة واقعہ میں کتاب مکنون (پوشیدہ اور محفوظ کتاب ) کہا گیا ہے اور سورة بروج میں اس کے لئے لوح محفوظ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں یعنی ایسی لوح جس کا لکھا مٹ نہیں سکتا اور جو ہر قسم کی دراندازی سے محفوظ ہے ۔ (تفہیم القرآن ) یہاں قرآن کو علی حکیم کہا گیا ہے ۔ پچھلی سورة میں یہی صفت آیت ۔ 51 ۔ میں اللہ تعالیٰ کے لئے آئی ہے اور وحی و قرآن کے بیان ہی کے سلسلہ میں آئی ہے ۔ ظاہر ہے کہ ہر کلام اپنے صاحب کلام کی صفات کا آئینہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ چونکہ علی حکیم ہے اس وجہ سے اس کا کلام بھی علی حکیم ہے ۔ (تدبر قرآن )
Top