Dure-Mansoor - Al-Baqara : 263
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًى١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ
قَوْلٌ : بات مَّعْرُوْفٌ : اچھی وَّمَغْفِرَةٌ : اور در گزر خَيْرٌ : بہتر مِّنْ : سے صَدَقَةٍ : خیرات يَّتْبَعُهَآ : اس کے بعد ہو اَذًى : ایذا دینا (ستانا) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَنِىٌّ : بےنیاز حَلِيْمٌ : برد بار
ترجمہ : بھلی بات کہہ دینا اور درگزر کردینا ایسے صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد تکلیف پہنچائی اور اللہ غنی ہے حلیم ہے۔
(1) ابن ابی حاتم نے عمرو بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی صدقہ زیادہ محبوب نہیں (اچھی) بات کہنے سے کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا لفظ آیت ” قول معروف ومغفرۃ خیر من صدقۃ یتبعھا اذی “۔ (2) ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا افضل صدقہ یہ ہے کہ مسلمان آدمی علم حاصل کرے پھر وہ (دوسرے) اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔ علم سیکھانا بڑا ہدیہ ہے (3) مرہبی نے فضل العلم میں اور بیہقی نے شعب میں عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ کسی مسلمان نے اپنے بھائی کو حکمت کے کلمہ سے بڑھ کر کوئی ہدیہ نہیں دیا اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اس کو زیادہ ہدیہ دیتا ہے یا اس کو ہلاکت سے بچا دیتا ہے۔ (4) الطبرانی نے سمرہ بن جندب ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس علم سے بڑھ کر لوگ کوئی صدقہ نہیں کرسکتے جو وہ (علم پڑھ کر) پھیلاتا ہے۔ (5) الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین عطیہ وہ حق کا کلمہ ہے جس کو تو سنتا ہے پھر اس کو دوسرے مسلمان بھائی کی طرف لے جاتا ہے اس کو سکھاتا ہے۔ (6) ابن المنذر ضحاک رحمۃ اللہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” قول معروف “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ اچھا جواب دینا ہے (جیسے) کہتا ہے یرحمک اللہ (اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے لفظ آیت یرزقک اللہ (اللہ تعالیٰ تجھ کو رزق دے گا) اور سائل نہ ڈانٹے اور اس سے سخت کلامی نہ کرے۔ (7) ابن جریر نے علی کے طریقے سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے فرمایا غنی وہ ہے جو اپنے غنا میں کامل ہو اور حلیم وہ ہے جو اپنے حلم میں کامل ہو۔
Top