Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 59
وَ مَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِیْمَ لِاَبِیْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِیَّاهُ١ۚ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ١ؕ اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِیْمٌ
وَمَا كَانَ : اور نہ تھا اسْتِغْفَارُ : بخشش چاہنا اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم لِاَبِيْهِ اِلَّا : اپنے باپ کے لئے مگر عَنْ مَّوْعِدَةٍ : ایک وعدہ کے سبب وَّعَدَھَآ : جو اس نے وعدہ کیا اِيَّاهُ : اس سے فَلَمَّا : پھر جب تَبَيَّنَ : ظاہر ہوگیا لَهٗٓ : اس پر اَنَّهٗ : کہ وہ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ : اللہ کا دشمن تَبَرَّاَ : وہ بیزار ہوگیا مِنْهُ : اس سے اِنَّ : بیشک اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم لَاَوَّاهٌ : نرم دل حَلِيْمٌ : بردبار
اور اگر وہ اس پر خوش رہتے جو خدا اور اس کے رسول نے ان کو دیا تھا۔ اور کہتے کہ ہمیں خدا کافی ہے اور خدا اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر (اپنی مہربانی سے) ہمیں (پھر) دیں گے۔ اور ہمیں تو خدا ہی کی خواہش ہے (تو ان کے حق میں بہتر ہوتا)
ولو انھم رضوا ما اتھم اللہ ورسولہ وقالوا حسبنا اللہ سیؤتینا اللہ من فضلہ ورسولہ انا الی اللہ راغبون اور ان کیلئے بہتر ہوتا اگر وہ اس پر راضی رہتے جو کچھ ان کو اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ نے دیا تھا اور یوں کہتے کہ ہمارے لئے اللہ کافی ہے۔ آئندہ اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول ﷺ ہم کو دے دیں گے۔ ہم (تو وسلم اوّل ہی سے) اللہ ہی کی طرف راغب ہیں۔ یعنی اللہ کے رسول ﷺ نے ان کو صدقات اور مال غنیمت میں سے دے دیا اگر وہ اس پر راضی رہتے (ا اللہ براہ راست کسی کو نہیں دیتا ‘ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں سے دلواتا اور تقسیم کراتا ہے) اللہ کا ذکر (دئیے ہوئے مال کی مقدار ‘ خواہ وہ کتنی ہی کم ہو) عظمت ظاہر کرنے اور اس امر پر تنبیہ کرنے کیلئے کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ کا عمل حقیقت میں (ازخود نہیں بلکہ) اللہ کے حکم سے ہے اور رسول اللہ ﷺ کے فعل پر اسی طرح راضی رہنا اور سر تسلیم خم کرنا ضروری ہے جس طرح اللہ کے حکم اور تقدیر پر۔ حَسْبُنَا اللّٰہُ یعنی اپنے فضل سے اللہ ہمارے لئے کافی ہے۔ کسی اور طریقہ سے ہماری حاجت کے مطابق اللہ ہم کو عطا فرما دے گا اور کسی دوسرے مال صدقات و غنیمت سے اللہ کا رسول ﷺ ہم کو دے دے گا۔ آئندہ آیت میں صدقات کے مصارف بیان کئے ہیں تاکہ غلط طور پر جو لوگ صدقات لینے کی طمع لگائے ہوئے تھے ‘ ان کی طمع ختم ہوجائے اور ظاہر کردیا جائے کہ وہ صدقات کے مستحق نہیں ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے جس طرح تقسیم کی ‘ وہ ہی صحیح ہے۔
Top