Al-Qurtubi - At-Takaathur : 3
كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَوْفَ : عنقریب تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے
دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا
ہاں ہاں تم جلد جان لوگے پھر ہاں ہاں تمہیں (اپنی کوششوں کا انجام) جلد معلوم ہوجائے گا۔ فراء نے کہا : کلا سے مراد یہ ہے معاملہ اس طرح نہیں جس باہم فخر اور کثرت پر تم ہو تم عنقریب اس کا انجام جان لوگے۔ یہاں وعید پر وعید ہے ؛ یہ مجاہد کا قول ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ یہاں کلام میں جو تکرار ہے وہ تاکید اور تغلیظ کے طریقہ پر ہو ؛ یہ فراء کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : قبر میں جو تم پر عذاب آئے گا اس کو تم جان لو گے پھر آخرت میں تم پر جو عذاب آئے گا اس کو تم جان لو گے۔ پہلی کلام قبر کے عذاب کے بارے میں ہے اور دوسری کلام آخرت کے بارے میں ہے۔ تو یہ تکرار دو حالتوں کے بارے میں ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کلا سوف تعلمون۔ یہ آنکھ سے دیکھنے کے بارے میں ہے کہ جس کی طرف تمہیں دعوت دی گئی ہے وہ حق ہے، ثم کلا سوف تعلمون۔ یہ دوبارہ اٹھائے جانے کے وقت ہوگا کہ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا وہ سچ ہے۔ زر بن حبیش نے حضرت علی سے روایت نقل کی ہے کہ ہم عذاب قبر میں شک کرتے تھے یہاں تک کہ یہ سورت نازل ہوئی۔ تو اللہ تعالیٰ کے فرمان : کلا سوف تعلمون، سے مراد ہے تم قبروں میں دیکھ لو گے، ایک قول یہ کیا گیا ہے : کلا سوف تعلمون، سے مراد ہے جب موت تم پر واقع ہوگی اور فرشتے تمہاری روحیں نکالنے کے لیے تمہارے پاس آئیں گے۔ ثم کلا سوف تعلمون۔ جب تم قبروں میں داخل ہوگے اور تمہارے پاس منکر و نکیر آئیں گے، سوال کی ہولناکی تمہیں اپنی گرفت میں لے لے گی اور جو اب تم سے ختم ہوجائے گا۔ میں کہتا ہوں : یہ سورت عذاب قبر کے بارے میں قول کو اپنے ضمن میں لیے ہوئے ہے ہم نے اپنی کتاب التذکرہ میں ذکر کیا ہے کہ اس پر ایمان واجب ہے اس کی تصدیق لازم ہے جیسے نبی صادق و امین نے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ قبر میں مکلف بندے کی طرف زندگی لوٹا کر زندہ کردیتا ہے، عقل کی جس صفت پر اس نے زندگی بسر کی تھی اتنا عقل اسے عطا فرماتا ہے تاکہ جو اس سے سوال کیا جارہا ہے اسکی اسے سمجھ ہو، اس کا وہ جواب دے سکے، اس کے رب کی جانب سے جو اسے چیز مل رہی ہے اس کا ادراک کرسکے اور قبر میں اس کے لیے جو کرامت اور ذلت مقدر کی گئی ہے اس کو جان سکے ؛ یہ اہل سنت کا مذہب ہے جس پر اہل اسلام کی جماعت قائم ہے ہم نے التذکرہ میں اس پر مفصل بحث کی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کلا سوف تعلمون یہ دوبارہ اٹھانے کا وقت ہوگا کہ تم جان لو گے کہ جو تمہیں کہا جاتا تھا کہ تم کو اٹھایا جائے گا۔ ثم کلا سوف تعلمون یہ قیامت میں ہوگا کہ تم جان لو گے کہ تمہیں جو کچھ کہا جاتا تھا کہ تمہیں عذاب دیا جائے گا۔ یہ سورت قیامت کے احوال یعنی دوبارہ اٹھانا، میدان محشر میں جمع کرنا، سوال کرنا، پیشی ہونا وغیرہ دوسرے اموال اور نزاع سب کو شامل ہے، جس طرح ہم نے کتاب التذکرہ میں مردوں کے احوال اور آخرت کے امور پر گفتگو کی ہے۔ ضحاک نے کہا : کلا سوف تعلمون کا مصداق کفار ہیں ثم کلا سوف تعلمون کا مصداق مومن ہیں، اس طرح وہ اسے پڑھا کرتے تھے پہلی آیت تاء کے ساتھ اور دوسری آیت یاء کے ساتھ۔
Top