Ruh-ul-Quran - At-Takaathur : 3
كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَوْفَ : عنقریب تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے
ہرگز نہیں، تم عنقریب جان لو گے
کَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۔ ثُمَّ کَلاَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (التکاثر : 3، 4) (ہرگز نہیں، تم عنقریب جان لو گے۔ پھر (سن لو کہ) ہرگز نہیں، تم عنقریب جان لو گے۔ ) تکاثر کی ہوس کامیابی نہیں یعنی تم متاع دنیا کی کثرت اور اس میں دوسروں سے بڑھ جانے کو کامیابی اور ترقی سمجھتے ہو۔ حالانکہ یہ ہرگز ترقی اور کامیابی نہیں ہے۔ تمہیں عنقریب اندازہ ہوجائے گا۔ یہ مال و دولت دنیا، یہ رشتہ و پیوند بتانِ وہم و گماں لا الہ الا اللہ تم نے متاع دنیا میں اضافے کے لیے کارخانوں پہ کارخانے لگائے، ملوں پر ملیں لگائیں۔ اور اپنے بچوں کو دیکھنے کے لیے کبھی وقت نہ نکال سکے۔ بیوی کی دلجوئی کے لیے کبھی تمہارے پاس چند ساعتیں نہ نکل سکیں۔ تم اپنے رحمی رشتوں کا کبھی حق ادا نہ کرسکے۔ کیونکہ تمہارے پاس ان باتوں کے سوچنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ لیکن تمہیں بہت جلد اندازہ ہوجائے گا کہ اس روش کا کیا انجام ہوگا۔ جب تمہاری بیوی تم سے متنفر ہوجائے گی۔ تمہاری اولاد جوان ہو کر نافرمان ہوجائے گی۔ اپنے بیگانے ہوجائیں گے اور تمہارا وجود عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ تمہارے لیے بوجھ بن جائے گا اور تمہیں سہارا دینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ تمہاری تنہائیاں تمہیں کاٹیں گی۔ تب تمہیں اندازہ ہوگا کہ تکاثر کی ہوس ایک ایسی آگ تھی جس نے تمہارا سب کچھ جلا ڈالا۔ بعض اہل علم کے نزدیک عنقریب سے مراد آخرت بھی ہوسکتی ہے۔ کیونکہ جس ہستی کی نگاہ ازل سے ابد تک تمام زمانوں پر حاوی ہے اس کے لیے چند ہزار یا چند لاکھ سال بھی زمانے کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اسی طرح سے مراد موت بھی ہوسکتی ہے۔ وہ تو ہر وقت انسان کے قریب ہے۔ موت کے وقت بھی اور آخرت میں بھی انسان کو اندازہ ہوجائے گا کہ جن مشاغل میں وہ اپنی ساری عمر کھو کے آیا ہے وہ آج اس کے لیے سعادت کا باعث بنتے ہیں یا بدبختی کا۔
Top