Al-Qurtubi - Adh-Dhaariyat : 2
اِ۟لَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗۙ
الَّذِيْ : جس جَمَعَ : جمع کیا مَالًا : مال وَّعَدَّدَهٗ : اسے گن گن کر رکھا
جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے
جس نے مال جمع کیا اور گن گن کر رکھا۔ اس نے حادثات زمانہ کے لیے تیار کر کے رکھا۔ جس طرح کرم اور اکرم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے اس کی مقدار کو شمار کیا ؛ یہ سدی کا قول ہے۔ ضحاک نے کہا : اس نے اپنے وارث کے لیے اپنا مال تیار کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس نے عدد اور کثرت پر فخر کیا۔ مقصود طاعت میں مال خرچ کرنے سے روکنے پر مذمت کرنا ہے، جس طرح فرمایا : مناع للخیر (ق) اور فرمایا و جمع فاوعی (المعارج) عام قرات جمع ہے۔ ابن عامر، حمزہ اور کسائی نے اسے میم کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے ابو عبید نے وعددہ کی وجہ سے اسے ہی اختیار کیا ہے۔ حضرت حسن بصیر، نصر بن عاصم اور ابو العالیہ نے جمع اور عددہ پڑھا ہے۔ اور تضعیف کا اظہار کیا یعنی اس میں ادغام نہیں کیا، کیونکہ اس کی اصول عدہ ہے، یہ بعید ہے کیونکہ مصحف میں دو دالوں کے ساتھ واقع ہے شعر میں بھی اس کی مثل واقع ہے جب انہوں نے ہم جنس حروف میں اظہار کیا تو اس میں تخفیف کا کہا : مھلا امامۃ قد جریت من خلقی۔۔۔ انی اجود لا اقوام وان ضئنوا۔ اے امامہ ! ٹھہر جا تو نے میرے اخلاق کا تجربہ کرلیا ہے میں لوگوں کے لیے سخاوت کرتا ہوں اگر وہ بخل کریں۔ محل استدلال ضئنوا ہے۔ یہاں شاعر نے ارادہ کیا انہوں نے بخل کیا تو ہم جنس حروف کو الگ الگ ذکر کیا لیکن شعر ضرورت کی جگہ ہے۔ مہدوی نے کہا : جس نے وعددہ میں تخفیف کی ہے تو یہ المال پر معطوف ہوگا پھر ترجمہ ہوگا و جمع عددہ اس نے سامان کو جمع کیا ہم جنس کو ظاہر کرنے کی صورت میں یہ عددہ کلمہ فعل نہیں ہوگا کیونکہ صرف شعر میں استعمال ہوگا۔
Top