Al-Qurtubi - Al-Israa : 6
ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَیْهِمْ وَ اَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ جَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِیْرًا
ثُمَّ : پھر رَدَدْنَا : ہم نے پھیر دی لَكُمُ : تمہارے لیے الْكَرَّةَ : باری عَلَيْهِمْ : ان پر وَاَمْدَدْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں مدد دی بِاَمْوَالٍ : مالوں سے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹے وَجَعَلْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں کردیا اَكْثَرَ : زیادہ نَفِيْرًا : جتھا (لشکر)
پھر ہم نے دوسری بار تم کو ان پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کی اور تم کو جماعت کثیر بنایا
آیت نمبر 6 قولہ تعالیٰ : ثم رددنالکم الکرۃ علیھم یعنی ہم نے تمہارے حق میں زمانے کی گزدش اور رجعت کو پلٹا دیا، اور یہ اس وقت ہوا جب تم نے توبہ کی اور اطاعت اختیار کرلی۔ پھر کہا گیا ہے : یہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے جالوت کو قتل کرنے یا کسی اور کو قتل کرنے کے سبب ہوا، یہ اس کے بارے میں اختلاف ہونے کی بنا پر ہے جس نے انہیں قتل کیا۔ وامددنٰکم باموالٍ وبنین (اور ہم نے مال اور بیٹوں سے تمہیں قوت دی) یہاں تک کہ تم اسی حالت پر لوٹ آئے جس پر پہلے تھے۔ وجعلنٰکم اکثر نفیرًا اور ہم نے تمہیں تعداد اور مردوں کے اعتبار سے دشمن سے زیادہ کردیا۔ اور نفیروہ ہے جو اپنے خاندان میں سے کسی مرد کے ساتھ چلے، کہا جاتا ہے نفیر ونافر جیسا کہ قدیر اور قادر ہے۔ اور یہ جائز ہے کہ النفیر، نفر کی جمع ہو جیسا کہ کلیب، کلب کی اور معیز، معز کی، اور عبید، عبد کی جمع ہے۔ شاعر نے کہا ہے : فأکرم بقحطان من والد و حمیر اکرم بقوم نفیرا اور اس کا معنی یہ ہے کہ وہ اس پہلے واقعہ کے بعد اتفاق کرنے اور احوال کی اصلاح کرنے کے اعتبار سے زیادہ ہوگئے یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کے اطاعت وفرمانبرداری پر لوٹنے کی جزا اور بدلہ ہے۔
Top