Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 109
وَدَّ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِكُمْ كُفَّارًا١ۖۚ حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ١ۚ فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَدَّ کَثِیْرٌ
: چاہا بہت
مِنْ اَهْلِ الْكِتَابِ
: اہل کتاب میں سے
لَوْ يَرُدُّوْنَكُمْ
: کاش تمہیں لوٹادیں
مِنْ
: سے
بَعْدِ
: بعد
اِیْمَانِكُمْ
: تمہارا ایمان
كُفَّارًا
: کفر میں
حَسَدًا
: حسد
مِنْ عِنْدِ
: وجہ سے
اَنْفُسِهِمْ
: اپنے دل
مِنْ
: سے
بَعْدِ
: بعد
مَا
: جبکہ
تَبَيَّنَ
: واضح ہوگیا
لَهُمُ
: ان پر
الْحَقُّ
: حق
فَاعْفُوْا
: پس تم معاف کر دو
وَ اصْفَحُوْا
: اور در گزر کرو
حَتّٰى
: یہاں تک
يَأْتِيَ اللّٰهُ
: اللہ لائے
بِاَمْرِهٖ
: اپنا حکم
اِنَّ اللہ
: بیشک اللہ
عَلٰى
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِیْرٌ
: قادر
بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنادیں حالانکہ ان پر حق ظاہر ہوچکا ہے تو تم معاف کرو اور درگزر کرو یہاں تک کہ خدا اپنا دوسرا حکم بھیجے بیشک خدا ہر بات پر قادر ہے
آیت نمبر
109
تا
110
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ود کثیرٌ من اھل الکتب لو یردونکم من بعد ایمانکم کفاراً حسداً من عند انفسھم من بعد ما تبین لھم الحق اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر
1
: ود کا معنی تمنا ہے۔ یہ پہلے گزر چکا ہے۔ کفاراً یہ یردونکم کا مفعول ثانی ہے من عند انفسھم بعض علماء نے فرمایا : یہ یود کے متعلق ہے۔ بعض نے فرمایا : حسدًا کے متعلق ہے اور کفاراً پر وقف ہے اور حسدًا، ود کا مفعول لہ ہے یا مصدر ہے اپنے ماقبل پر دلالت کرتا ہے اور من عند انفسھم کا معنی ہے اپنی طرف سے، نہ وہ یہ کتاب میں پاتے ہیں اور نہ انہیں اس کا حکم دیا گیا ہوتا ہے حسد کا لفظ یہ مفہوم دیتا ہے اور عند انفسھم بطور تاکید اور الزام ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یقولون بافواھھم (آل عمران :
167
) اسی طرح یکتبون الکتب بایدیھم (البقرہ :
79
) اور اسی طرح ولا طئر یطیر بجناحیہ (انعام :
38
) ان تینوں آیات میں بافواھھم، بایدیھم اور بجنا حیہ تاکید کے لئے ہے۔ یہ آیت کریم یہود کے متعلق ہے۔ (
1
) مسئلہ نمبر
2
: حسد کی دو قسمیں ہیں : (
1
) مذموم، (
2
) محمود۔ مذموم یہ ہے کہ تو اپنے مسلمان بھائی سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کے زوال کی تمنا کرے، خواہ تو نے یہ تمنا کی ہو کہ تیری طرف وہ نعمت لوٹ آئے یا تو نے یہ تمنا نہ کی ہو۔ اس قسم کی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ممانعت فرمائی ہے : ام یحسدون الناس علی ما اتھم اللہ من فضلہ (النساء :
54
) یہ حسد مذموم ہے کیونکہ اس میں حق سبحانہ تعالیٰ کی تقسیم کو درست نہ سمجھنا ہے کہ اس نے (گویا) غیر مستحق پر انعام کردیا ہے۔ اور حسد کی محمود صورت وہ ہے جس کا ذکر صحیح حدیث میں آیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حسد صرف دو شخصوں سے کرنا چاہئے : ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ قرآن عطا فرماتا ہے اور وہ رات کے اوقات میں اور دن کے اوقات میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا اور وہ اسے رات کے اوقات میں اور دن کے اوقات میں خرچ کرتا ہے (
2
) ۔ یہ وہ حسد ہے جس کا معنی غطبہ (رشک) ہے، اسی طرح اس پر امام بخاری نے باب باندھا ہے : باب الاغتباط فی العلم والحکمۃ۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو تمنا کرے کہ تیرے لئے بھی وہ خیر اور نعمت ہو جو تیرے مسلمان بھائی کے پاس ہے اور اس سے خیر زائل نہ ہو۔ اس کو منافسہ کہنا بھی جائز ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وفی ذلک فلیتنافس المتنافسون۔ (المطففین) اس کے لئے سبقت لے جانے کی کوشش کریں سبقت لے جانے والے من بعد ما تبین لھم الحق (یعنی اس کے بعد کہ ان کے لئے حق ظاہر ہوچکا ہے ) ۔ حق سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں اور قرآن ہے جو آپ ﷺ لے کر آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فاعفوا واصفحوا اس میں دو مسئلے ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: فاعفوا اصل میں اعفو وا تھا ضمہ کو اس کے ثقل کی وجہ سے حذف کیا گیا پھر واو کو التقائے ساکنین کی وجہ سے حذف کیا گیا۔ العفو سے مراد گناہ پر مؤاخذہ کو ترک کرنا ہے۔ الصفح کا معنی نفس سے گناہ کے اثر کو زائل کرنا ہے۔ صفحت عن فلان کا معنی ہے : میں نے اس کے گناہ سے اعراض کیا۔ ضربت عنہ صفحاً میں نے اس سے اعراض کیا اور اسے چھوڑ دیا۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : افنضرب عنکم الذکر صفحاً (الزخرف :
5
) (کیا ہم روک لیں گے تم سے اس ذکر کو) مسئلہ نمبر
2
: یہ آیت منسوخ ہے اس ارشاد کے ساتھ قاتلوا الذین لا یؤمنون باللہ ولا بالیوم الاخر ولا یحرمون ما حرم اللہ ورسولہ ولا یدینون دین الحق من الذین اوتوا الکتب حتیٰ یعطوا الجذیۃ عن یدٍ وھم صغرون۔ (توبہ :
29
) (جنگ کرو ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور نہ روز قیامت پر۔۔۔۔ اس حال میں کہ وہ مغلوب ہوں) یہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے۔ بعض نے فرمایا : اس کی ناسخ فاقتلوا المشرکین ہے (
1
) ۔ ابو عبیدہ نے کہا : ہر وہ آیت جس میں قتال کا ترک ہے وہ مکی ہے اور قتال کے حکم کے ساتھ منسوخ ہے (
2
) ۔ ابن عطیہ نے کہا : اس کا یہ حکم کہ یہ آیت مکی ہے ضعیف ہے کیونکہ یہود کی مخالفتیں تو مدینہ میں تھیں۔ میں کہتا ہوں : یہ بات صحیح ہے۔ بخاری اور مسلم نے حضرت اسامہ بن زید سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ گدھے پر سوار ہوئے جس کے اوپر فدک کا بنا ہوا کپڑا تھا اور حضرت اسامہ آپ کے پیچھے سوار تھے۔ آپ بنی حارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ کی عیادت کے لئے تشریف لے جا رہے تھے۔ یہ واقعہ بدر سے پہلے کا ہے۔ پس وہ دونوں چلے حتیٰ کہ اس مجلس کے پاس سے گزرے جس میں عبد اللہ بن ابی بن سلول تھا۔ یہ عبد اللہ کے ظاہراً اسلام قبول کرنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ مجلس میں مسلمان، مشرک، بت پرست اور یہود جمع تھے۔ مسلمانوں میں سے حضرت عبد اللہ بن رواحہ بھی تھے۔ جب مجلس پر گدھے کا غبار چھانے لگا تو عبد اللہ بن ابی نے اپنا ناک اپنی چادر سے ڈھانپ دیا اور کہا : ہم پر غبار نہ اڑاؤ۔ رسول اللہ ﷺ نے سلام کی پھر آپ ٹھہرے اور گدھے سے اترے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا اور ان پر قرآن پڑھا۔ عبد اللہ بن ابی بن سلول نے کہا : اے شخص ! یہ انداز اچھا نہیں جو آپ کہتے ہیں اگر حق بھی ہے تو ہمیں ہماری مجالس میں اس کے ساتھ اذیت نہ دے، اپنی منزل کی طرف لوٹ جا جو تیرے پاس آئے اسے بیان کر۔ حضرت عبد اللہ بن رواحہ نے کہا : یا رسول ! ﷺ آپ ہماری مجالس میں تشریف لائیں ہم اس پیغام کو پسند کرتے ہیں۔ مشرکوں، مسلمانوں اور یہود کے درمیان گالی گلوچ شروع ہوگئی حتیٰ کہ ایک دوسرے پر حملہ کرنے کے قریب ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ انہیں خاموش کراتے رہے حتیٰ کہ وہ خاموش ہوگئے پھر آپ ﷺ اپنی سواری پر سوار ہوئے اور چل پڑے حتیٰ کہ حضرت سعد بن عبادہ کے پاس پہنچے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے سعد ! کیا تو نے نہیں سنا جو ابو حباب۔۔۔ آپ کی مراد عبد اللہ بن ابی تھا۔۔۔۔ نے کہا ہے اس نے ایسا ایسا کہا ہے۔ حضرت سعد نے کہا : یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ اس کو معاف کردیں اور اس سے درکذر فرمائیں۔ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی۔ اللہ آپ کے پاس حق لایا جو اس نے آپ پر اتارا، مدینہ طیبہ کے لوگوں نے یہ طے کرلیا تھا کہ عبد اللہ بن ابی کو تاج پہنائیں گے اور اس کے سر پر پگڑی باندھیں گے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس حق کے ساتھ اس معاملہ کو رد کردیا جو آپ کو عطا فرمایا تو یہ غصہ میں ہوگیا۔ یہ سب کچھ اس وجہ سے اس نے کہا جو آپ نے دیکھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے معاف کردیا۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب مشرکوں اور اہل کتاب کو معاف کردیتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا تھا اور اذیت پر صبر کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ولتسمعن من الذین اوتوا الکتب من قبلکم ومن الذین اشرکوا اذی کثیراً (آل عمران :
186
) (اور یقیناً تم سنو گے ان سے جنہیں دی گئی کتاب تم سے پہلے اور ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا اذیت دینے والی بہت باتیں) اور فرمایا ود کثیرٌ من اھل الکتب (دل سے چاہتے ہیں بہت سے اہل کتاب) ۔ رسول اللہ ﷺ حکم الٰہی کے مطابق معاف فرماتے رہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان سے لڑنے کی اجازت دی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے جنگ بدر لڑی تو اللہ تعالیٰ نے قریش کے رئیسوں اور کفار کے سرداروں کو آپ ﷺ کے ذریعے قتل کردیا، پس رسول اللہ ﷺ اور صحابہ جنگ بدر سے مال غنیمت حاصل کرکے اور فتح یاب ہو کر لوٹے، ان کے ساتھ قریش کے سردار اور کفار کے رئیس قیدی تھے، عبد اللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھ مشرکوں اور بت پرستوں نے کہا : یہ امر ظاہر ہو کر رہے گا۔ پس انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اسلام کی بیعت کرلی۔ اور اسلام لے آئے۔ (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : حتی یاتی اللہ بامرہ یعنی قریظہ کا قتل اور نبی نضیر کی جلا وطنی ان اللہ علیٰ کل شیءٍ قدیر۔ واقیموا الصلوٰۃ واتوالزکوٰۃ یہ پہلے گزر چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وما تقدموا لانفسکم من خیرٍ تجدوہ عند اللہ حدیث پاک میں ہے بندہ جب مرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں : اس نے پیچھے کیا چھوڑا، فرشتے کہتے ہیں : اس نے آگے کیا بھیجا۔ بخاری اور نسائی نے حضرت عبد اللہ سے روایت کیا ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال زیادہ محبوب ہے ؟ صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے ہر شخص کو اپنے وارث کے مال سے زیادہ اپنا مال پسند ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تیرا مال وہ ہے جو تو نے آگے بھیجا، اور تیرے وارث کا مال وہ ہے جو تو نے پیچھے چھوڑا۔ یہ نسائی کے الفاظ کا ترجمہ ہے اور بخاری کے الفاظ کا ترجمہ یہ ہے : نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کس کو اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہے ؟ صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے ہر شخص کو اپنا مال زیادہ محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اس کا مال وہ ہے جو اس نے آگے بھیجا اور وارث کا مال وہ ہے جو اس نے پیچھے چھوڑا (
2
) ۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ وہ بقیع الغرقد ( مدینہ طیبہ کا قبرستان) سے گزرے اور کہا : السلام علیکم اہل القبور پھر کہا : ہمارے پاس خبریں یہ ہیں کہ تمہاری بیویوں نے نکاح کر لئے ہیں، تمہارے گھروں میں دوسرے لوگ سکون پذیر ہیں، تمہارے مال تقسیم ہوچکے ہیں۔ ہاتف نے جواب دیا : اے ابن خطاب ! ہمارے پاس خبریں یہ ہیں ہم نے جو آگے بھیجا وہ ہم نے پا لیا اور جو ہم نے خرچ کیا اس کا ہم نے نفع پایا اور جو ہم نے پیچھے چھوڑا اس میں ہم نے نقصان اٹھایا۔۔۔۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا : قدم لنفسک قبل موتک صالحاً واعمل فلیس الی الخلود سبیل اپنے نفس کے لئے موت سے پہلے نیک اعمال بھیج اور نیک عمل کر کسی کے لئے ہمیشہ رہنا نہیں ہے۔ ایک اور شاعر نے کہا : قدم لنفسک توبۃً مرجوۃ قبل الممات وقبل حبس الالسن اپنے نفس کے لئے موت سے پہلے اور زبانوں کے خاموش ہونے سے پہلے توبہ کر جس کی قبولیت کی امید ہو۔ ایک اور نے کہا : ولدتک اذ ولدتک امک باکیاً والقوم حولک یضحکون سروراً فاعمل لیوم تکون فیہ اذا بکوا فی یوم موتک ضاحکاً مسروراً تیری والدہ نے تجھے جنم دیا جبکہ تو رو رہا تھا اور قوم تیرے اردگرد خوشی سے ہنس رہی تھی۔ تو اس دن کے لئے عمل کر جس میں لوگ تیری موت پر رو رہے ہوں جبکہ تو اس میں خوشی سے ہنس رہا ہو۔ ایک اور نے کہا : سابق الی الخیر وبادر بہ فانما خلفک ما تعلم وقدم الخیر فکل امرئ علی الذی قدمہ یقدم تو نیکی کی طرف سبقت کر اور اس میں جلدی کر تیرے پیچھے وہ ہوگا جس کو تو جانتا ہے۔ اور نیکی کو آگے بھیج ہر شخص اس پر ہوگا جو وہ آگے بھیجے گا۔ ان تمام سے خوبصورت ابو العتاہیہ کا قول ہے : اسعد بما لک فی حیاتک انما یبقی وراءک مصلح او مفسد وان استطعت فکن لنفسک وارثاً ان المورث نفسہ لمسدد تو اپنی زندگی میں اپنے مال سے سعادت حاصل کرلے تیرے پیچھے نیکو کار ہوگا یا فسادی ہوگا۔ جب تو اپنا مال فسادی کے لئے چھوڑے گا تو وہ اسے نہیں چھوڑے گا اور نیکوکار کا تھوڑا بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اگر تو طاقت رکھتا ہے تو اپنے لئے وارث بنا وارث بنانے والا ہی پختہ ہوتا ہے۔ ان اللہ بما تعملون بصیرٌ اس کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے۔
Top