Al-Qurtubi - An-Nisaa : 57
اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَ نَحْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ۪ۙ
اِنْ هِىَ : نہیں اِلَّا : مگر حَيَاتُنَا : ہماری زندگی الدُّنْيَا : دنیا نَمُوْتُ : اور ہم مرتے ہیں وَنَحْيَا : اور ہم جیتے ہیں وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِمَبْعُوْثِيْنَ : پھر اٹھائے جانے والے
زندگی تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے کہ اسی میں ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہم پھر نہیں اٹھائے جائیں گے
آیت نمبر 38 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان ھی الا حیاتنا الدنیا، ھی ضمیر الدنیا سے کنایہ ہے، یعنی زندگی نہیں ہے مگر جس میں ہم ہیں اور آخرت کی زندگی جس کا دوبارہ اٹھنے کا وعدہ کیا ہے یہ نہیں ہے نموت و نحیا کہا جاتا ہے : انہوں نے نموت و نحیا کیسے کہا وہ تود و بارہ زندہ ہونے کا یقین نہیں رکھتے تھے ؟ اس کے کئی جوابات ہیں ایک یہ کہ اس کا معنی ہے ہم نطفہ تھے پھر دنیا میں زندہ ہوئے۔ بعض نے کہا : اس میں تقدیم وتاخیر ہے یعنی یہ دنیوی زندگی ہے اس میں ہم جئیں گے اور مریں گے یہ جیسے فرمایا : واسجدی وارکعی (آل عمران 43 ) ۔ سجدہ کر اور رکوع کر اس میں بھی تقدیم وتاخیر ہے۔ بعض علماء نے کہا : نموت یعنی ہمارے آباء مرگئے ونحیا اور اولاد زندہ ہوئی۔ وما نحن بمبعوثین۔ موت کے بعد ہمیں نہیں اٹھایا جائے گا۔
Top