Al-Qurtubi - An-Naml : 90
وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ١ؕ هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَمَنْ : اور جو جَآءَ : آیا بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے ساتھ فَكُبَّتْ : اوندھے ڈالے جائیں گے وُجُوْهُهُمْ : ان کے منہ فِي النَّارِ : آگ میں هَلْ : کیا نہیں تُجْزَوْنَ : بدلہ دئیے جاؤگے تم اِلَّا : مگر۔ صرف مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دئیے جائیں گے تم کو تو ان ہی اعمال کا بدلہ ملے گا جو تم کرتے رہے ہو
ومن جآء بالسیئۃ سیئہ سے مراد شرک ہے، یہ حضرت ابن عباس، امام نخفی، حضرت ابوہریرہ، مجاہد، قیس بن سعد اور حضرت حسن بصری کا قول ہے۔ اہل تاویل کی جانب سے یہ اجماع ہے کہ حسنہ سے مراد لا الہ الا اللہ اور سیئہ سے مراد شرک ہے یہی اس آیت میں تعبیر ہے۔ فکمت وجوھھم فی النار حضرت ابن عباس نے کہا، انہیں پھینک دیا جائے گا۔ ضحاک نے کہا، انہیں پرے پھینکا جائے گا۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے، کبیت الانئا میں نے برتن کو اس کے منہ پر پھینک دیا۔ اس سے لازم رکب ہے۔ کلام عرب میں بہت ہی کم واقع ہوا ہے۔ ھل تجزون انہیں کہا جائے گا۔ تمہیں بدلہ نہیں دیا جائے گا۔ پھر جائز ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام سے ہو اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ فرشتوں کا قول ہو الا ماکنتم تعملون مگر تمہیں اپنے اعمال کی جزا۔
Top