Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 90
وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ١ؕ هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَمَنْ : اور جو جَآءَ : آیا بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے ساتھ فَكُبَّتْ : اوندھے ڈالے جائیں گے وُجُوْهُهُمْ : ان کے منہ فِي النَّارِ : آگ میں هَلْ : کیا نہیں تُجْزَوْنَ : بدلہ دئیے جاؤگے تم اِلَّا : مگر۔ صرف مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور جو شخص برائی لے کر آئے گا تو ان کو آگ میں اوندھے منہ ڈالا جائے گا نہیں بدلہ دیئے جا رہے تم مگر انہی اعمال کا جو تم کرتے رہے تھے
برائیاں کما کر لانے والوں کے لئے آگ کا عذاب ہوگا جو ان کے کئے کا بدلہ ہوگا : 90۔ گزشتہ آیت میں نیکیاں کمانے والوں کا ذکر تھا اب زیر نظر آیت میں بدکاریاں کمانے والوں کا بیان ہے فرمایا گیا کہ جہاں نیکیاں کمانے والے ہوں گے وہاں برائیاں کما کر لانے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہوگی لیکن برائیوں کما کر لانے والوں کے ساتھ جو سلوک کیا جائے گا ذرا اس کو بھی اپنے ذہن میں رکھیں فرمایا ان لوگوں کو منہ کے بل اوندھا کرکے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا اور ان کو اس طرح پھینکتے ہوئے پھینکنے والے ہی کہیں گے کہ یہ جو تم کو اس طرح کی سزا مل رہی ہے تو یہ تمہارے ہی کرتوتوں کی مل رہی ہے جو تم دنیا میں کرتے رہے تھے ، اس طرح زیر نظر آیت میں نافرمانوں اور بدکاروں کا جو حال ہوگا اس کو بھی بیان کردیا تاکہ جو اپنے لئے اس مال کو پسند نہیں کرتے وہ بروقت اپنی اصلاح کرلیں تاکہ اس روز خفت سے وہ بچ جائیں جس روز کو روز جزا یا یوم الدین کا نام دیا گیا ہے ۔
Top