Al-Qurtubi - Az-Zumar : 43
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ١ؕ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا یَمْلِكُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَعْقِلُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا شُفَعَآءَ ۭ : شفاعت کرنے والے قُلْ : فرمادیں اَوَلَوْ : یا اگر كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ نہ اختیار رکھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَعْقِلُوْنَ : اور نہ وہ سمجھ رکھتے ہوں
کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنا لئے ہیں ؟ کہو کہ خواہ کسی چیز کا اختیار بھی نہ رکھتے ہوں اور نہ کچھ سمجھتے ہی ہوں
43 ۔ 45:۔ ام اتخذوا من دون اللہ شفعا بلکہ انہوں نے اپنے بتوں کو شفیع بنا لیا ہے۔ کلام میں ایسی چیز ہے جو لم کو اپنے ضمن میں لئے ہوئے ہے تقدیر کلام یوں ہے لم یتفکروا لیکن انہوں نے اپنے معبودوں کو شفیع بنا لیا ہے۔ قل او لو کانو لا یملکون شیئا اے اے محمد ! انہیں کہو کیا تم انہیں شفیع بناتے ہو اگرچہ یہ شفاعت میں سے کسی چیز کے مالک نہیں اور نہ ہی یہ عقل رکھتے ہیں کیونکہ یہ جمادات ہیں ‘ یہ استفہام انکاری ہے۔ قل للہ الشفاعۃ جمیعا یہ اس میں بیان ہے کہ شفاعت صرف اللہ وحدہ لا شریک کے لئے ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ) البقرہ (255: یعنی اس کی شفاعت کے بغیر کوئی شافع نہیں اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ : ولا یشفعون الا لمن ارتضی) الانبیائ (28: جمیعا حال کی حیثیت سے منصوب ہے۔ اگر یہ سوال کیا جائے کہ جمعیا دو یا اس سے زائد افراد کے لئے ہوتا ہے جب کہ شفاعت تو واحد ہے۔ جواب اس کا یہ ہے کہ شفاعت مصدر ہے اور مصدر دو اور جمیع افراد کا معنی دیتا ہے۔ وحدہ خلیل کے نزدیک مفعول مطلق کی حیثیت سے منصوب ہے اور یونس کے نزدیک حال کی حیثیت سے منصوب ہے۔ مبرد نے کہا : اشمارت کا معنی ہے منقبض ہونا ‘ یہ حضرت ابن عباس اور مجاہد کا قول ہے (1) قتادہ نے کہا : اس کا معنی ہے نفرت کرنا ‘ تکبر کرنا ‘ کفر کرنا ‘ اور نافرمانی کرنا۔ مٔورج نے کہا : اس کا معنی ہے انکار کرنا۔ اشمزاز کا اصل معنی نفور اور ازورار ہے یعنی نفرت کرنا اور ناپسند کرنا۔ عمرو بن مکتوم نے کہا : اذا عض الثقاف بھا اشمازت وولتھم عشوزنہ زبونا اور زید نے کہا : اشماز الرجل کا معنی ہے وہ خوف سے گھبرا گیا مشرکوں سے جب کہا جاتا : لا الہ الا اللہ تو وہ نا پسندیدگی کا اظہار کرتے اور کفر کرتے۔ و اذا ذکر الذین من دونہ اذا ھم یستبشرون۔ یعنی جب بتوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے چہرون سے خوشی اور مسرت عیاں ہوتی ہے۔
Top