Al-Qurtubi - An-Nisaa : 76
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ۚ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ الطَّاغُوْتِ فَقَاتِلُوْۤا اَوْلِیَآءَ الشَّیْطٰنِ١ۚ اِنَّ كَیْدَ الشَّیْطٰنِ كَانَ ضَعِیْفًا۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) يُقَاتِلُوْنَ : وہ لڑتے ہیں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) يُقَاتِلُوْنَ : وہ لڑتے ہیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ الطَّاغُوْتِ : طاغوت (سرکش) فَقَاتِلُوْٓا : سو تم لڑو اَوْلِيَآءَ : دوست (ساتھی) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّ : بیشک كَيْدَ : فریب الشَّيْطٰنِ : شیطان كَانَ : ہے ضَعِيْفًا : کمزور (بودا)
جو مومن ہیں سو وہ تو خدا کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سو تم شیطان کے مدد گاروں سے لڑو (اور ڈرو مت) کیونکہ شیطان کا داؤ بود ہوتا ہے
آیت نمبر : 76۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” الذین امنوا یقاتلون فی سبیل اللہ “۔ یہاں ” فی سبیل اللہ “ سے مراد فی طاعتہ ہے یعنی جو اللہ کی اطاعت میں جنگ کرتے ہیں (آیت) ” والذین یقاتلون فی سبیل اللہ الطاغوت “۔ ابو عبیدہ اور کسائی نے کہا : طاغوت مذکر اور مؤنث استعمال ہوتا ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : یہ مذکر، مونث استعمال ہوتا ہے، کیونکہ وہ کاہن اور کاہنۃ کو طاغوت کہتے تھے، فرمایا ہمیں حجاج نے بتایا انہوں نے ابن جریج سے روایت کیا ہے فرمایا ہمیں ابو الزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا ان طاغوتوں کے بارے میں پوچھا گیا جن کے پاس لوگ فیصلے کے لیے جاتے تھے، تو انہوں نے فرمایا : ایک طاغوت جہینۃ میں تھا ایک اسلم میں تھا اور ہر قبیلہ میں ایک طاغوت تھا، ابواسحاق نے کہا : اس پر دلیل کہ وہ شیطان ہے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے۔ (آیت) ” فقاتلوا اولیآء الشیطن، ان کید الشیطن کان ضعیفا “۔ یعنی شیطان کا مکر اور اس کے پیروکاروں کا مکر، کہا جاتا ہے : اس سے مراد بدر کا دن ہے جب مشرکین کو شیطان نے کہا تھا : (آیت) ” لا غالب لکم الیوم من الناس وانی جارلکم فلما ترآءت الفئتن نکص علی عقبیہ وقال انی بریء منکم “۔ (الانفال : 48) تو جب آمنے سامنے ہوئیں دونوں فوجیں تو وہ الٹے پاؤں بھاگا اور بولا میں بری الذمہ ہوں تم سے۔
Top