Al-Qurtubi - An-Najm : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو ؟
وانتم سبدون۔ تم لاپرواہی کرنے والے اور اعراض کرنے والے ہو (3) حضرت ابن عباس سے مروی ہے جیسے والبی اور عوفی نے آپ سے روایت کیا ہے عکرمہ نے ان سے روایت کیا حمیر کی لغت میں اس کا معنی گانا گانا ہے (4) یہ جملہ کہا اجتا ہے : سمدلنا ہمارے لئے گانا گائو جب وہ قرآن پڑھتے ہوئے سنتے تو وہ گانا گانا شروع کردیتے اور کھیل کود میں شروع ہوجاتے تاکہ وہ اسے نہ سن سکیں۔ ضحاک نے کہا : سامدون کا معنی متکبر نہیں۔ صحاح میں ہے سمد سمود اس نے تکبر کی وجہ سے اپنا سر اٹھایا۔ ہر سر اٹھان والا سامد وہتا ہے : شاعر نے کہا، سو امد للیل خفاف الازواد اس مصرعہ میں سوامد کا معنی سر اٹھانے والے کیا ہے۔ وہ کہتا ہے : ان کے پیٹوں میں چارہ نہیں۔ ابن اعربای نے کہا، سمدت سمودا یعنی میں بلند ہوا۔ سمدت الاہل فی سیرھا نے تیزی دکھائی۔ السمود کا معنی لہو و لعب ہے السامد لہو و لعب کرنے والا۔ لونڈی کو کہا جاتا ہے : اسمدینا نغمہ کے ساتھ ہمارا دل بہلائو۔ تسمیہ الارض سے مراد ہے کہ اس میں کھاد ڈالی جائے۔ تسمید الراس سے مراد ہے اس کے بالوں کو جڑ سے اکھیڑ دینا۔ یہ تسبید میں ایک لغت ہے۔ اسماد الرجل اسمئداداغصہ کی وجہ سے اس کا جسم سوج گیا۔ حضرت علی شیر خدا سے مروی ہے کہ سمدون کا معنی ہے کہ وہ نماز پڑھے بغیر بیٹھتے ہیں اور نماز کا انتظار بھی نہیں کرتے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : وہ امام کے کھڑا ہونے سے پہلے کھڑے ہوجاتے ہیں (1) ان سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بارے میں میں روایت کرتے ہیں کہ آپ نکلے تو لوگ کھڑے ہو کر انتظار کر رہے تھے فرمایا : مالی اراکم سامدین کیا وجہ ہے میں تمہیں کھڑے ہو کر انتظار کرتے ہوئے دیکھتا ہوں، ماوردی نے اسے ذکر کیا ہے (2) مہدوی نے حضرت علی شیر خدا سے روایت کیا ہے کہ آپ نماز کے لئے نکلے تو لوگوں کو کھڑے ہوئے انتظار کرتے ہوئے دیکھا فرمایا : مالکم سامدون، یہ مہدوی کا قول ہے۔ لغت میں معروف یہ ہے سمد یسمد سموداً جب وہ لاپرواہی اور اعراض کرے۔ مبرد نے کہا، سامدون کا معنی ہے خامدون یعنی ٹھنڈے۔ صالح ابو خلیل نے کہا جب نبی کریم ﷺ نے اس آیت افمن ھذا الحدیث تعجبون۔ وتضحکون ولا تبکون۔ وانتم سمدون۔ کو پڑھا تو وصال تک رسول اللہ ﷺ کو ہنستے ہوئے نہ دیکھا گیا آپ صرف تبسم فرماتے تھے، نحاس نے اس کا ذکر کیا ہے۔
Top