Al-Qurtubi - An-Najm : 62
فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْا۠۩  ۞   ۧ
فَاسْجُدُوْا : پس سجدہ کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو
تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی) کی عبادت کرو
فاسجدوا للہ واعبدوا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد سجدہ تلاوت ہے (3) یہ حضرت ابن مسعود کا قول ہے۔ امام ابوحنیفہ اور امام شافعی نے بھی یہی کہا ہے۔ سورت کے آغاز میں حضرت ابن عباس سے مروی حدیث گزر چکی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس میں سجدہ کیا اور مشرکوں نے بھی ساتھ ہی سجدہ کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مشرکوں نے آپ ﷺ کے ساتھ اس لئے سجدہ کیا تھا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے جب افراء یتم اللت والعزی۔ ومنوۃ الثالثۃ الاخری۔ کی قرأت کی تو مشرکوں نے اس موقع پر شیاطین کی آوازوں کو سنا کہ آپ نے کہا : تلک الغرانیق العلی و شفاعتھن ترتجی۔ سعید بن جبیر کی روایت میں اسی طرح ترتجی ہے۔ ابو العالیہ کی روایت میں ہے وشفاعتھن ترضی و مثلھن لاینی ہے مشرک اس سے خوش ہوئے انہوں نے گمان کیا کہ یہ بھی صحضرت) محمد کا قول ہے جس کی وضاحت سورة حج میں گزر چکی ہے۔ جب یہ خبر حبشہ میں نبی کریم ﷺ کے صحابہ کو پہنچی تو وہ لوٹ آئے کیونکہ انہوں نے گمان کیا تھا کہ اہل مکہ ایمان لے آئے ہیں اہل مکہ نے ان پر سختی کی اور انہیں سخت اذیتیں دیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مصائب سے چھٹکارا دلایا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد نماز میں فرض سجدہ ہے، یہی حضرت ابن عمر کا قول ہے آپ اسے لازم سجدہ (سجدہ تلاوت) خیال نہیں کرتے تھے، امام مالک کا بھی یہی قول ہے۔ حضرت ابی بن کعب سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا آخری معمول یہ تھا کہ آپ نے مفصل سورتوں میں سجدہ کرنے کو ترک کردیا تھا۔ پہلا قول زیادہ صحیح ہے اس کے بارے میں گفتگو سورة اعراف کے آخر میں مفصل گزر چکی ہے۔ الحمد للہ رب العلمین
Top