Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
یعرف المجرمون بسیماھم۔ حضرت حسن بصری نے کہا : چہرے کی سیاہی اور آنکھوں کی زردی (1) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (طہٰ ) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ (آل عمران :106) یعنی فرشتے ان کی پیشانیوں کو پکڑ لیں گے یعنی ان کے سروں کے اگلے حصہ کے بالوں اور ان کے قدموں سے پکڑ لیں گے اور انہیں جہنم میں پھینک دیں گے۔ نواصی ناصیہ کی جمع ہے۔ ضحاک نے کہا : اس کی پیشانی اور اس کے قدموں کو اس کی پشت کے پیچھے ایک زنجیر میں جمع کردیا جائے گا۔ ان سے یہ بھی مروی ہے : آدمی کی دونوں ٹانگوں کو پکڑا جائے گا اور ان دونوں اور اس کی پیشانی کو جمع کیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی کمر ٹوٹ جائے گی ‘ پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ معاملہ اس کے ساتھ اس لئے کیا جائے گا تاکہ وہ اس کے عذاب کے لئے شدید ہو اور اس کے بھوننے میں زیادہ کردار کرے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : فرشتے انہیں منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جائیں گے کبھی اس کی پیشانی پکڑیں گے اور اسے منہ کے بل گھسیٹیں گے اور کبھی انکے قدم پکڑیں گے اور اسے سر کے بل گھسیٹیں گے۔ انہیں کہا جائے گا : یہ وہ آگ ہے جس کے بارے میں تمہیں خبر دی گئی اور تم نے اس کو جھٹلایا۔ قتادہ نے کہا : وہ گردش کر رہے ہوں گے کبھی حمیم اور کبھی حجیم کے درمیان۔ جحیم کا معنی آگ ہے اور حمیم کا معنی شراب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : آن میں تین توجیہیں ہیں (1) جس کی گرمائش انتہا کو پہنچی ہوئی ہو یہ حضرت ابن عباس سعید بن جبیر اور سدی کا قول ہے۔ قتادہ نے کہا : ان سے مراد ہے اسے پکایا گیا ہے جب سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ وہ ارشاد فرماتا ہے جب وہ آگ سے پناہ طلب کریں گے تو ان کی مدد اس سے کی جائے گی۔ کعب نے کہا : ان جہنم کی وادیوں میں سے ایک وادی ہے جس میں جہنمیوں کی پیپ جمع ہوجائے گی وہ اپنے طوقوں کے ساتھ اس میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ ان کے جوڑا الگ الگ ہو جائین گے پھر وہ اس سے نکلیں گے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے جدید صورت بنائی ہوگی تو انہیں آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا یہی معنی ہے۔ کعب سے یہ بھی مروی ہے۔ وہ حاضر ہے۔ مجاہد نے کہا : اس کے پینے کا وقت آگیا ہے اور وہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ (2) قیادت کی ہولناکی اور مجرمین کے عتاب کے ذکر میں جو نعمت ہے وہ یہ ہے کہ اس میں معاصی سے جھڑک اور طاعات میں ترغیب ہے۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ رات کے وقت آپ ایک نوجوان کے پاس آئے جو پڑھ رہا تھا۔ نوجوان اسی پر رک گیا اور آنسوئوں نے اس کا گلا گھونٹ دیا وہ کہنے لگا : میرا اس دن پر افسوس ہے جس میں آسمان پھٹ جائے گا میرا افسوس ! نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اے نوجوان ! تجھے پر اس کی مثل افسوس۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! آسمان کے فرشتے بھی تیرے رونے سے رو پڑے۔
Top