Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
مجرموں کو وہاں پر پہچان لیا جائے گا ان (کے چہروں) کی نشانیوں سے پھر ان کو (دوزخ میں پھینکنے کے لئے) پکڑا جائے گا ان کی پیشانیوں (کے بالوں) اور پاؤں سے
[ 36] مجرموں کی پہچان ان کے چہروں سے : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز مجروموں کو پہچان لیا جائے جائے گا ان کے چہروں کی نشانیوں سے۔ کہ ان کے چہرے سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوں گی، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا۔ { یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہٌ ج فاما الذین اسودت وجوھھم قف اکفرتم بعد ایمانکم فذوقوا العذاب بما کنتم تکفرون } [ آل عمران : 106] نیز فرمایا گیا۔ { یوم ینفخ فی الصور ونحشر المجرمین یومئذٍ زرقا۔} [ طہ : 102 پ 16] بہرکیف مجرموں کو ان کے چہرے مہروں سے پہچان لیا جائے گا اور ان سے پوچھنے اور سوال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی، رہا وہ سوال جو مجروں کی توبیخ و ملامت یا ان سے طنز و استہزاء کے طور پر کیا جائے گا، تو وہ الگ چیز ہے۔ اس سے اس کی نفی لازم نہیں آتی۔ اور قرآن حکیم میں مجرموں سے جو سوال مذکور ہیں وہ اسی دوسری نوعیت کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ذلت و رسوائی کی ہر قسم اور اس کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ اور خاص کر اس دن کی رسوائی سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین، [ 37] مجرموں کے ہولناک انجام کا ایک نمونہ و مظہر۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو اس سے مجرموں کے دوزخ میں پھینکے جانے کی تصویر اور ان کے ہولناک انجام کی ایک جھلک پیش فرمائی گئی ہے۔ سو ان کے قدموں اور پیشانیوں کو باہم جکڑ کر اور ہڈیاں توڑ کر ان کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا [ قالہ الضحاک والسدی، جامع البیان ] بعض کو پیشانیوں سے اور بعض کو پاؤں سے پکڑ کر گھسیٹا اور پھینکا جائے گا، بہرکیف اس طرح کے ہولناک عذابوں میں مبتلا کیا جائے گا جن کا یہاں تصور کرنا بھی ممکن نہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو دوزخ کے کارندے ان کو ان کی پیشانیوں اور ان کے قدموں سے بگڑنے جانے کا ذکر فرمایا گیا لیکن ان کو دوزخ میں پھینکے جانے کے مضمون کو محذوف رکھا گیا ہے کیونکہ ان کے پکڑے اور جکڑے جانے کی جو تصویر پیش فرمائی گئی ہے وہ اس کو خود واضح کر رہی ہے۔ اس لئے اس قرینے کی بنا پر اس مضمون کے اظہار کی ضرورت نہیں تھی۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم من کل نوع من انواع العذاب۔
Top